0
Monday 10 Dec 2018 20:01

سندھ ایپکس کمیٹی کا اجلاس، مدارس اور سرکاری تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ کا فیصلہ

سندھ ایپکس کمیٹی کا اجلاس، مدارس اور سرکاری تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ کا فیصلہ
رپورٹ: ایس ایم عابدی

سندھ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں مدارس اور سرکاری تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس میں مدارس کی فنڈنگ اور نصاب کی مانیٹرنگ کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں ایپکس کمیٹی کا 23 واں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ ہمایوں عزیز، چیف سیکرٹری سید ممتاز علی شاہ، صوبائی وزیر سید سید ناصر شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب، ڈی جی رینجرز چوہدری محمد سعید، آئی جی پولیس ڈاکٹر کلیم امام اور انٹیلیجنس اداروں کے صوبائی سربراہان سمیت صوبائی سیکرٹری داخلہ کبیر قاضی نے شرکت کی۔ اجلاس میں گذشتہ ایپکس کمیٹی کے فیصلوں پر عملدر آمد کا جائزہ لیا گیا، حالیہ سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی، اس کے علاوہ نیشنل ایکشن پلان پر نظرثانی، انسداد دہشتگردی کے مقدمات کی انویسٹی گیشن اور پروسیکیوشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال بہتر ہے، لیکن 3 واقعات چینی قونصلیٹ حملہ، لانڈھی اور گلستان جوہر میں دھماکہ افسوسناک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب کو سکیورٹی پر خصوصی توجہ دینی ہے۔

سیکرٹری داخلہ کبیر قاضی نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 22 ویں ایپکس کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں مدارس کی رجسٹریشن اور دیگر سرکاری/غیر سرکاری اداروں کی مانیٹرنگ کے لئے ورکنگ گروپ کا قیام ہوچکا ہے، یہ گروپ سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں قائم ہوا اور اس میں سیکرٹری مذہبی امور، پولیس، امن و امان قائم کرنے والے ادارے، سوشل ویلفیئر، انڈسٹریز، ایجوکیشن ویلفیئر کے نمائندے شامل ہیں۔ بریفنگ میں کہا گیا کہ کمیٹی کا پہلا اجلاس 5 دسمبر 2018ء کو ہوا، جس میں مدارس کی سورس آف فنڈنگ اور اس کا استعمال، بیرون ممالک کے طلبہ جو وہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ان کی اسناد اور نصاب کا جائزہ یعنی نصاب میں کوئی ایسی چیز نہ ہو، جو ملک کے خلاف اور دہشتگردی کے حق میں ہو، زیر غور رہا۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ مدارس کی رجسٹریشن کا ڈرافٹ تیار ہوگیا ہے، جس کا لاء ڈپارٹمینٹ جائزہ لے گا اور ویٹ کر رہا ہے۔ بریفنگ میں کہا گیا کہ دہشت گردی میں بڑے تعلیمی اداروں کے طلباء بھی ملوث رہے ہیں، جو مدارس اہم شاہراہوں پر ہیں، ان کی منتقلی کے لئے بات کی جائے گی۔ اجلاس میں کور کمانڈر نے کہا کہ سائبر کرائم کا سسٹم ہمارا اپنا ہونا چاہیئے، اس حوالے سے آرمی چیف سے درخواست کی جائے گی۔ درخواست ہوگی کہ آرمی سائبر سکیورٹی ونگ سے مدد فراہم کی جائے۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کنٹرول کرنے کے لئے قانون میں اصلاحات کی جا رہی ہیں، سی آر پی سی کے سیکشن 30 کے تحت خصوصی مجسٹریٹ اسٹریٹ کرائم کے کیس سنیں گے اور 3 سے 7 سال تک کی سزا دیں سکیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم کے بھوت کو اب ختم کرنا ہے، اس پر تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے مل کر کام کریں، بہتر انویسٹی گیشن اور پراسیکیوشن کے لئے ادارے مل کر کام کریں۔ اجلاس میں نئے پراسیکیوٹرز کی ٹریننگ کرانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ کراچی سیف سٹی پروجیکٹ کے حوالے سے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اب یہ منصوبہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ پر ہوگا بلکہ نادرا اور دیگر سیف سٹی پر کام کرنے والے اداروں کو درخوارست کی گئی ہے کہ وہ اپنا پرپوزل دیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سیف سٹی میں صرف کیمرہ نہیں بلکہ اس میں رسپونس بہت اہم ہیں، جس پر ان کو بتایا کہ کیمرے خارجی اور داخلی مقامات پر نصب ہونگے، رسپونس میں پولیس، ٹریفک، فائر بریگیڈ اور ہر دیگر ادارے شامل ہوں گے۔ کمیٹی نے پھر فیصلہ کیا کہ سیف سٹی پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر شروع ہوگا۔

اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ بانی ایم کیو ایم کے نام سے 62 عمارتیں اور دیگر ادارے تھے، عمارتوں اور اداروں پر سے بانی ایم کیو ایم کا نام تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ 1899 درگاہوں کی سکیورٹی آڈٹ بھی کی گئی۔ سندھ پولیس اور رینجرز نے پورے صوبے کی سیکیورٹ آڈٹ کی، 15 اضلاع کی آڈٹ ہوچکی اور کمزور مقامات کی نشاندہی کی گئی، باقی اضلاع کا سکیورٹی آڈٹ کیا جا رہا ہے۔ اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ کچے کے علاقوں میں 110 تھانے، 50 چیک پوسٹ اور 3112 اہلکار تعینات ہیں۔ اجلاس میں کچے کے علاقوں پر مزید توجہ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے چیف سیکرٹری کے تحت کچے کے علاقوں کی ترقی پر کمیٹی قائم کر دی۔ کمیٹی میں چیئرمین پی اینڈ ڈی، سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور آئی جی پی شامل ہوں گے۔ کمیٹی کچے کے علاقوں کے لئے پیکج دینے کی سفارش مرتب کرے گی۔ اجلاس میں بریفنگ میں بتایا گیا کہ نان سی پیک اور سی پیک منصوبوں کی بھی آڈٹ ہوچکی ہے، نان سی پیک کے 93 منصوبوں پر 952 غیر ملکی کام کر رہے ہیں، سندھ حکومت نے 2859 سکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا ہے۔ بریفنگ کے مطابق سی پیک کے 10 منصوبوں پر 2878 غیر ملکی کام کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان منصوبوں کی مینجمنٹ کو ہدایت کریں، 2843 پرائیوٹ گارڈز رکھیں، فیصلہ ہوا تھا کہ جتنی سکیورٹی سرکاری ہوگی، اتنی پرائیویٹ ہائر کی جائے گی۔

آئی جی پولیس نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 12 ہزار 733 ملزمان اور 601 گینگ کے کارندوں کو گرفتار کیا، 97 ملزم مختلف مقابلوں میں مارے گئے، 2 راکٹ لانچرز، اسنائپر رائفل، 2 ایل ایم جی، 4 جی تھری رائفل، 181 ایس ایم جی اور 8457 پستول برآمد کئے۔ آئی جی نے بتایا کہ کراچی ریجن نے 205 بم یا دستی بم برآمد کئے۔ نومبر 2018ء تک 47 قتل ہوئے، 2017ء میں تعداد 55 تھی۔ انہوں نے بتایا کہ چینی قونصل خانے پر حملے میں ملوث تینوں حملہ آور مارے گئے، 23 دہشت گردوں کو نیشنل ایکشن پلان کے تحت پھانسی کی سزا دی گئی، اینٹی ٹیرر ازم فنانسنگ یونٹ میں 2281 افراد پر کام کیا گیا، یونٹ میں 1457 فورس اہلکار کام کر رہے ہیں۔ سندھ بلوچستان بارڈر کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ صوبائی بارڈر پر ایک پولیس اسٹیشن قائم کیا گیا ہے اور 69 پولیس پوسٹس بنائیں گئی ہیں، ان پر 381 پولیس اہلکار کام کر رہے ہیں اور 10 موبائل بھی مہیا کئے گئے ہیں۔ کمیٹی نے ان پولیس اسٹیشن کی ہفتہ وار پروگریس رپورٹ حکومت کے ساتھ شیئر کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔
خبر کا کوڈ : 765950
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش