0
Monday 19 Nov 2018 18:52

مقبوضہ کشمیر میں سیرت النبی (ص) کانفرنس کا انعقاد

مقبوضہ کشمیر میں سیرت النبی (ص) کانفرنس کا انعقاد
رپورٹ: جے اے رضوی

جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے زیراہتمام مقبوضہ کشمیر کے مرکزی ضلع سرینگر میں ایک پُروقار سیرت النبی (ص) کانفرنس سید علی شاہ گیلانی کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں محمد اشرف صحرائی، محمد یاسین ملک، غلام نبی سمجھی، ایڈووکیٹ زاہد علی، مولانا الطاف حسین ندوی، مولوی بشیر عرفانی اور سید شمس الرحمٰن نے سیرت سرور عالم (ص) پر تفصیل سے روشنی ڈالی، جبکہ نظامت کے فرائض محمد رفیق اویسی نے انجام دیئے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی شاہ گیلانی نے اپنے صدارتی خطاب میں سیرت رسول نازنین (ص) پر تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفٰی (ص) کسی خاص قوم، قبیلے، نسل یا عقیدے کے پیروکاروں ہی کے لئے نہیں، بلکہ تمام انسانیت اور تمام عالمین کے لئے رحمت بنا کر بھیجے گئے ہیں اور آپ (ص) کا پیغام امن، سلامتی، عدل اور انصاف پر مبنی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے سید علی گیلانی نے کہا کہ جموں کشمیر میں بھارت کے ظلم، جبر، بربریت اور سفاکیت کی حکومت چل رہی ہے، جس کے تحت یہاں کی انسانی آبادی کے جملہ حقوق کو فوجی طاقت کی بنیاد پر سلب کر دیا گیا ہے۔

سید علی شاہ گیلانی نے بھارتی جیلوں میں قید کشمیر کے مظلوم قیدیوں کی حالت زار پر اپنی گہری تشویش اور فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کو سیاسی اختلافات کی بنیاد پر فرضی الزامات کے تحت قید کر لیا گیا ہے اور ان کی نظر بندیوں کو انتقام گیرانہ پالیسی کے تحت طول دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کالے قانون جیسے ’’پی ایس اے‘‘ کے تحت آزادی پسند راہنماؤں کو بھارت کی مختلف ریاستوں کے جیلوں میں منتقل کرنے پر شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کے حکمران کشمیریوں کے مطالبۂ آزادی کی بنیاد پر ان کو انتقام کا نشانہ بناکر جان بوجھ کر ہزاروں میل دور جیلوں میں منتقل کرکے ان کی تئیں نفرت کا اظہار کرتے ہیں۔ سید علی شاہ گیلانی نے کہا کہ کشمیری قائدین ڈاکٹر محمد قاسم، ڈاکٹر شفیع شریعتی جیسے درجنوں نوجوان جیلوں میں نہ جانے کب اپنی سزا مکمل کرچکے ہیں، لیکن متعصب اور قابض حکمران انہیں رہا نہیں کر رہے ہیں۔

اسی طرح مسرت عالم بٹ کو 2010ء سے مسلسل گرفتار رکھنے کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان پر ہر چھ ماہ کے بعد ایک عدد ’’پی ایس اے‘‘ کا پروانہ تھما کر اُن کی اسیری کو طول دیا جا رہا ہے۔ مزاحمتی رہنما سید علی شاہ گیلانی نے کہا کہ ایک سال قبل بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (NIA) کے ایماء پر ہمارے مزاحمتی قائدین کو فرضی اور بے بنیاد کیسوں میں ملوث کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے بزدل حکمران بزرگ قیدیوں کو بھی اپنی نفرت کا نشانہ بناتے ہیں، جبکہ بھارتی سپریم کورٹ کا قانون ہے کہ قیدیوں کو گھروں کے نزدیک ترین جیلوں میں رکھا جائے، لیکن قابض حکومت اپنی ہی عدالتوں کے وضع کردہ قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرکے اپنی عدلیہ پر سوالیہ نشان لگاتے ہیں۔

کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین نے کہا کہ ہم نے بھارت کے جبری فوجی قبضہ سے آزادی حاصل کرنے کے لئے بے شمار قربانیاں پیش کی ہیں، مگر بھارت اپنے نشۂ قوت میں مغرور ہوکر ہماری قربانیوں کو نظرانداز کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اپنی آزادی حاصل کرنے کے ساتھ ہی مسلمانوں کا قتل عام شروع کر دیا اور 1947ء میں جموں میں ایک ساتھ پانچ لاکھ مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ دیا گیا اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب تک ہمارے چھ لاکھ سے زائد انسانوں کو بڑی بے رحمی اور بے دردی کے ساتھ قتل کر دیا گیا۔ سید علی شاہ گیلانی نے کہا کہ ہم شہداء کے مقدس خون کا سودا نہیں کریں گے اور نہ ہی ہم بھارت کے ظلم، جبر، بربریت اور سفاکیت کے آگے سرینڈر کریں گے۔

انہوں نے لوگوں کو نام نہاد پنچائتی انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کرنے کی اپیل دہراتے ہوئے کہا کہ جس قوم نے اتنی عظیم قربانیاں پیش کی ہیں، وہ کسی بھی صورت میں ان لوگوں کو ووٹ نہیں دیں گے، جو بھارتی جبری قبضے کو مضبوط کرنے کے لئے اپنی قوم سے غداری کرکے ہماری غلامی کی رات کو مزید طویل بنانے میں بھارت کے معاون اور مددگار بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بھارت کی جانب سے منعقد کرائے جانے والے تمام انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کرنا چاہیئے، کیونکہ کسی بھی بھارت نواز فرد کو ووٹ دینا شہداء کے مقدس خون کے ساتھ غداری ہے۔


سیرت النبی (ص) کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر تحریک حریت کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے کہا کہ رسول رحمت (ص) کو دینِ حق کے ساتھ معبوث کیا ہے، تاکہ اس کو دنیا کے تمام ادیان پر غالب کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا میں جہاں بھی مسلمانوں کی حکومتیں ہیں، وہاں اسلامی نظام قائم نہیں ہے اور یہ تب ہی ممکن ہے، جب ہم اسلام کو بحیثیت نظام تسلیم کرکے اس کو قائم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو پیغمبر اسلام (ص) کے اس مقدس دین کو خدا کی زمین پر غالب کرنے کے لئے جدوجہد کرنی چاہیئے، کیونکہ رسول رحمت (ص) قائد انسانیت تھے اور ہمیں اپنے اس عظیم قائد کے دین یعنی طریقۂ زندگی کو خود بھی اختیار کرنا چاہیئے اور دوسروں کو اس طریقہ کو اپنانے کی ترغیب دینی چاہیئے۔

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے اپنے خطاب میں کہا کہ سیرت رسول (ص) ایک سمندر ہے اور اس سے دنیا کے ہر معاملے میں راہنمائی حاصل کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ رسول پاک (ص) کی بعثت کے وقت عرب قوم مختلف قبائل میں بٹی ہوئی تھی اور آپ (ص) کا کرشمہ تھا کہ جس نے ایک بٹی ہوئی قوم کو جوڑ کر نہ صرف ایک قوم، بلکہ امت بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم بھی برابر اسی صورتحال سے دوچار ہیں، ہمارے نام نہاد علماء ایک دوسرے کو کفر کا فتویٰ دیکر اس امت کو پھر دورِ جاہلیت کی طرف لے جا کر ٹکڑوں میں بانٹ رہے ہیں۔ آزادی پسند رہنما یاسین ملک نے کہا کہ نبی پاک (ص) کی تعلیمات کے مطابق ہمیں ظلم کے خلاف اپنی آواز بلند کرنی چاہیئے۔ جموں کشمیر میں منعقد کرائے جانے والے پنچائتی انتخابات پر بات کرتے ہوئے یاسین ملک نے کہا کہ حکومت کی جانب سے دیئے گئے اعداد و شمار پر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر حال میں ایسے کسی بھی عمل سے اظہارِ لاتعلقی کرنا چاہیئے، جس سے کشمیر پر غاصب طاقتوں کے پنجے مضبوط ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف اپنے مقصد کی آبیاری کی طرف توجہ مرکوز کرنی چاہیئے۔

مقبوضہ کشمیر کے مایہ ناز مفکر الطاف حسین ندوی نے موجودہ ملی انتشار اور تضاد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسوۂ حسنہ سے دوری اور عملی کردار کے بجائے گفتار کے بلند بانگ دعویٰ ہماری بدنصیبی کی اصل جڑ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اسلاف سے نہ کچھ سیکھنا چاہتے ہیں اور نہ ہی ان کے نقش قدم پر چلنے کی کوئی ٹھوس کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی لئے اتنے بلند نصب العین اور اتنی رحمت اللعالمین جیسی معتبر قیادت کی درخشندہ تعلیمات کے باوجود بھی اس وقت امت مسلمہ زوال و پستی کی گہرائیوں میں گم ہوچکی ہے اور جب تک ہم اپنی زندگی کو قرآن و سنت کے زریں اصولوں کے مطابق بسر نہیں کرتے، ہم کامیاب نہیں ہوں گے۔

جماعت اسلامی کشمیر کے ترجمان ایڈووکیٹ زاہد علی نے اپنے خطاب میں کہا کہ رسول اللہ (ص) نے صراط مستقیم کی طرف دعوت دی ہے اور جو بھی اس واضح اور پر حیات نصب العین کی طرف لوگوں کو مدعو کرے گا، وہ خود بھی ان احکامات کا عملی نمونہ ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ خالی نعروں سے منزل نہیں مل سکتی ہے۔ ایڈووکیٹ زاہد علی نے کہا کہ اللہ کی مدد کی کچھ شرائط ہوتی ہیں، جن کے بغیر ہم اس کے مستحق نہیں ہوسکتے ہیں۔
سیرت النبی (ص) کانفرنس میں امرتسر پنجاب میں ہونے والے دھماکہ میں تین افراد کی ہلاکت پر گہرے رنج و غم کا اظہار بھی کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 762053
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش