0
Friday 26 Oct 2018 17:35
جب تک کلیدی عہدوں پر قادیانی ہیں ملک میں امن نہیں ہوسکتا، علماء

قادیانی دنیا بھر میں اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اسلام کو بدنام کر رہے ہیں، ختم نبوت کانفرنس

قادیانی دنیا بھر میں اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اسلام کو بدنام کر رہے ہیں، ختم نبوت کانفرنس
رپورٹ: ابو فجر لاہوری

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیراہتمام مرکز ختم نبوت مسلم کالونی چناب نگر میں منعقد ہونیوالی سالانہ ختم نبوت کانفرنس ملکی سلامتی کی دعا کیساتھ اختتام پذیر ہوگئی۔ کانفرنس کی مختلف نشستوں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت، دینی تعلیمات و اسلامی اقدار اور علماء کرام کو دیوار سے لگانے کی سازشیں امت مسلمہ کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔ امتناع قادیانیت ایکٹ کی روشنی میں قادیانیوں کو اسلامی شعائر، کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات کے استعمال سے منع کیا جائے۔ مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جب تک قادیانی کلیدی عہدوں پر براجمان ہیں، اس وقت تک ملک میں امن قائم ہونا ناممکن ہے۔ لہٰذا سول اور فوج کے تمام کلیدی عہدوں سے قادیانیوں کو ہٹایا جائے۔ شرکاء کانفرنس نے مطالبہ کیا کہ قادیانی تخریب کار ادارے اور عسکریت پسند تنظیمیں خدام الاحمدیہ، انصار اللہ، لجنہ اماء اللہ اور تنظیم اطفال الاحمدیہ پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔ کانفرنس کی مختلف نشستوں کی صدارت نائب مرکزیہ صاحبزادہ خواجہ عزیز احمد و پیر حافظ ناصرالدین خاکوانی، خانقاہ سراجیہ کے سجادہ نشین صاحبزادہ خواجہ خلیل احمد، خانقاہ عالیہ قادریہ دین پور کے سجادہ نشین میاں مسعود احمد دین پوری، مولانا سید جاوید حسین شاہ فیصل آباد نے کی۔

کانفرنس سے مولانا فضل الرحمن، مولانا پیر ذوالفقار نقشبندی، جمعیت علماء پاکستان کے علامہ شاہ اویس نورانی، مولانا عبدالشکور رضوی، ممتاز دانشور محمد عبدﷲ گل، میاں محمد اجمل قادری، قاضی زاہد الحسینی، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی ناظم اعلیٰ مولانا عزیز الرحمن جالندھری، مولانا اللہ وسایا، مولانا فضل محمد، مولانا مفتی خالد محمود، مولانا محمد اعجاز مصطفٰی، مولانا قاضی احسان احمد، مولانا مفتی راشد مدنی، جمعیت اہلحدیث کے پروفیسر علامہ ساجد میر، علامہ ضیاء اللہ شاہ بخاری کے علاوہ پشاور کے ممتاز عالم دین مولانا مفتی شہاب الدین پوپلزئی، مولانا الیاس گھمن، پیر عزیز الرحمن ہزاوری، مولانا فضل الرحمن درخواستی، مولانا حماد ﷲ درخواستی، مولانا حامد الحق حقانی، مولانا بشیر احمد شاد، قاری احسان ﷲ فاروقی نقشبندی، اور سید سلمان گیلانی سمیت متعدد مذہبی رہنماؤں نے خطاب کیا۔ کانفرنس میں ملک بھی سے تمام مکاتب فکر کے علماء شریک ہوئے، لیکن کسی شیعہ عالم دین کو دعوت نہیں دی گئی تھی، نہ ہی کانفرنس میں کسی شیعہ جماعت کی نمائندگی تھی۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت برصغیر کا پیچیدہ مسئلہ ہے۔ فتنہ قادیانیت کو عالمی استعمار کی مکمل حمایت حاصل رہی ہے، اسی لئے مرزا قادیانی نے خود کہا کہ میں انگریز کا خود کاشتہ پودا ہوں۔ اس شجرہ خبیثہ کو کاشت بھی انہوں نے کیا، آبیاری انہوں نے کی اور آج پوری دنیا میں ان قادیانیوں کو تحفظ بھی یہی فراہم کر رہا ہے۔ فتنہ قادیانیت ہر اعتبار سے امت مسلمہ پر حملہ آور ہے۔ ہمارے اکابر و اسلاف نے ہمیشہ امت کی رہنمائی کی۔ آج بھی عقیدہ ختم نبوت کیلئے امت کے نوجوان اپنی جانوں پر کھیلنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1974ء میں اسلامیاں پاکستان کی مسلسل جدوجہد کے نتیجہ میں کئی دنوں کی بحث کے بعد پاکستان کی پارلیمنٹ نے یہ فیصلہ کیا کہ فتنہ قادیانیت کا اسلام کیساتھ کوئی تعلق نہیں۔ یہ فیصلہ پارلیمنٹ کا جمہوری فیصلہ تھا۔ آج پوری دنیا میں جمہوریت کا فیصلہ حجت قرار دیا جاتا ہے تو پھر پاکستانی پارلیمنٹ کی جمہوریت کا فیصلہ حجت کیوں نہیں۔ دراصل ان کو مغرب کی پشت پناہی حاصل ہے اور پوری دنیا میں ان کو مظلوم ثابت کرنے کی کوشش کی جاری ہے۔

علامہ شاہ اویس نورانی نے کہا کہ ختم نبوت کا دشمن اس تاک میں بیٹھا کہ وہ کس طرح اسلامی شعائر اور ہمارے عقائد پر حملہ آور ہو، مسیلمہ کذاب سے لیکر مرزا قادیانی تک قصرِ نبوت میں ڈاکہ زنی کرنے کی کوشش کی گئی۔ میں مجاہدین ختم نبوت کو سلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نے تحفظ ناموس رسالت کا فریضہ سرانجام دیتے ہوئے جھوٹے مدعیان نبوت کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا۔ پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ قوانین ختم نبوت قانون توہین رسالت کیخلاف سازشیں قادیانی و استعماری ایجنڈا ہے۔ قادیانیت کے متعلق غیر مسلم اقلیت کے قوانین کو ختم کرنیوالوں کی سازشوں کا مردانہ وار مقابلہ کیا ہے اور کیا جائے گا۔ ہمیں اتحاد و یگانگت سے غداران ختم نبوت اور اسلام دشمن عناصر کا جرأت مندی سے مقابلہ کرنا ہوگا۔ علامہ ضیاء ﷲ شاہ بخاری نے کہا کہ 1974ء میں ہمارے پارلیمانی لیڈروں نے دلائل کیساتھ قادیانیوں کو چاروں شانے چت کیا۔ مرزا قادیانی کی کتابیں کذب و افتراء، تحریف و الحاد اور تضادات کا مجموعہ ہیں۔

مولانا بشیر احمد شاد نے کہا کہ مرزا قادیانی اپنی تحریروں کی رو سے نارمل اور شریف انسان ثابت نہیں ہوتا۔ عقیدہ ختم نبوت روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ مولانا پیر ذوالفقار نقشبندی نے کہا کہ ایمان کے تحفظ کا آزمودہ نسخہ صلحاء اور اہل حق سے روحانی و اصلاحی تعلق جوڑنا ہے۔ قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دلوانا مجاہدین ختم نبوت اور اراکین پارلیمنٹ کا تاریخی کارنامہ ہے، ملکی سلامتی و استحکام کیلئے ضروری ہے کہ دوہری شہریت اور گرین کارڈ کے حامل قادیانی افراد پر کڑی نظر رکھی جائے۔ مولانا امجد خان نے کہا کہ ہمارے تمام عقائد و اعمال کی بنیاد ختم نبوت کا عقیدہ ہے۔ ہم قرآن سنت اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ناموس رسالت پر جان دینے کو سعادت دارین یقین کرتے ہیں۔ اسلام دشمن قوتیں توحید و سنت کے پروانوں کو منتشر کرنے کی سازشیں کر رہی ہے۔ ہمارے عقائد تہذیب اور ہمارے تعلیمی اداروں کو اغیار کے تابع کیا جارہا ہے۔ حکمران مغربی آقاؤں کی خوش نودی کیلئے آسیہ ملعونہ کی پھانسی میں لیت ولعل سے کام لے رہے ہیں۔

عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنماؤں مولانا عزیز الرحمن جالندھری نے کہا کہ علماء کرام اور اسلامیان پاکستان تحفظ ختم نبوت اور دفاع ناموس رسالت کے مقدس مشن کی آبیاری کو دنیا و آخرت کی سب سے بڑی کامیابی سمجھتے ہیں۔ آج پوری قوم افواج پاکستان کی قومی و ملی خدمات کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ افواج پاکستان ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی چوکیداری کر رہی ہیں۔ اور دینی مدارس، ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت پر مامور ہیں۔ مولانا ﷲ وسایا نے سوالوں کے جوابات میں کہا کہ قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کا فیصلہ صرف علماء کرام اور مفتیان عظام کا نہیں تھا بلکہ پاکستان کی دستور ساز اسمبلی سیشن کورٹوں، ہائیکورٹوں، سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت سے لے کر کینیا، رابطہ عالم اسلامی، انڈونیشیا اور جنوبی افریقہ کی عدالتوں نے بھی قادیانیوں کے کفر و ارتداد پر مہر تصدیق ثبت کی ہے، پوری دنیا میں پاکستان کو بدنام کرنے کے عوض قادیانیوں کو ڈالر اور پاونڈ ملتے ہیں، فرضی رپورٹوں کے بدلے یورپی ممالک کے ویزوں کی قادیانیوں کے لئے انعامی سکیم نکلی ہوئی ہے۔

مولانا محمد الیاس گھمن نے کہا کہ قادیانی بیورو کریٹس ملک کے اسلامی و نظریاتی تشخص کو ختم کرکے سیکولر سٹیٹ بنانے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، قانون تحفظ ناموس رسالت ختم کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔ جمعیت علماء پاکستان کے مولانا عبدالشکور رضوی نے کہا کہ معروضی حالات کے پیش نظر ہمیں خطرناک عزائم کا ادراک کرنا ہوگا۔ پیر عزیز الرحمن ہزاروی نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کی بدولت دین کے تمام شعبے مکمل طور پر میسر آئے، ایمانیات، عبادات، اخلاقیات، معاملات اور معاشرے کے تمام سلسلے کی عمارت عقیدہ ختم نبوت پر قائم ہے۔ ختم نبوت پر ایمان کے بغیر کوئی عبادت بھی بارگاہ ایزدی میں درجہ قبولیت کو نہیں پہنچتی۔ قاضی احسان احمد نے کہا کہ قادیانی دجل و فریب کے ذریعے ختم نبوت کے معانی و مطالب میں تحریف و تکذیب کرکے نوخیز نسل کو گمراہ کر رہے ہیں۔ مرزا قادیانی اپنے مخالفین کو زندگی بھر گالیاں دیتا رہا۔ مولانا خالد محمود نے کہا کہ پارلیمنٹ میں متفقہ طور پر قادیانی کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا، ہم اپنی جانوں پر کھیل کر اسلام اور پاکستان کا تحفظ کریں گے۔

مولانا محمد اعجاز مصطفٰی نے کہا کہ قادیانیوں کے اکھنڈ بھارت کے نظریات کے دستاویزی ثبوت ریکارڈ پر ہیں، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کا مشترکہ پلیٹ فارم پاکستان کے استحکام اور سلامتی کی ضمانت دیتا ہے۔ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے، جس میں اسلامی نظام کے نفاذ کے بغیر لوٹ مار اور کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوسکتا۔ ہم 1973ء کے آئین کے دفاع کی جنگ لڑ کر ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔ محمد عبدﷲ گل نے کہا کہ میڈیا اسلام مخالف قوتوں کو اہمیت دیتا ہے اور دینی جماعتوں کے مذہبی اور غیر متنازعہ پروگراموں کی لائیو کوریج کرنے میں جانبداری کا مظاہرہ کر رہا ہے، پاکستان کی تاریخ میں سب سے پہلے قادیانیوں نے آئین کی خلاف ورزی کی اور آئین کا عالمی سطح پر مذاق اڑایا۔ قادیانی میڈیا عالمی سطح پر ویزوں کے حصول کیلئے اسلام اور پاکستان کیخلاف مصروف ہے۔ مولانا مفتی خالد محمود آف کراچی نے کہا کہ ختم نبوت کی پاسبانی کرنیوالوں پر اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتوں کا نزول ہوتا ہے، ختم نبوت اور اعمال صالحہ ایسے چراغ ہیں کہ جن کی بدولت قیامت تک اسلام کی شان و شوکت باقی رہے گی۔

مولانا مفتی محمد راشد مدنی نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آسمان سے آمد ثانی کا مسئلہ بھی ضروریات دین میں شامل ہے۔ مرزا قادیانی کا مسیح موعود ہونے کا دعویٰ جھوٹ کا پلندہ اور دروغ گوئی پر مبنی ہے۔ مفتی شہاب الدین پوپلزئی نے کہا کہ عقیدہ توحید اور ناموس صحابہ کرام و اہل بیت کا دفاع کرنا گواہان نبوت کا دفاع کرنا ہے عقیدہ توحید کا تحفظ بھی عقیدہ ختم نبوت میں مضمر ہے، عقائد کے بغیر اعمال رائیگاں ہیں۔ اسلام کے پانچ ارکان اور تمام اسلامی علوم و معارف کا تعلق حضرت محمدﷺ کے اعمال اور افعال سے ہے، لیکن تحفظ ختم نبوت اور ناموس رسالت کے مسئلے کا تعلق حضور ﷺ کی ذات سے ہے۔ میاں اجمل قادری نے کہا کہ مرزا قادیانی کے مسیح موعود ہونے کا دعویٰ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔ مخبر صادق نے خبر دی ہے کہ میرے بعد تیس دجال اور کذاب نبوت کا دعویٰ کریں گے، ان کا یقین نہ کرنا، میں تمام نبیوں میں سے آخری نبی ہوں۔ میرے بعد جدید نبوت ممنوع و منقطع ہے۔

قبل ازیں کانفرنس کی مختلف نشستوں سے سید محمد کفیل شاہ بخاری، مولانا توصیف احمد، مولانا محمد طیب فاروقی، مولانا عبدالرزاق مجاہد، مفتی محمد خالد میر، مولانا رضوان عزیز، مولانا نور محمد ہزاروی، قاری جمیل الرحمن اختر، مولانا علیم الدین شاکر، مولانا محمد وسیم اسلم، مولانا عبدالحکیم نعمانی، مولانا فقیر ﷲ اختر، مولانا محمد عابد کمال، مولانا شاہد عمران عارفی، مولانا محمد قاسم گجر، حافظ محمد شریف منچن آبادی، امین برادران، طاہر بلال چشتی اور مولانا تجمل حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کے تحفظ کے ساتھ ملک کے دفاع کا فریضہ بھی ہر مسلمان پر عائد ہوتا ہے۔ ہمیں ہر حال میں اسلام کا علم اور پاکستان کا پرچم بلند رکھنا ہوگا۔ سید کفیل شاہ بخاری نے کہا کہ قادیانی گروہ اپنے اکھنڈ بھارت کے الہامی عقیدہ پر قائم ہے اور تحریک پاکستان میں قادیانیوں نے منافقانہ کردار ادا کیا۔ قادیانی تعلیمی اداروں میں مرزا قادیانی کے نہ ماننے والوں کو قتل کرنے کی تعلیم دیتے ہیں اور اپنے نوجوانوں کو مسلمانوں کے قتل پر برانگیختہ کرتے ہیں۔

مولانا رضوان عزیز نے کہا کہ دنیا میں دو قسم کے طبقات موجود ہیں، ایک ریگولر اور دوسرا سیکولر، قادیانی اپنے افعال و کردار سے نہ تو ریگولر میں شمار ہوتے ہیں، نہ ہی سیکولر میں۔ قادیانی پوری دنیا میں اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اسلام کے تمام ستونوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں اور تہذیبوں کے درمیان نفرت کے بیج بو رہے ہیں۔ مولانا فقیر ﷲ اختر نے کہا کہ اکابرین ختم نبوت کی دینی و ملی جدوجہد تاریخ کا درخشندہ باب ہے۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے ہمیشہ دینی حمیت قومی غیرت اور ملک و ملت کو خوشحال کرنے اور جارحانہ پالیسوں سے دور رہ کر ملک کو امن کا گہوارہ بنایا۔ قادیانی اپنی لئے قانونی حیثیت تسلیم کر لیں اور قانون سے بغاوت کا رویہ ترک کر دیں، اقلیت میں رہتے ہوئے اپنے مردوں کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفنانے سے گریز کریں۔ مولانا عبدالحکیم نعمانی نے کہا کہ مغربی ممالک اور افریقی ریاستوں میں قادیانی گروہ کی کفریہ سرگرمیوں کو روکنے کیلئے ایک وسیع اور مضبوط پلیٹ فارم اور متحرک اور باصلاحیت رجال کار تیار کرنا ہوں گے۔ قادیانی عبادت گاہوں پر کلمہ طیبہ اور قرآنی آیات اور اسلامی شعائر کا استعمال قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی ناکامی کا واضح ثبوت ہے۔ قادیانیوں کو آئین اور قانون کا پابند بنایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 757953
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش