0
Thursday 11 Oct 2018 22:30

ملتان میں عام انتخابات میں ہونیوالے اپ سیٹ کا ڈراپ سین

ملتان میں عام انتخابات میں ہونیوالے اپ سیٹ کا ڈراپ سین
رپورٹ: ایم ایس نقوی

25 جولائی 2018ء کے عام انتخابات میں ملتان شہر کے حلقہ پی پی 217 میں ایک اپ سیٹ ہوا تھا، اس کے بعد ہارنے والے امیدوار نے یہ شکست دل میں رکھ لی اور سوچ میں پڑ گئے کہ عوامی میدان میں شکست کھانے کے بعد اس امیدوار کو اب کیسے شکست دی جائے، پی پی حلقہ 217 میں مخدوم شاہ محمود قریشی کو انہی کے لگائے ہوئے پودے محمد سلیمان نعیم نے مستقبل کی وزارتِ اعلیٰ سے محروم کیا، جیسے ہی نتیجہ آیا تو پنجاب میں تحریکِ انصاف کو حکومت سازی کے لئے آزاد امیدوار کی اشد ضرورت تھی، ایسے میں جہانگیر ترین تحریکِ انصاف کی پنجاب میں حکومت بنانے کے لئے سرگرم ہوئے، پورے پنجاب میں جہاں سے آزاد امیدوار کامیاب ہوئے تھے، ان کو اپنے جہاز میں بٹھایا اور عمران خان کے نگ پورے کرنے لگے، چونکہ سلیمان نعیم بھی آزاد پنچھی تھے، اسے عمران خان کے دربارِ عالیہ میں جہانگیر ترین نے پیش کیا، وعدے کئے گئے کہ حکومت سازی کے بعد انہیں کابینہ کا حصہ بنایا جائے گا۔ سلیمان نعیم نے تحریکِ انصاف کا مفلر عمران خان کے ہاتھوں سے اپنے گلے میں ڈالا۔ تصویری سیشن ہوا، جس میں جہانگیر ترین بھی موجود تھے۔

اس موقع پر کپتان سے ایک غلطی ہوئی کہ جس وقت سلیمان نعیم کو تحریکِ انصاف کا حصہ بنایا جا رہا تھا، بنی گالا میں مخدوم شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے۔ وہ شاہ محمود قریشی کو اسی وقت سلیمان نعیم سے ملواتے، شکوے شکایات تمام کئے جاتے، کیونکہ پارٹی کے سربراہ کو پارٹی کی بہتری کے لئے یہ اقدام کرنا چاہیے تھے۔ بہرحال سلیمان نعیم عمران خان سے ملاقات کرکے واپس ملتان آئے۔ صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں حلف اٹھانے کے بعد جب کابینہ کی تشکیل کا مرحلہ آیا تو سلیمان نعیم کو دوسرے مرحلے میں وزیرِاعلیٰ پنجاب کا مشیر لگا دیا گیا۔ سلیمان نعیم نے صوبائی اسمبلی میں شاہ محمود قریشی کو شکست کیا دی کہ اس کے نتیجہ میں ملتان شہر کے کسی منتخب رکنِ اسمبلی نے انہیں مبارکباد تک نہ دی۔ اخلاقیات کا عالم یہ ہوا کہ وہ تحریکِ انصاف کا حصہ بننے کے باوجود اچھوت جانے گئے۔ ایک طرف مخدوم شاہ محمود قریشی کی ناراضی کا خوف تو دوسری جانب سلیمان نعیم کے خلاف الیکشن کمیشن میں دو شناختی کارڈ رکھنے پر رِٹ دائر کر دی گئی۔ یہ رِٹ کس کے ایماء پر دائر کی گئی، اس کا نام لکھنا یہاں ضروری نہیں۔

الیکشن کمیشن نے مختلف اوقات میں اس کیس کی سماعت کرکے آخرکار مختصر فیصلہ سنایا کہ چونکہ سلیمان نعیم کی عمر کم ہے، اس لئے سیٹ پر دوبارہ انتخاب ہوگا۔ نہ تو الیکشن کمیشن نے سلیمان نعیم کو نااہل قرار دے کر یہ کہا کہ وہ آئندہ الیکشن نہیں لڑ سکیں گے۔ اب سلیمان نعیم جب 25 برس کے ہو جائیں گے، تب وہ الیکشن لڑیں گے۔ الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ آتے ہی تحریکِ انصاف کے ایک مرکزی رہنما کے ہمنواؤں نے مٹھائی تقسیم کرنا شروع کر دی۔ مبارکباد کے پیغامات تواتر سے سوشل میڈیا پر دکھائی دیئے جانے لگے۔ شہر میں یوں محسوس ہوا کہ جیسے عثمان بزدار کی جگہ پر مخدوم شاہ محمود قریشی وزیرِاعلیٰ بننے ہی والے ہیں۔ سیاست میں نووارد محمد سلیمان نعیم نے اس فیصلہ کے خلاف اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امید ہے عدالت الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ معطل کرکے سلیمان نعیم کی صوبائی اسمبلی کی رکنیت بحال کر دے گی۔

اگر عدالت الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ برقرار رکھتی ہے تو اس نشست پر جب ضمنی انتخاب ہوگا تو کیا مخدوم شاہ محمود قریشی قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہو کر صوبائی اسمبلی کا انتخاب لڑیں گے؟ اور اگر وہ دوبارہ اس نشست سے ہار گئے تو اس صورت میں وہ نہ صرف وزارت سے تو محروم ہو جائیں گے بلکہ قومی اسمبلی سے بھی فارغ ہو جائیں گے۔ کیا مخدوم شاہ محمود قریشی یہ جرات مندانہ فیصلہ کرسکیں گے؟ اور واقفانِ حال کا یہ بھی کہنا ہے کہ کچھ طاقتور لوگ ایف بی آر کے ذریعے بھی سلیمان نعیم کے گرد شکنجہ کسوانا چاہتے ہیں، تاکہ اس کو شکست دینے کی سزا دی جا سکے۔ حلقہ پی پی 217 کی اس لڑائی کے بعد تحریکِ انصاف کی تنظیمی خامیاں کھل کر سامنے آئی ہیں، سلیمان نعیم کو جب الیکشن کمیشن نے نااہل قرار دیا تو وہ تب تحریکِ انصاف کا حصہ تھے، لطف کی بات یہ ہے کہ ان کی نااہلی پر تحریکِ انصاف ہی خوشیاں منا رہی تھی، ملتان سے کسی بھی عہدے دار میں اتنی اخلاقی ہمت نہیں تھی کہ وہ ڈھول تاشے بجانے اور مٹھائیاں بانٹنے والوں کو منع کرتے۔

تحریکِ انصاف کا یہ پہلا اقتدار ہے، جس میں عجیب و غریب معاملات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ اگر سلیمان نعیم الیکشن کمیشن کے فیصلے کی روشنی میں انتخاب نہیں لڑ سکتا تو دوسری صورت میں انہی کے والد یا چچا امیدوار ہوسکتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں جو بھی امیدوار آئے گا، شکست اس کا مقدر ہوگی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سلیمان نعیم کے حامی یہ سمجھ رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن نے جو فیصلہ کیا ہے، یہ سلیمان نعیم کے مدِمقابل امیدوار کا کیا دھرا ہے، جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے، حلقہ پی پی 217 سے سلیمان نعیم کے گھر اور دفتر میں ویسا ہی رش دکھائی دے رہا ہے، جو انتخابات سے پہلے نظر آتا تھا۔ اس کے علاوہ اگر تحریکِ انصاف کی مرکزی قیادت سلیمان نعیم کے علاوہ کسی اور کو پارٹی ٹکٹ دے کر میدان میں اتارتی ہے تو اس بارے میں ہماری پیش گوئی ہے کہ سلیمان نعیم نے منتخب ہونے کے بعد گھر کے دروازے بند نہیں کئے تھے، اس لئے اگلی جیت بھی اس کی ہوگی، چاہے وہ آزاد لڑے یا تحریکِ انصاف کے ٹکٹ پر۔ جاتے جاتے ہمیں تحریکِ انصاف کے ان عہدیداران سے دریافت کرنا ہے کہ ان کو سلیمان نعیم کو نااہل کروا کر کیا ملا؟ سوائے اس کے کہ کچھ لوگوں نے مٹھائی تقسیم کی، البتہ اس فیصلے سے تحریکِ انصاف کو جو نقصان پہنچا ہے، اس کا اندازہ وہی کرسکتا ہے، جو تحریکِ انصاف سے مخلص ہے۔
خبر کا کوڈ : 754955
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش