1
Sunday 7 Oct 2018 00:04

آل سعود رژیم کے خلاف عوامی محاذ کی تشکیل

آل سعود رژیم کے خلاف عوامی محاذ کی تشکیل
تحریر: روح اللہ فرقانی

مرزوق مشعان العتیبی سعودی عرب کے معروف سیاسی سرگرم اور لکھاری ہیں۔ انہوں نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر حال ہی میں سعودی عوام کیلئے ایک بیانیہ جاری کیا ہے جس میں انہیں حکمفرما آل سعود رژیم کے خلاف ایک عوامی قومی محاذ کی تشکیل سے آگاہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بیانیے میں لکھا ہے: "آل سعود رژیم نے اپنی عوام کی تذلیل کر کے انہیں غربت اور غلامی کا شکار کر دیا ہے اور اسے ان کے مستقبل کی کوئی فکر نہیں۔ سعودی حکام دسیوں ہزار شہریوں کی جانب سے اصلاحات کے مطالبے کے باوجود اس پر کان دھرنے کو تیار نہیں۔" مشعان العتیبی سعودی مجلوں "مکہ" اور "الشرق" میں بھی کام کر چکے ہیں۔ وہ موجودہ ولیعہد محمد بن سلمان کو کرپٹ اور آمر قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ اس وقت ملک کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ انہوں نے اپنے بیانیے میں کہا ہے کہ سعودی عرب میں مذہبی بنیادوں پر دسیوں افراد کو قید کیا جا چکا ہے جبکہ سعودی عرب کے زندان بھی انتہائی تاریک اور خوفناک ہیں۔
 
مرزوق مشعان العتیبی نے سعودی عوام پر زور دیا کہ وہ ماضی میں انجام دیئے گئے تجربات کو دوبارہ نہ دہرائیں اور کہا کہ موجودہ سعودی حکومت میں عوام کو مکمل طور پر نظرانداز کرنے کے علاوہ اسلامی اقدار اور آداب و رسوم کی بھی کھلی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ مزید برآں، خواتین، بچوں اور بوڑھوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے جبکہ مسجدوں کے پیش امام اور گرفتار شدہ افراد کو موت کی حد تک ٹارچر کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ سعودی عرب اس وقت تاریخ کے اہم موڑ پر کھڑا ہے کہا: "موجودہ حالات یا تو ہماری آزادی پر اختتام پذیر ہوں گے یا ان کا نتیجہ قومی سرمایہ اور توانائیاں ضائع ہونے کی صورت میں ظاہر ہو گا۔ نیا تشکیل پانے والا عوامی قومی محاذ آل سعود رژیم اور اس کی پالیسیوں کا مکمل مخالف ہے اور انشاءاللہ ایسے نئے سیاسی نظام کی تشکیل میں بھرپور کردار ادا کرے گا جس کی پہلی ترجیح ملکی مفادات ہوں گے۔"
 
دوسری طرف سعودی عرب کے مشہور سوشل میڈیا صارف "مجتہد" نے مشعان العتیبی کے بیانئے کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے اس کے نیچے لکھا: "یہ شعلہ بیان بیانیہ ہمارے میڈیا اور یونیورسٹی کے استاد مرزوق بن مشعان العتیبی نے پیرس سے آل سعود رژیم کے خلاف لکھا ہے جس میں عوام کو حکومت مخالف عوامی قومی تحریک میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے۔" گذشتہ برس لبنان کے وزیراعظم سعد حریری کی جانب سے ریاض دورے کے دوران مشکوک انداز میں استعفی پیش کئے جانے کے بعد سعودی سکیورٹی فورسز نے پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت بڑی تعداد میں ملک کی سرگرم سیاسی شخصیات کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا۔ سعودی فرمانروا ملک سلمان بن عبدالعزیز نے اپنے بیٹے اور ولیعہد محمد بن سلمان کو اینٹی کرپشن سیل کا سربراہ بنا کر انہیں ایسی شخصیات کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کرنے کا اختیار سونپ دیا جنہیں وہ اپنے برسراقتدار آنے کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے تھے۔
 
وسیع پیمانے پر انجام پانے والی ان گرفتاریوں سے تنگ آ کر بعض سعودی شہزادوں نے ملک سے بھاگ جانے میں ہی اپنی صلاح جانی۔ ان بھاگ جانے والے افراد میں سے ایک سعودی فرمانروا ملک سلمان بن عبدالعزیز کے بھائی شہزادہ احمد بن عبدالعزیز بھی ہیں۔ وہ یمن کے خلاف سعودی جارحیت کی مخالفت میں مصروف تھے اور اسی وجہ سے ان پر حکومتی دباو تھا۔ انہوں نے اپنی جان خطرے میں محسوس کرتے ہوئے اپنی فیملی کے ہمراہ برطانیہ میں پناہ حاصل کی اور لندن میں مقیم ہو گئے۔ اسی طرح ٹویٹر صارف "العہد الجدید" نے فاش کیا ہے کہ شہزادہ احمد بن عبدالعزیز کے علاوہ دو اور سعودی شہزادے بھی ملک چھوڑ چکے ہیں۔ سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ویژن 2030ء کے نام سے ایک ترقیاتی منصوبہ پیش کیا ہے جس میں خواتین کو زیادہ آزادی دینے اور ملک میں سیکولر اقدار کو فروغ دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس ترقیاتی منصوبے کا مقصد عوام کی توجہ حاصل کرنا ہے لیکن سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ محمد بن سلمان کا یہ حربہ مکمل طور پر ناکامی کا شکار ہو چکا ہے۔
خبر کا کوڈ : 754320
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش