QR CodeQR Code

مغرب میں فوجی ترقی اور جدید جنگوں کا جنون

5 Dec 2018 00:57

اسلام ٹائمز: 1940ء کی دہائی کے آغاز سے میدان جنگ میں حاضر سپاہی اور سڑک پر چلتے ہوئے عام آدمی کا فرق ختم ہو گیا۔ جرمنی اور جاپان میں وسیع پیمانے پر عام شہریوں کو ٹارگٹ کیا گیا تاکہ ان ممالک کو جنگ روکنے پر مجبور کیا جا سکے۔


تحریر: شین کوئن

پہلی جنگ عظیم بڑے پیمانے پر خون خرابے کا باعث بنی جس میں کروڑوں سپاہیوں نے کوئی نتیجہ حاصل کئے بغیر ایکدوسرے کا قتل عام کیا۔ دوسری طرف اس جنگ کے نتیجے میں جان سے ہاتھ دھونے والے سویلین افراد کی تعداد کل ہلاک شدہ افراد کا 15 فیصد حصہ تھا۔ دوسری جنگ عظیم اور اس کے بعد ہونے والی جنگوں میں ہلاک ہونے والے سویلین کی تعداد میں شدید اضافہ ہوا۔ امریکہ نے جو جنگیں ویتنام، کمبوڈیا اور لاوس میں شروع کیں (1960ء اور 1970ء کی دہائیوں میں) ان میں ہلاک شدہ افراد کی کل تعداد کا دو تہائی حصہ سویلین افراد پر مشتمل تھا۔ صرف ایک نسل بعد جب امریکہ نے عراق پر حملہ کر کے اس پر فوجی قبضہ کیا تو ہلاک ہونے والے سویلین افراد کی تعداد میں 90 فیصد اضافہ ہوا۔ عام انسانوں کی ہلاکت میں اضافے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ جدید اور طاقتور ہتھیار ایجاد ہوئے ہیں۔ گذشتہ سات عشروں کے دوران خاص طور پر امریکہ میں ٹیکنالوجی کی ترقی نے مغربی طاقتوں کی تسلط پسندانہ جنگوں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
 
امریکہ کے فوجی اخراجات جو پہلے بھی دنیا کے سب سے زیادہ فوجی اخراجات میں شمار ہوتے تھے، 2000ء کے بعد کم از کم تین گنا بڑھ چکے ہیں۔ یہ اضافہ ایسی صورت میں ہوا ہے جب 1991ء میں سابق سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد سرد جنگ کا بھی خاتمہ ہو چکا تھا۔ 1903ء میں جب ہوائی جہاز ایجاد ہوا تو اس وقت اسے زیادہ تر تفریحی مقاصد کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ لیکن بہت جلد یہ نئی ایجاد فوجی مقصد کیلئے استعمال ہونے لگی۔ تاریخ میں پہلی بار 5 اکتوبر 1914ء کو ہوائی جہاز جنگی مقاصد کیلئے استعمال ہوا جب ایک فرانسیسی جہاز پر نصب مشین گن کے ذریعے ملک کے شمالی حصے میں ایک جرمن جاسوسی جہاز پر فائرنگ کی گئی۔ دوسری عالمی جنگ کے وسط میں ہوائی جہاز بھرپور انداز میں جنگی مقاصد کیلئے استعمال ہونے لگا۔ اس وقت امریکہ اور برطانیہ نے اپنے بمبار اور لڑاکا طیاروں کا استعمال کیا اور جہاز بردار جنگی کشتیاں بنائیں۔ جولائی 1943ء میں امریکہ اور برطانوی بمبار طیاروں نے جرمنی کے شمال میں واقع شہر ہمبرگ کو شدید ہوائی حملوں کا نشانہ بنایا جن میں 6 لاکھ عام شہری ہلاک ہو گئے۔
 
موسم گرما 1944ء میں امریکہ نے بی 52 بمبار طیارہ متعارف کروایا جس نے جنگ میں تباہ کن اثرات ڈالے۔ یہ بمبار طیارہ تیس میٹر لمبا تھا اور اسی کے ذریعے جاپان کے دو شہروں ہیروشیما اور ناکازاکی پر ایٹم بم گرائے گئے۔ ایٹم بم کا پہلا کامیاب تجربہ امریکہ نے 16 جولائی 1945ء میں نیومیکسیکو کے ساحل پر کیا۔ اس وقت امریکی فوجی ماہرین کو یہ خدشہ لاحق تھا کہ کہیں اس بم کے دھماکے سے پوری دنیا پر رہنے والی زندہ اشیاء نابود نہ ہو جائیں۔ دوسری عالمی جنگ ختم ہونے کے بعد بھی مغربی طاقتوں نے زیادہ طاقتور ایٹم بم بنانے کیلئے ریسرچ اور تجربات کا سلسلہ جاری رکھا۔ عام شہریوں کو بمباری کا نشانہ بنانے کی پالیسی سب سے پہلے برطانوی حکام کی جانب سے شروع کی گئی۔ ستمبر 1941ء میں ایک برطانوی اخبار نے اس بارے میں لکھا: "شہری علاقوں پر ہوائی حملوں کا مقصد عوام کے حوصلے پست کرنا ہے۔ اس مقصد کیلئے برطانوی پائلٹس کو چاہئے کہ وہ شہر کو رہنے کے قابل نہ چھوڑیں اور موت کا خوف عوام میں پھیلا دیں۔" لہذا 1940ء کی دہائی کے آغاز سے میدان جنگ میں حاضر سپاہی اور سڑک پر چلتے ہوئے عام آدمی کا فرق ختم ہو گیا۔ جرمنی اور جاپان میں وسیع پیمانے پر عام شہریوں کو ٹارگٹ کیا گیا تاکہ ان ممالک کو جنگ روکنے پر مجبور کیا جا سکے۔
 
اکیسویں صدی میں فوجی میدان میں تیزی سے ترقی ہوئی ہے اور جنگوں کا انداز زیادہ بے رحمانہ ہو گیا ہے۔ اس کی ایک مثال بغیر پائلٹ کے ڈرون طیاروں کا استعمال ہے۔ اگرچہ انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے ڈرون طیاروں کے استعمال کے خلاف آواز بھی اٹھائی گئی ہے لیکن روز بروز ان کے استعمال میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ بغیر پائلٹ طیاروں سے ایسے افراد کو نشانہ بنایا جاتا ہے جن کے مجرم ہونے کے بارے میں شک ہوتا ہے اور نشانہ بننے والے افراد کے خلاف عدالتی کاروائی انجام پانے کی بھی نوبت نہیں آتی۔ سابق امریکی صدر براک اوباما برسراقتدار آنے سے پہلے ڈرون طیاروں کے ذریعے آپریشنز انجام دینے کے شدید مخالف تھے لیکن جب وہ امریکی صدر بنے تو انہوں نے ماضی کا طریقہ کار جاری رکھا۔ اسی طرح موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بغیر پائلٹ طیاروں کو بروئے کار لانے کے زیادہ بڑے حامی ہیں۔ 2014ء میں انجام پانے والی ایک تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ یمن اور پاکستان میں امریکی ڈرون حملوں کے دوران دہشت گردی کے ہر ملزم کے ساتھ متوسط طور پر 35 بیگناہ افراد بھی مارے گئے ہیں۔
 


خبر کا کوڈ: 764910

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/764910/مغرب-میں-فوجی-ترقی-اور-جدید-جنگوں-کا-جنون

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org