0
Friday 30 Nov 2018 00:57

امریکہ کی روس اور یوکرائن کے درمیان فتنہ انگیزی

امریکہ کی روس اور یوکرائن کے درمیان فتنہ انگیزی
تحریر: علی قنادی

یوکرائن اور روس کے تعلقات میں کشیدگی آ گئی ہے۔ یوکرائنی حکام ملک کے مشرقی حصے میں کریمہ جزیرے کے قریب امریکی فوجی اڈے کی تشکیل کے سلسلے میں امریکی حکام سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ دوسری طرف روسی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ روس جزیرہ کریمہ میں میزائل ڈیفنس سسٹم S-400 کی نئی یونٹس نصب کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس اعلان کے ردعمل میں یوکرائن کے صدر پیٹرو پروشنکو نے روس کے ساتھ بھرپور جنگ کا امکان بھی ظاہر کر دیا ہے۔ ایسی صورتحال میں امریکی وزارت خارجہ نے یورپی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روس کے خلاف عائد کی گئی امریکی پابندیوں پر مکمل عملدرآمد یقینی بنائیں اور نارڈ اسٹریم 2 پائپ لائن منصوبے پر نظرثانی کریں۔ یہ اقدام روس اور یورپی ممالک کے درمیان تعلقات خراب ہونے کا باعث بن سکتا ہے۔ یوکرائن کے صدر پیٹرو پروشنکو نے قومی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا ہے کہ یوکرائن اور روس جنگ کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا: "میں نہیں چاہتا کوئی یہ تصور کرے کہ یہ مسئلہ اہم نہیں ہے۔ ہمارا ملک روس کے ساتھ بھرپور جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے۔"
 
یوکرائن کے صدر پروشنکو نے موصولہ انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر کہا کہ یوکرائن کی سرحد پر تعینات روسی فوجی یونٹس میں قابل توجہ حد تک اضافہ ہوا ہے اور ٹینکوں کی تعداد بھی تین گنا زیادہ ہو گئی ہے۔ یوکرائن اور روس کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن پوسٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے وہ ارجنٹائن میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے اپنی ملاقات کینسل کر دیں۔ انہوں نے کہا: "میں اس جارحیت (دوسروں کے حقوق کے خلاف) کو پسند نہیں کرتا۔ میں ہر گز جارحیت نہیں چاہتا۔" دوسری طرف روسی خبررساں ادارے ریانووسٹی نے وزارت دفاع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو جزیرہ کریمہ میں جدید میزائل ڈیفنس سسٹم ایس 400 کی مزید یونٹس تعینات کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اسی طرح یوکرائن کے رکن پارلیمنٹ ایوان وینیک نے روسی اخبار ایزوستیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرائنی حکام ملک کے مشرقی حصے میں فوجی اڈہ تعمیر کرنے کیلئے امریکی حکام سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ روسی ذرائع ابلاغ نے چند دن پہلے ان 24 یوکرائنی ملاحوں کی ویڈیو جاری کی ہے جنہیں روس کی سرحدی فورسز نے کریمہ جزیرے کے قریب سے گرفتار کیا تھا۔ ان میں سے تین یوکرائنی ملاحوں نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔
 
گرفتار ہونے والے ایک یوکرائنی ملاح کا نام ولادیمیر لیساوی ہے جس نے اعتراف کیا ہے کہ وہ یوکرائن نیوی کا کمانڈر ہے اور اسے نیکوپول جنگی کشتی کو جنوبی یوکرائن میں واقع اوڈسا بندرگاہ سے چلا کر بحر آزوف لے جانے کا حکم ملا تھا۔ اس نے مزید کہا کہ وہ یوکرائن کے اس اقدام کی جارحانہ نوعیت سے آگاہ تھا۔ دوسری طرف یوکرائن نیوی کے چیف کمانڈر نے کہا ہے کہ اس افسر نے دباو کے تحت اعترافی بیان دیا ہے۔ سیاسی ماہرین کی نظر میں یوکرائن کی جانب سے اتوار کے دن تین جنگی کشتیوں کو روس کی سمندری حدود میں داخلے کا حکم امریکہ کی ایماء پر کیا گیا ہے۔ یوکرائن کی یہ جنگی کشتیاں روس نیوی کی جانب سے وارننگ دیئے جانے کے باوجود روس کی سمندری حدود میں داخل ہو گئی تھیں جس کے بعد روس نیوی نے ان کشتیوں کے عملے کو حراست میں لے لیا تھا۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ امریکہ کی جانب سے یوکرائن اور روس کے درمیان کشیدگی پیدا کرنے کا اصل مقصد یورپی ممالک کو روس سے دور کرنا ہے۔ نارڈ اسٹریم اور ترکش اسٹریم پائپ لائنز پراجیکٹس افتتاح ہونے کے بعد روس اور یورپی ممالک میں تعلقات بہتری کی جانب گامزن تھے لیکن امریکہ نہیں چاہتا یہ پراجیکٹس پایہ تکمیل کو پہنچیں۔
 
ان دو پائپ لائن پراجیکٹس کے نتیجے میں نہ صرف روس سے یورپ گیس منتقلی میں یوکرائن کا انحصار ختم ہو جانے کا امکان ہے بلکہ یورپی ممالک اور روس میں تعلقات بھی بہتر ہوں گے۔ بظاہر اسی وجہ سے امریکی حکام یوکرائن اور روس میں حالیہ کشیدگی کے دوران یورپی ممالک پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ان گیس پائپ لائن پراجیکٹس پر نظرثانی کریں اور اس سے دستبردار ہو جائیں۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے منگل کے دن پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ واشنگٹن اپنے یورپی اتحادی ممالک پر زور دے رہا ہے کہ وہ یوکرائن کی حمایت کی خاطر روس کے خلاف عائد کی گئی امریکی پابندیوں پر مکمل طور پر عمل پیرا ہوں۔ اس نے مزید کہا کہ امریکہ نے یورپی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرائن کی حمایت میں مزید اقدامات انجام دیں۔ اسی طرح ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ نارڈ اسٹریم ٹو گیس پائپ لائن منصوبے پر بھی نظرثانی کریں۔
 
خبر کا کوڈ : 764015
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش