0
Friday 14 Dec 2018 23:44

حماس کے خلاف نیا امریکی قانون، اقوام متحدہ میں شکست کے انتقام کی کوشش

حماس کے خلاف نیا امریکی قانون، اقوام متحدہ میں شکست کے انتقام کی کوشش
تحریر: رامین حسین آبادیان

امریکہ کے ایوان نمائندگان اور سینیٹ میں اسلامی مزاحمت کی تنظیموں حماس اور حزب اللہ لبنان کے خلاف ایک نیا قانون منظور کر لیا گیا ہے۔ یہ نیا قانون ایسے وقت منظور کیا گیا ہے جب امریکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں حماس کے خلاف قرارداد منظور کروانے میں بری طرح ناکام ہوا ہے۔ اسرائیل ریڈیو نے اس بارے میں خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نئے قانون میں حماس اور حزب اللہ کے رہنماوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا ہے۔ امریکی ذرائع نے بھی اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ نیا قانون حتمی منظوری کیلئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پیش کیا جائے گا۔ یہ قانون امریکہ میں سرگرم صہیونی لابیز کی ایماء پر پیش اور منظور کیا گیا ہے۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مظلوم فلسطینیوں کے خلاف دشمنانہ اقدامات ترک کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ انہوں نے برسراقتدار آتے ہی امریکی صدر کے طور پر فلسطینیوں کے خلاف اقدامات انجام دینا شروع کر دیے جس میں ایک اہم اقدام قدس شریف کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینا اور اسرائیل میں امریکی سفارتخانے کی تل ابیب سے قدس شریف منتقلی ہے۔
 
اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس کے رہنماوں کے خلاف امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ میں نئے قانون کی منظوری حال ہی میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں حماس کے خلاف قرارداد منظور کروانے میں شکست کا انتقام قرار دیا جا سکتا ہے۔ درحقیقت امریکی حکام نے حماس کے خلاف دنیا کے ممالک کو اپنے ساتھ ملانے میں ناکامی کے بعد یہ نیا قانون منظور کروایا ہے۔ گذشتہ جمعہ 7 دسمبر کے دن امریکہ نے حماس کی مذمت کیلئے ایک قرارداد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کی۔ لہذا قوی امکان ہے کہ امریکہ نے اقوام متحدہ میں اپنی شکست کا بدلہ لینے کیلئے مذکورہ بالا قانون اپنے اداروں سے منظور کروایا ہے۔ اس کی ایک واضح دلیل یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں حماس کے خلاف پیش کی گئی امریکی قرارداد مسترد ہو جانے کے بعد امریکی اور اسرائیلی حکام اپنا غصہ چھپا نہ سکے۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکے ہیلی نے جنرل اسمبلی کی جانب سے حماس کے خلاف قرارداد مسترد کئے جانے کے بعد کہا: "ہم مشرق وسطی میں صرف اس صورت میں امن کی بات کر سکتے ہیں جب ہم سب حماس کی مذمت پر اتفاق رائے رکھتے ہوں۔ اقوام متحدہ میں اس کا موقع فراہم ہوا لیکن اسے کھو دیا گیا۔"
 
دوسری طرف امریکہ اس حقیقت کو قبول کرنے پر تیار نہیں کہ دنیا اب یونی پولر نہیں رہی۔ امریکی حکام اپنے رویے سے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ان کے خیال میں دنیا اب بھی یونی پولر ہے اور واشنگٹن دنیا کے ہر مسئلے میں فیصلہ کن موقف اختیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے اور موجودہ زمینی حقائق کسی اور بات کی نشاندہی کرتے نظر آتے ہیں۔ گذشتہ ہفتے جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں حماس کے خلاف پیش کی گئی قرارداد پر ووٹنگ سے پہلے امریکی سفیر نکے ہیلے نے جنرل اسمبلی کے رکن ممالک سے دھمکی آمیز لہجے میں بات کی اور انہیں خبردار کیا کہ اگر یہ قرارداد منظور نہ کی گئی تو اس کے ان کیلئے بہت سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ امریکی حکام تصور کر رہے تھے کہ وہ دھمکی کے ذریعے دیگر ممالک کو اپنی پیروی کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں لیکن یہ ان کی بھول ثابت ہوئی۔ جنرل اسمبلی نے حماس مخالف امریکی قرارداد مسترد کر کے امریکی حکام کے منہ پر طمانچہ رسید کر دیا اور انہیں ایک بار پھر اس حقیقت کی یاددہانی کروا دی کہ دنیا سے یونی پولر نظام کے خاتمے کو بہت عرصہ گزر چکا ہے۔
 
اس میں کوئی شک نہیں کہ عالمی اور اندرونی سطح پر امریکہ کی حالیہ سرگرمیوں کو "صہیونزم کی فوجی شکست کے ازالے کی سیاسی کوشش" قرار دیا جا سکتا ہے۔ فلسطین کے خلاف امریکہ کے حالیہ اقدامات چاہے وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں حماس کے خلاف قرارداد کی صورت میں ہوں یا ایوان نمائندگان اور سینیٹ میں حماس مخالف قانون کی منظوری کی صورت میں ہوں، اسلامی مزاحمت کے خلاف اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کو فوجی میدان میں مسلسل ناکامیوں اور شکست کا ازالہ کرنے کی ایک کوشش ہے۔ امریکی حکام ان دشمنانہ اور قابل مذمت اقدامات کے ذریعے وہ اہداف حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہیں جو صہیونی رژیم اسلامی مزاحمت کے گروہوں سے فوجی میدان میں ٹکراو کے ذریعے حاصل نہیں کر پائی ہے۔ عالمی رائے ابھی غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف اسرائیل کی حالیہ ذلت آمیز شکست کو نہیں بھولی۔ سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ امریکہ اپنے انتہائی قریبی اتحادی یعنی اسرائیل کی اس شدید ناکامی کے بعد حماس اور اسلامی مزاحمت کے خلاف دباو بڑھانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
خبر کا کوڈ : 766717
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش