0
Sunday 18 Nov 2018 04:10

کراچی کے علاقے قائدآباد میں بم دھماکہ، کب کیا ہوا اور کیسے ہوا؟

کراچی کے علاقے قائدآباد میں بم دھماکہ، کب کیا ہوا اور کیسے ہوا؟
رپورٹ: ایس ایم عابدی

کراچی میں 6 سال سے ٹارگٹڈ آپریشن کے بعد امن و امان کی صورت حال میں نمایاں بہتری آئی ہے تاہم اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں پر بعض خطرناک بم حملے ضرور کئے جاتے رہے، اس بار کئی سال بعد شہریوں کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ کراچی کے علاقے قائدآباد میں بم دھماکہ ہوا جس سے دو افراد جاں بحق ہوئے  جبکہ آٹھ افراد زخمی ہوئے۔ پہلے دھماکہ کے بعد جائے وقوعہ سے دوسرا بم بھی برآمد ہوا، جسے ناکارہ بنا دیا گیا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق جائے وقوع سے برآمد ہونے والے بم دیسی ساختہ تھے، دوسرا برآمد شدہ بم بھی 400 سے 500 گرام وزنی تھا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ (بی ڈی ایس) کے ذرائع نے بتایا کہ برآمد ہونے والے بم کو لنچ باکس میں تیارکیا گیا، دونوں بموں کو آئی ای ڈی سے منسلک کیا گیا تھا جبکہ قائد آباد پل کے قریب بم پہلے سے پلانٹ کیا گیا تھا۔ عوام پر ہونے والے بم دھماکہ کی مزید تفصیلات کے بارے میں بی ڈی ایس کے علاوہ کوئی تحقیقاتی ادارہ تاحال کچھ معلومات دینے سے قاصر ہے۔ پولیس اور رینجرز نے تحقیقات کا آغاز تو کیا ہے لیکن مزید کچھ بتانے میں وہ بھی ناکام ہیں، دھماکہ کس نے کیا، کس مقصد کے لئے کیا، کیا ہدف تھا، یہ وہ چیدہ چیدہ سوالات ہیں کہ جن کے جوابات ملنا ابھی باقی ہیں۔ قائدآباد دھماکہ کی کچھ تفصیلات کے بارے میں ہم اپنے قارئین کو آگاہ کررہے ہیں۔


قائد آباد دھماکے میں 500 گرام سے زائد بارودی مواد استعمال ہوا
کراچی کے علاقے قائدآباد میں پولیس نے خونریزی کا بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا، جبکہ قائدآباد میں ہونے والے بم دھماکے میں پولیس کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکی۔ قائد آباد میں پولیس نے ملنے والے دوسرے بم کو ناکارہ بنا دیا جو ٹائم ڈیوائس کے ساتھ نصب تھا اور جس کا وزن دو کلو سے زائد تھا تاہم پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے شہر کو بڑے نقصان سے بچا لیا۔ ذرائع بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق ناکارہ بنایا جانے والا بم ٹفن میں رکھا گیا تھا جسے انچارج کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) مظہر مشوانی کی زیر نگرانی قائدآباد تھانے کے عقبی گراؤنڈ میں ناکارہ بنایا گیا جب کہ اس دوران رینجرز کے افسران بھی موجود تھے۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ دہشت گردوں نے پہلا دھماکہ کم شدت کا کیا اور لوگوں کے جمع ہونے پر دوسرا دھماکہ ہونا تھا جس سے بہت زیادہ نقصان ہوتا تاہم خوش قسمتی سے دوسرا بم بروقت نہ پھٹ سکا اور پولیس نے بم کو ناکارہ بنا دیا۔

قائد آباد دھماکے کی حتمی تحقیقاتی رپورٹ تیار نہیں ہوسکی
قائدآباد میں ہونے والے بم دھماکے میں پولیس کی تحقیقات جاری ہیں تاہم پولیس اب تک کوئی حتمی رپورٹ تیار نہیں کر سکی ہے۔ پولیس کے مطابق قائدآباد میں ہونے والا دھماکہ بارود کا ہی تھا لیکن اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ کون سا بارود استعمال کیا گیا تھا تاہم دھماکہ انتہائی کم شدت کا تھا۔ گزشتہ روز ہونے والے دھماکے میں جاں بحق ہونے والے دونوں افراد کا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا ہے۔ پوسٹ مارٹم جناح اسپتال کے میڈیکو لیگل آفیسر (ایم ایل او) ڈاکٹر اعجاز نے کیا۔ ایم ایل او ڈاکٹر اعجاز کے مطابق ایک لاش بری طرح جھلسی ہوئی تھی جس کے جسم پر اسپلنٹر اور بم میں استعمال دوسرے چھوٹے پرزوں کے نشانات تھے جب کہ لاش کا نچلا دھڑ شدید متاثر ہوا ہے۔ دوسری لاش کے سینے میں کوئی باریک چیز گھسی تھی جس کی وجہ سے دل پر زخم آیا اور موت واقع ہوگئی۔

قائدآباد سے برآمد ہونے والا بم انتہائی پیچیدہ ساخت کا تھا
قائدآباد میں گزشتہ شب دھماکے کے بعد قریب سے ملنے والے بم کے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ برآمد ہونے والا بم انتہائی پیچیدہ ساخت کا تھا۔ اب تک کی تحقیقات کے مطابق دھماکے کی جگہ سے ملنے والا پارسل بم بھی دیسی ساختہ تھا، برآمد ہونے والا بم انتہائی پیچیدہ ساخت کی ڈیوائس پر مشتمل ہے۔ ذرائع نے بتلایا کہ پیچیدہ ساخت کا ہونے کے باعث مذکورہ ملنے والے بم کو ناکارہ بنانے میں بم ڈسپوزل اسکواڈ کو کافی وقت لگا۔ ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ بم دھماکے کے بعد گزشتہ رات ملیر میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ٹارگٹڈ آپریشن کیا تاہم جس کے دوران کوئی گرفتاری عمل میں نہ آسکی۔ ادھر قائدآباد پل کے نیچے ہونے والے دھماکے کے بعد بند کی گئی سڑکوں کو ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا ہے۔

قائدآباد دھماکے کے پیچھے امن تباہ کرنے کی سازش ہے، وزیراعلیٰ سندھ
وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ قائدآباد دھماکے کی نوعیت کا تفتیش کے بعد معلوم ہوگا۔ مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قائد آباد دھماکے میں 2 شہادتیں ہوئیں، 12 افراد زخمی ہیں جبکہ ایک زخمی کی حالت تشویش ناک ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ دھماکے کی تفتیش جاری ہے، دھماکے کی نوعیت کا تفتیش کے بعد معلوم ہوگا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ قائدآباد میں دھماکے کے پیچھے امن تباہ کرنے کی سازش ہے۔

قائد آباد میں ہونے والے دھماکے کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج
قائد آباد میں ہونے والے دھماکے کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کرلیا گیا ہے۔ سرکار کی مدعیت میں ایف ائی آر نمبر 147/18 کے تحت درج مقدمے میں دفعہ سیون اے ٹی اے کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ گزشتہ شب ہونے والے دھماکے سے دو افراد جاں بحق اور10 زخمی ہوگئے تھے جب کہ ایک اسپتال اور ایک عمارت کو نقصان پہنچا تھا۔ دھماکے سے قریب کی عمارتوں اور اسپتال کے اندر اور باہر کے تمام شیشے ٹوٹ گئے۔ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق دھماکہ خیز مواد میں موجود کیلوں اور نٹ بولڈ کی وجہ سے نقصانات ہوئے اور سڑک پر لگے 20 ٹھیلے اور پتھاروں جب کہ بس اسٹاپ اور مارکیٹ میں موجود افراد بھی متاثر ہوئے۔ ذرائع بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکہ ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا، پہلے بم کا وزن آدھا کلو تھا، دوسرے بم کا وزن دو سے سوا دو کلو تھا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ دھماکہ کرنے والا اسی مقام کے قریب موجود تھا اور دوسرے بم کی رینج سے دور ہوگیا، جس کی وجہ سے وہ پھٹ نہ سکا، بم ڈسپوزل اسکواڈ نے واٹر شاٹ کے ذریعے دوسرے بم کو الگ کیا، واٹر شاٹ کے اثر سے دوسرے بم کا ریموٹ اس سے الگ ہوگیا اور ریموٹ سیل بھی زمین پر گرگئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے پہلا دھماکہ کم شدت کا کیا اور لوگوں کے جمع ہونے پر دوسرا دھماکہ ہونا تھا جس سے بہت زیادہ نقصان ہوتا، تاہم خوش قسمتی سے دوسرا بم بروقت نہ پھٹ سکا اور پولیس نے بم کو ناکارہ بنا دیا۔ دھماکے میں زخمی ہونے والے تمام افراد جناح اسپتال میں زیرعلاج ہیں جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 761887
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش