1
Friday 26 Oct 2018 20:31

چہلم سید الشہداء (ع) اور دنیا میں حقیقی امن کا قیام

چہلم سید الشہداء (ع) اور دنیا میں حقیقی امن کا قیام
تحریر: حبیب احمد زادہ

چہلم امام حسین علیہ السلام کی مناسبت سے پیدل مارچ (مشی) کے دوران میرے ہمراہ ایک دوست نے مجھ سے سوال کیا: "کیوں کوئی اس عراقی قوم کی راہنمائی نہیں کرتا تاکہ وہ کئی جنگوں اور عرصہ دراز کی خانہ جنگی کے بعد چہلم امام حسین علیہ السلام پر ہونے والے ان عظیم اخراجات کو ملک کی تعمیر نو اور عوام کو درپیش مسائل حل کرنے پر صرف کریں؟" میں نے اپنے دوست سے پوچھا: "تمہاری نظر میں ایک میزائل خریدنے میں کتنا خرچہ آتا ہو گا؟ یا ایک جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے ہزاروں افراد کے اہلخانہ کی سرپرستی اور دسیوں ہزار زخمیوں کے علاج پر کس قدر اخراجات آتے ہوں گے؟"
 
وہ میرا مقصود نہ سمجھ پایا لہذا میں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: "گذشتہ کئی سالوں سے اس ملک میں قبیلوں، خاندانوں، گھروں اور حتی بھائیوں کے درمیان خونی ٹکراو رہا ہے۔ اب ملک بھر کے ان تمام قبیلوں اور خاندانوں کے افراد ایک ساتھ چہلم امام حسین علیہ السلام کے اس پیدل مارچ یا مشی کے دوران اکٹھے آتے ہیں اور کم از کم بیس دن پانچ سو کلومیٹر لمبے راستے میں جگہ جگہ ایسے افراد کے بوٹ پالش کرتے ہیں جنہیں وہ بالکل نہیں جانتے۔ اسی طرح ایسے افراد کی منتیں کر کے انہیں اپنے گھر لے جاتے ہیں اور ان کی خاطر تواضع اور خدمت کرتے ہیں جن سے ان کی کوئی جان پہچان نہیں ہوتی۔
 
یہ افراد اپنے باپ دادا کے ہمراہ چہلم سید الشہداء علیہ السلام کے قریب کم از کم بیس دن تک یہ عمل انجام دیتے ہیں اور اس عمل کے ذریعے ایسے افراد سے محبت اور مہربانی کرنے کی مشق کرتے ہیں جنہیں وہ بالکل نہیں جانتے اور یہ بھی نہیں سوچتے کہ وہ شیعہ ہے یا سنی، عیسائی ہے یا یہودی۔ وہ سب کو امام حسین علیہ السلام کے زائر اور مہمان کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ یہ مشق صرف ایک سال تک ہی محدود نہیں بلکہ یہ تمام پڑھے لکھے اور ان پڑھ جوان، بوڑھے، بچے اور خواتین ہر سال اپنا یہ درس دہراتے رہتے ہیں اور اس محبت آمیز عمل اور مہربانی کی مشق کرتے رہتے ہیں۔ یہ ان کیلئے ایسا سیمسٹر ہے جسے پاس کرنے کا فائدہ صرف ایک سال تک ہی ہے اور اگلے سال انہیں دوبارہ اپنے سیمسٹر کو دہرانا ہوتا ہے۔
 
کیا دنیا کا کوئی اور اسکول یا یونیورسٹی اس انداز میں محبت اور مہربانی کا درس دے سکتی ہے؟ چہلم امام حسین علیہ السلام درحقیقت اقوام عالم کی ویکسینیشن ہے تاکہ ان کی اولاد داعشی نہ ہو۔ ایسا داعشی جو جانے پہچانے اور انجانے افراد کا کوئی سوال پوچھے بغیر سر قلم کرتا ہے۔ اس ویکسینیشن میں ان کی ثقافت اور اقدار کی اصلاح کی جاتی ہے۔ میں دوبارہ آپ سے پوچھتا ہوں کہ دنیا میں اور کون سا ایسا ملین مارچ ہے جہاں اس انداز میں شرکت کرنے والوں کو محبت اور مہربانی کا درس دیا جاتا ہے؟

چہلم امام حسین علیہ السلام پر نظر آنے والے مناظر سے بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح عراقیوں کے دلوں میں ایران سے آٹھ سالہ جنگ کے کینے کی جگہ ان کی مہمان نوازی نے لے لی ہے۔ جی ہاں، ہم چہلم سید الشہداء علیہ السلام پر انسانوں سے محبت کا درس حاصل کر کے یزید اور شمر کی سوچ اور ثقافت سے زبردست انتقام لیتے ہیں۔ یہ ایسا انتقام ہے جو قوموں کو محبت کا درس دیتا ہے اور انہیں ایکدوسرے کے بارے میں ایسا اطمینان فراہم کرتا ہے جو انہیں آپس کے خوف کے باعث مغربی طاقتوں سے اسلحہ خریدنے کا ارادہ ترک کر دینے پر مجبور کر سکتا ہے۔
 
خبر کا کوڈ : 757970
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش