0
Friday 14 Dec 2018 20:10

شہباز شریف کی چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی منظوری کے پیچھے چھپی کہانی سامنے آگئی

شہباز شریف کی چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی منظوری کے پیچھے چھپی کہانی سامنے آگئی
رپورٹ: ایس ایم عابدی

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی بطور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی منظوری کے پیچھے چھپی پس پردہ کہانی سامنے آگئی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے تحریک عدم اعتماد کے خدشے اور مستقبل میں اپوزیشن جماعتوں کے جارحانہ رویئے کے باعث مسلم لیگی رہنماء کو چیئرمین پی اے سی بنانے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے میاں شہباز شریف کی بطور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے تقرر کی شدید مخالف کی تھی اور واضح کر دیا تھا کہ نیب انکوائری کا سامنا کرنے والے شہباز شریف کو کسی صورت میں اس عہدے پر تعینات نہیں کیا جائے گا، لیکن اگر مسلم لیگ (ن) اپنے کسی دوسرے رہنماء کو چیئرمین پی اے سی مقرر کرنا چاہتی ہے تو اسے کوئی اعتراض نہیں ہوگا، تاہم اب بدلتی ہوئی سیاسی صورت حال کے پیش نظر تحریک انصاف نے اپنے فیصلے پر نظرثانی کی ہے۔

اس ضمن میں باخبر ذرائع نے بتایا کہ وفاقی کابینہ کے کچھ ارکان شہباز شریف کی تقرری کے حامی نہیں تھے اور ان کا موقف تھا کہ شہباز شریف کو چیئرمین پی اے سی بنانے سے ملک میں جاری احتساب کے عمل پر انگلیاں اٹھیں گی، اس لئے ان کی بجائے اپوزیشن کے کسی دوسرے رہنماء کو یہ ذمہ داریاں تفویض کی جائیں۔ تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کابینہ کے ان ارکان کی رائے کی اصولی طور پر حامی تھی، لیکن قومی اسمبلی میں محدود اکثریت اس کی راہ میں رکاوٹ بن گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت کو اطلاعات ملی تھیں اپوزیشن جماعتیں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاریاں کر رہی ہیں، اس حوالے سے ایک مذہبی جماعت کے سربراہ کافی سرگرم ہیں اور اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کر رہے ہیں۔ ان حالات میں اگر شہباز شریف کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس نہیں بنایا جاتا تو تمام اپوزیشن جماعتیں ایک پیج پر آسکتی ہیں، جس کے بعد تحریک انصاف نے اپنے فیصلے میں تبدیلی کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک کو کامیاب بنانے کے لئے اپوزیشن نے حکومت کی اتحادی جماعتوں سے رابطے کا بھی فیصلہ کیا تھا اور ایک اہم سیاسی رہنماء کو ٹاسک دیا گیا تھا کہ وہ ذاتی تعلقات استعمال کرتے ہوئے حکومت کی حمایتی جماعتوں کو اس بات پر قائل کریں کہ ملک کے موجودہ معاشی اور قومی حالات کا حل تحریک انصاف کی حکومت کے پاس نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کو اس بات کا مکمل یقین ہوگیا تھا کہ اگر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین شہباز شریف کو نہیں بنایا گیا تو حکومت کو مستقبل میں مزید مشکلات سے دوچار ہونا پڑسکتا ہے۔ حکومت کی حمایتی جماعتوں نے جن وجوہات کی بنا پر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی حمایت کی تھی، وہ مطالبات ان کو پورے ہوتے ہوئے دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ اس حوالے سے اختر مینگل کھل کر اپنے موقف کا اظہار کرچکے ہیں اور انہوں نے مسلم لیگ کے اسیر رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ قومی اسمبلی سے بائیکاٹ بھی کیا ہے۔ واضح رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کو قومی اسمبلی میں محض چند ووٹوں کی اکثرت حاصل ہے۔
خبر کا کوڈ : 766690
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش