2
0
Sunday 2 Dec 2018 10:51

نمائندہ ولی امر المسلمین برائے عراق آیت اللہ السید مجتبٰی حسینی کا اصغریہ تحریک کے مرکزی کنونشن کیلئے خصوصی پیغام

نمائندہ ولی امر المسلمین برائے عراق آیت اللہ السید مجتبٰی حسینی کا اصغریہ تحریک کے مرکزی کنونشن کیلئے خصوصی پیغام
رپورٹ: ایس حیدر

اصغریہ علم و عمل تحریک کا تیسرا مرکزی احیائے کردار حسینی کنونشن 30 نومبر تا 1 دسمبر 2018ء بھٹ شاہ (ضلع مٹیاری سندھ) میں جاری ہے، اس مناسبت سے ولی امر المسلمین حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی حسینی خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے نمائندہ برائے عراق آیت اللہ السید مجتبٰی حسینی نے خصوصی ویڈیو پیغام دیا ہے، جس کا اردو ترجمہ قارئین کیلئے پیش خدمت ہے:

بسم الله الرحمٰن الرحيم
ایام مبارک ربیع الاول ولادت باسعادت منجی بشر پیغبرﷺ اور اسی طرح  حضرت امام جعفر صادقؑ کی ولادت باسعادت کے ایام ہیں، لہٰذا تمام مسلمانان جہان خصوصاً اہلبیتؑ کے محبان کی خدمت میں تبریک و تہنیت پیش کرتا ہوں۔ جیسا کہ آپکا پروگرام سیرت پیغبرﷺ کو اجاگر رکھنے کے عنوان سے اور اسی طرح سیرت امام صادقؑ و فقہ امام صادقؑ کو زندہ رکھنے کے عنوان سے ہے، خداوند عالم نے ولادت امام صادقؑ کو پیغبرﷺکی ولادت کے ساتھ رکھا ہے، کیونکہ پیغبر اکرمؐ خداوند عالم کی جانب سے رسالت اور دین کو لائے اور آپ حضرتؐ نے فرمایا کہ کوئی ایسی چیز نہیں، جو تمہیں جنت کے قریب  کرے، سوائے اس کے کہ اس چیز کا میں نے تمہیں امر کیا اور کوئی ایسی چیز نہیں، جو تمہیں جہنم سے دور کرے، سوائے اسکے کہ اُس سے تمہیں منع کیا۔ تو پیغبرؐ رسالت الٰہی کو لائے، لیکن بعد از پیغبرﷺ اس رسالت الٰہیہ میں بنو امیہ و بنو عباس کے حکمرانوں کے توسط سے تحریف و انحراف کیا گیا اور یہ رسالت الٰہی ملوکیت اور بادشاہت میں تبدیل کی گئی، لٰہذا آئمہ اطہارؑ میں سے دو امام امام باقرؑ و امام صادقؑ کا رسالت الٰہی کو انحرافات سے خالص اور اسی طرح کہ جس طرح یہ رسالت پیغبرﷺ پر نازل ہوئی، امت تک پہنچانے میں اہم کردار رہا ہے، اسی طرح مسائل شرعی و احکامات اسلامی کو امت تک پہنچانے میں ان دو اماموں کا مہم کردار رہا ہے۔

لہٰذا تمام مسلمانان جہان خود کو امام باقرؑ و امام صادقؑ کا مرہون منت مانتے ہیں، حتٰی کہ برادران اہلسنت یہ اقرار کرتے ہیں کہ اہلسنت کے چار بڑے امام (امام حنفی، حنبلی، مالکی و شافعی) مستقیماً یا مع الواسطہ امام صادقؑ کے شاگرد ہیں، انہوں نے امامؑ سے درس حاصل کیا، امامؑ کی شاگردی میں رہے یا امام صادقؑ کے شاگردوں کے شاگرد رہے ہیں! آپکا یہ سالانہ کنونشن، جو احیائے عرفان اور احیائے علوم اہلبیت اطہار و سیرت حسینی کے عنوان سے ہے، یہ کنونشن بہت مہم ہے، کیونکہ اتفاقاً یہ واقعہ اربعین و ایام محرم و صفر کے بعد ماہ ربیع آتا ہے اور یہ مہینہ خوشی کا مہینہ ہے، لیکن پسندیدہ کام یہ ہے کہ سیرت پیغمبرﷺ و امام صادقؑ کے ساتھ اس ماہ میں سیرت امام حسینؑ کو بھی اجاگر کیا جائے، چونکہ حکماء کا مشہور قول ہے کہ "الاسلام محمد یالحدوث و حسینی البقاء" یعنی اسلام کو لانے والی ذات پیغبر اکرم کی ہے، لیکن حسینؑ نے اپنے قیام اور اپنے پاکیزہ خون کے ذریعے اسلام کو بقا دی، دشمنان اسلام کو اسلام سے جدا کیا، جو باعث بنا کہ دشمنان اسلام کا فعل اور عمل اسلام کے عنوان سے اسلام میں ثبت نہ ہو، تاکہ لوگ جان لیں کہ یہ خالص اسلام ہے، وہی اسلام، جو پیغبرﷺ اللہ کی جانب سے لائے، وہی اسلام جو لوگوں کو عدالت کے قائم کرنے کا حکم دیتا ہے، جو ظلم اور طاغوتی قوتوں کا سخت مخالف ہے اور امام حسینؑ حُریت و آزادی اور اسلام کے سچے اور خالص علمبردار ہیں۔

ہم اگر چاہتے ہیں کہ سیرت امام حسینؑ کو احیاء کریں، تو ہمیں چاہیئے کہ ہم دنیا کے سامنے اُس اسلام کا تعارف کرائیں، جو  عزت، سربلندی، افتخار، شہامت و شجاعت سے سرشار ہے۔ لٰہذا امام حسینؑ کا قیام، جس قدر دنیا میں ترویج ہوگا، اتنا ہی اسلام اخلاص کی طرف جائیگا۔ ہم خوشی کا احساس کرتے ہیں کہ انقلاب جمہوری اسلامی ایران کے بعد، خصوصاً آخر کے چند سالوں میں قیام امام حسینؑ و اہداف عالی امام حسینؑ کے ذریعے لوگ اسلام سے زیادہ آشنا و اسلام کے قریب ہوئے ہیں، ہمیں احساس ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے بعض مناطق میں باغیور جوان ہیں، شعور حسینی عشق و ہیجان حسینی و پیغمبری انکے وجود میں موجود ہے۔ حسینی و محمدی نعرہ ان کے ذریعے بلند ہوتا ہے اور یہ نوجوان اسلام کیلئے مخلص ہیں، اس لئے ان ملکوں کے اہل فکر و مخیر حضرات پر لازم ہے کہ وہ ان عاشقان حسینی کی علمی، مادی، معنوی اور ہر طرح کی معاونت فرمائیں اور ان کی حوصلہ افزائی فرمائیں، تاکہ زیادہ سے زیادہ ترویج مقصد حسینی، احیائے عزائے حسینی، احیائے سیرت نبوی، علوی اور حسینی ہو سکے۔ البتہ معارف عالیہ امام صادق علیہ السلام اور وہ علوم جو امام صادقؑ و امام باقرؑ سے (قلت زمان یا کسی بھی شرعی عذر یا مصلحت کی وجہ سے) باقی رہ گئے، وہ ہمارے مدارس، دانشگاہوں، مساجد کے ذریعے سے علماء کے زیر سایہ بیان ہوں اور تدریس ہوں۔

انشاءاللہ علوم اہلبیت اطہارؑ کے فیوضات کا یہ سلسلہ جاری و ساری رہے، تاکہ امت محمدیہ میں سے جو علوم اسلامی کے تشنہ ہیں، وہ فیوضات الٰہیہ کے اس عمیق بے پایان سمندر سے سیراب ہوتے رہیں۔ میں تقدیم و تشکر کرتا ہوں ان افراد (اصغریہ علم و عمل تحریک پاکستان) کا، جنہوں نے ان مراسم میں ہماری طرف مراجعہ کیا، میں دعا کرتا ہوں کی اس راہ میں خداوند آپ کو بیشتر تشویق و تسدید مرحمت فرمائے اور امید کرتا ہوں کہ آپ کی یہ مخلصانہ اور بڑی کاوشیں اور فعالیات، زمینہ و مقدمہ ساز ظہور پُرفروغ امام زمان (عج) ہوں اور ہم محبان اہل بیت اطہارؑ کو خداوند موحدین اور زمینہ ساز ظہور امام زمانہؑ میں سے قرار دے اور وہ راستہ جو ہمارے بڑوں خصوصاً امام خمینی رضوان اللہ تعالٰی نے آخری صدی میں اختیار کیا، جو تمام عالم اسلام کیلئے باعث عزت و افتخار بنا، اور آپکے جانشین امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) جو انہی کے راستے پر گامزن ہیں، ہمیں بھی اس راستہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
والسلام
خبر کا کوڈ : 764403
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

سید طاھر حیدر
Pakistan
ماشاء اللہ اصغریہ ایک الٰٰہی تنظیم ہے۔ خدا ان دوستان کو سلامت رکھے۔ علماء اور مرجعت سے وابستگی انکی حق اور صداقت کی واضح مثال ہے، جو آج یہ پیغام بزرگوار نے دیئا ہے۔ ان شاء اللہ ہم اور یہ تنظیمی دوستان اس پیغام پر عمل کریں گے۔ سلامت رہیں۔ اسلام ٹائمز اردو ٹیم کی کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں۔
اب عراقی نمائیده ولی فقیه پیغام دینے لگے!!! پاکستانی نمائیده ولی فقیه سے تعلق توڑنے کی وجه کیا هے؟!!! دور کے ڈھول سہانے اور اپنے مرغے دال برابر!! خود باختہ اقوام کی اعلیٰ ترین مثال یہی شیعہ پاکستانی قوم کی ہے۔
ہماری پیشکش