0
Wednesday 26 Sep 2018 00:17

اہواز میں دہشت گردانہ حملہ اور وائٹ ہاوس

اہواز میں دہشت گردانہ حملہ اور وائٹ ہاوس
تحریر: حنیف غفاری

کل صوبہ خوزستان کے عوام نے ہفتہ 22 ستمبر کے دہشت گردانہ واقعے میں شہید ہونے والے افراد کی نمازہ جنازہ میں بھرپور شرکت کی۔ بڑے پیمانے پر عوام کی شرکت درحقیقت اسلام دشمن عناصر کی شیطنت کا منہ توڑ جواب تھا۔ اہواز کے دہشت گردانہ واقعے میں مظلوم شہریوں کی شہادت نے ہر مسلمان کا دل دکھا دیا ہے۔ امریکہ، اس کے مغربی اتحادی اور خطے میں اس کی پٹھو عرب حکومتوں کی جانب سے انجام پانے والے اس مجرمانہ اقدام کا کئی پہلووں سے جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ ان میں سے ایک اہم پہلو اس وحشیانہ اقدام کے پیچھے کارفرما قوتوں کی پہچان اور اس جال کو سمجھنا ہے جو امریکہ اور اس کے پٹھووں کی طرف سے خطے میں بنا گیا ہے۔
 
اگرچہ امریکی حکومت خود کو اہواز میں ہونے والے دہشت گردانہ واقعے سے مبرا ظاہر کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن ٹرمپ حکومت کا اس مجرمانہ اقدام میں کردار اس قدر واضح ہے کہ حتی امریکی کابینہ کے افراد جیسے جان بولٹن اور مائیک پمپئو بھی اس واقعے کا جواز پیش کرنے سے عاجز نظر آتے ہیں۔ یہاں پر دہشت گردی کے حقیقی بانیوں (امریکہ اور اس کے اتحادی) اور میدان میں سرگرم دہشت گرد عناصر (مغرب اور اسرائیل کی صہیونی رژیم سے وابستہ دہشت گرد) میں کوئی فرق نظر نہیں آتا۔ امریکی حکومت اپنی پراپیگنڈہ مشینری کے ذریعے دہشت گرد عناصر اور ان کے حامیوں میں فرق ظاہر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ جبکہ دہشت گردانہ اقدامات کو ان کے پس پردہ نیٹ ورکس اور عوامل کی روشنی میں دیکھا جائے تو یہ فرق ختم ہو جاتا ہے۔
 
میدان میں سرگرم دہشت گرد عناصر اور ریاستی دہشت گردی کا موازنہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ دونوں کی جڑیں اور مقاصد ایک ہی ہیں۔ یعنی ہمیں اس مسئلے میں ایک ہی نیٹ ورک کا سامنا ہے جس کے تمام تانے بانے امریکی حکومت سے جا ملتے ہیں اور دہشت گرد گروہ اس کے ہاتھوں جیسا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس بارے میں ایک اور اہم نکتہ جس کی طرف توجہ ضروری ہے وہ گذشتہ دو سالوں کے دوران ٹرمپ حکومت کی جانب سے ایران مخالف دہشت گرد گروہوں پر خاص توجہ اور حمایت ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قانونی ٹیم کے سربراہ اور ان کے ذاتی وکیل روڈی جولیانی جو نیویارک کے سابق میئر بھی ہیں ایران مخالف دہشت گرد تنظیم ایم کے او سے انتہائی قریبی تعلقات استوار کئے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں نیویارک میں منعقد ہونے والی ایک میٹنگ کے دوران روڈی جولیانی اور ٹرمپ کابینہ کے بعض دیگر اراکین نے کھل کر اس گروہ کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
 
اس میں کوئی شک نہیں کہ اہواز میں ہونے والا دہشت گردانہ حملہ وائٹ ہاوس اور دہشت گرد گروہوں کے لیڈران کے درمیان انہیں خفیہ اور اعلانیہ میٹنگز اور میل جول کا نتیجہ ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر ریپبلکن اور ڈیموکریٹس امریکی حکام گذشتہ 40 سالوں سے ایران مخالف دہشت گرد گروہوں کی آپریشنل، نظریاتی، فوجی اور مالی مدد اور رہنمائی میں مصروف ہیں۔ ان کا واحد مقصد ایران میں امن و امان کی صورتحال خراب کر کے اس ملک میں سکیورٹی بحران اور عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔ لہذا اہواز میں رونما ہونے والا دہشت گردانہ واقعہ کسی ایک مخصوص دہشت گرد گروہ کی کاروائی نہیں بلکہ ایک عظیم اور پیچیدہ دہشت گردانہ نیٹ ورک کی کارستانی ہے۔ اس واقعے میں ملوث قوتیں اصلی (امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ)، سہولت کار (عرب پٹھو حکومتیں) اور دہشت گرد عناصر پر مشتمل ہیں۔ ایران کے سکیورٹی اداروں خاص طور پر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران نے اہواز حملے کا شدید انتقام لینے کا اعلان کیا ہے اور یقیناً یہ انتقام صرف میدان میں سرگرم دہشت گرد عناصر تک محدود نہیں ہو گا بلکہ ان کے سہولت کاروں اور حقیقی حامیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 752203
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش