0
Tuesday 23 Oct 2018 10:30

نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم کی رجسٹریشن

نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم کی رجسٹریشن
تحریر: طاہر یاسین طاہر

روز اول سے ہی رہائش انسان کی بنیادی ترین ضرورت ہے۔ تہذیبوں کے اتار چڑھائو کا مطالعہ انسانی ضروریات، سماج کی نفسیات اور ریاست کی ذمہ داریوں کا پتا دیتا ہے۔ انسانی سماج نے جدید حیات میں جب سے قدم رکھا ہے، اس نے ریاستی قوانین، فرد اور ریاست کی ذمہ داریوں کے تعین و دیگر لوازمات کو یکجا کرکے آئین ترتیب دیا ہوا ہے۔ اسی آئین پر عمل کرتے ہوئے ترقی یافتہ ممالک، جن میں یورپ و امریکہ مثال ہیں، اپنے شہریوں سے ٹیکس کے بدلے میں انھیں زندگی کی بنیادی ترین سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں حکومتیں مختلف اشیا پر اپنے شہریوں کو سبسڈی بھی دیتی ہیں۔ کیا اخبار نویس نے قسم کھائی ہوتی ہے کہ اس نے معاشرے میں یاسیت کو ہوا دینی ہے؟ نہیں ایسا ہرگز نہیں۔ ایک اچھا رپورٹر، ایک اچھا اخبار نویس معروضیت کو اپنی رپورٹ یا تجزیے میں اولیت دیتا ہے۔ سماج کی غالب تعداد مگر یہ سمجھنے لگتی ہے کہ اخبار نویس تعصب کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ لفافہ تھام لیا ہے یا بالفاظ دیگر اگر کسی پراجیکٹ کی اہمیت اور اس کے فوائد پر بات کرتے ہوئے اس کے حق میں دلائل دیئے جائیں تو بھی مخالف سیاسی جماعت یا سکول آف تھاٹ یہی سمجھتا ہے۔

ایسا کیوں سمجھا جاتا ہے؟ اس لئے کہ ہمارا سماج مجموعی رویئے میں ہر چیز کو بکائو مال سمجھ چکا ہے۔ بہت تلخ بات ہے مگر یہی سچ ہے۔ اس تلخی کو رواج دینے میں حکمران طبقات نے اپنا اپنا حصہ بھی ضرور ڈالا ہوا ہے اور میڈیا بھی اس کام میں سماج کی ذہن سازی کرتا آرہا ہے۔ نیا پاکستان ہائوسنگ اسکیم رجسٹریشن کے عمل اور اس پروجیکٹ کی حوصلہ افزائی کی جائے تو آشیانہ ہائوسنگ سکیم کی حمایت کرنے والے اپنےدلائل کے ساتھ سامنے آتے ہیں اور اگر اس اسکیم پر حرف گیری کی جائے تو آشیانہ ہائوسنگ سکیم سے شفاف تر بنا کر اسے پیش کیا جاتا ہے۔ ایسا مگر ہے نہیں۔ میری رائے میں نیا پاکستان ہائوسنگ اسکیم کی رجسٹریشن سے لے کر اس کی تعمیر اور پھر مستحق شہریوں کو گھروں کی چابیاں دینے تک ایک طویل عمل ہے، جس کی شفافیت پر حرف گیری ہوتی رہے گی اور اس کی تحسین بھی۔ سیاسی مخالفین کیڑے نکالتے رہیں گے۔ یہ سب سیاسی عمل اور ردعمل کی نفسیات ہے۔

اہم سوال یہ ہے کہ جب خزانے میں پیسہ نہیں تو پانچ اضلاع کے لئے اسکیم لانچ کرنے کی جلدی کیا تھی؟ اور پھر پہلے ہی مرحلے میں اہم ترین ضلع راولپنڈی کیوں نظر انداز کر دیا گیا؟ رجسٹریشن کا عمل تو دو ماہ  تک جاری رہے گا، یقین ہے اگلے مرحلے میں راولپنڈی بھی شامل کر دیا جائے۔ مگر گھروں کی تعمیر، اعلان کردہ اضلاع کے کن کن علاقوں میں کی جائے گی؟ اور قرعہ اندازی کا طریقہ کار کیا ہوگا؟ یہ ابھی تک واضح ہی نہیں۔ میرا خدشہ مگر اس سے بھی بڑھ کر  ہے۔ ہر سماج کی ایک نفسیات ہوتی ہے۔ اگر تو لوگوں کو پانچ، سات، آٹھ اور دس مرلے تک کے گھر دیئے جائیں تو یہ نہایت اچھی بات ہے۔ یعنی خاندان کے افراد اور ضروریات کے اعتبار سے۔ آٹھ یا دس مرلے کے گھر میں تین بیڈ روم، ایک ڈرائنگ روم اور دیگر ضروری لوازمات۔ اسی طرح پانچ مرلے کے گھر میں دو بیڈ روم، ڈرائنگ روم اور دیگر لوازمات جیسے کار پورچ وغیرہ۔ جو لوگ رجسٹریشن فارم جمع کرا رہے ہیں، یقیناً وہ سارے ضرورت مند ہیں۔

حکومت کا کہنا درست ہے کہ اس عمل سے کئی صنعتوں کا پہیہ چلے گا۔ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ لیکن اگر حکومت نے گھروں کے بجائے فلیٹس دینے کو ترجیح دی تو یہ ہمارے سماج کے رہائشی مزاج کے مطابق نہیں ہے۔ پہلے ہی مرحلے میں جن اضلاع کا اعلان کیا گیا ہے، ان میں سوائے اسلام آباد کے کہیں بھی لوگ فلیٹس میں نہیں رہتے۔ اسلام آباد میں بھی پوش یا دیگر علاقوں میں ملازمین بہ امر مجبوری اپنے بیوی بچوں کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ اگر حکومت نے فلیٹس دینے کو ترجیح دی تو بخدا نیچے رہنے والے اپنے سے اوپر رہنے والوں سے لڑتے جھگڑتے ہی رہیں گے کہ آپ کے بچے رات گئے تک شور کرتے رہتے ہیں اور ہم آرام نہیں کرسکتے۔ یہی نہیں دیگر کئی مسائل بھی جنم لیں گے، کیونکہ سماج کا رویہ یہ ہے کہ اپنے کام سے کام رکھنے کے بجائے دوسرے کے گھر، کام اور کردار پر نگاہ ررکھے جانے کو کارِ ثواب سمجھا جاتا ہے۔

ماضی کی تمام حکومتوں نے بھی غریبوں کو گھر، مکان، روٹی، روزگار سب کچھ دینے کے وعدے کئے، مگر یہ وعدے وفا نہ ہوسکے۔ حکومت نے ابتدائی چند ہفتوں میں ہی نیا پاکستان ہائوسنگ اسکیم کی رجسٹریشن شروع کرکے اچھا اقدام کیا ہے، مگر یہ بھی اچھا ہوتا اور حکومت بتا دیتی کہ وہ فلیٹس دے گی یا گھر؟ اور کس کس ضلع میں کہاں کہاں اور کتنے عرصہ میں؟ ایک اچھی اور سماج کے لئے بنیادی ترین ضرورت کی اسکیم کو بہت ہی منظم اور سماجی نفسیات کو سامنے رکھتے ہوئے آگے بڑھانے کی ضروت ہے۔ یہی نیا پاکستان ہوگا، یہی سماج کی امنگ بھی ہے۔ ہر کام میں یورپ کی تقلید ہمارے سماج کے اجتماعی رویے کو مزید انگیخت کر دے گی۔ حکومت واضح کرے کہ وہ فلیٹس کے بجائے گھر دے گی۔
خبر کا کوڈ : 757395
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش