0
Sunday 16 Dec 2018 17:11

حضرت علی (ع) نے گستاخِ رسول (ص) کی زبان کاٹ دی!!!

حضرت علی (ع) نے گستاخِ رسول (ص) کی زبان کاٹ دی!!!
تحریر: سید حسین موسوی

اس عنوان کے تحت آج کل ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر ایک قصہ نقل کیا جا رہا ہے۔ حوالہ کتاب دعائم الاسلام جلد2 ص 323 کا دیا ہوا ہے۔ اس کتاب میں جو روایت موجود ہے وہ صرف اتنی ہے: وَ عَنْهُ ع أَنَّهُ قَالَ: جَاءَ شَاعِرٌ إِلَى النَّبِيِّ ص فَسَأَلَهُ وَ أَطْرَاهُ‏ فَقَالَ لِبَعْضِ أَصْحَابِهِ قُمْ مَعَهُ فَاقْطَعْ لِسَانَهُ فَخَرَجَ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقْطَعُ لِسَانَهُ قَالَ إِنَّمَا أَمَرْتُكَ أَنْ تَقْطَعَ لِسَانَهُ بِالْعَطَاءِ."امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہیں: ایک شاعر نبی اکرم (ص) کے پاس آیا اور سوال کیا اور ان کی تعریف کی۔ آپ (ص) نے اپنے کسی صحابی سے کہا کہ اسکے ساتھ جاؤ اور اسکی زبان کاٹ دو۔ وہ گیا اور پھر لوٹ کر آیا۔ پوچھنے لگا: یارسول اللہ اس کی زبان کاٹ دوں!؟ آپ (ص) نے فرمایا: میں نے کہا ہے کہ اسکی زبان عطا کے ذریعے کاٹ دو۔" دعائم الاسلام میں یہ روایت صرف اتنی ہی ہے، لیکن علامہ مجلسی نے بحار الانوار میں ایک روایت تفصیل سے لکھی ہے جو یہ ہے: وَ قَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ص أَعْطَى الْعَبَّاسَ بْنَ مِرْدَاسٍ أَرْبَعاً مِنَ الْإِبِلِ فَسَخِطَهَا وَ أَنْشَأَ يَقُولُ‏ "رسول اللہ (ص) نے (جنگ حنین کے مال غنیمت میں سے) عباس بن مرداس کو 4 اونٹ دیئے تو وہ ناراض ہوگیا اور اس نے یہ شعر کہے:
أَ تَجْعَلُ نَهْبِي وَ نَهْبَ الْعُبَيْدِ بَيْنَ عُيَيْنَةَ وَ الْأَقْرَعِ‏
فَمَا كَانَ حِصْنٌ وَ لَا حَابِسٌ‏ يَفُوقَانِ شَيْخِي فِي الْمَجْمَعِ‏
وَ مَا كُنْتُ دُونَ امْرِئٍ مِنْهُمَا وَ مَنْ تَضَعِ الْيَوْمَ لَمْ يُرْفَعِ
فَبَلَغَ النَّبِيَّ ص قَوْلُهُ فَاسْتَحْضَرَهُ وَ قَالَ لَهُ أَنْتَ الْقَائِلُ أَ تَجْعَلُ نَهْبِي وَ نَهْبَ الْعُبَيْدِ بَيْنَ الْأَقْرَعِ وَ عُيَيْنَةَ


جب یہ بات رسول اللہ (ص) تک پہنچی تو آپ نے اسے طلب کیا اور فرمایا: یہ شعر تم نے کہے ہیں: أَ تَجْعَلُ نَهْبِي وَ نَهْبَ الْعُبَيْدِ بَيْنَ الْأَقْرَعِ وَ عُيَيْنَةَ۔ 
فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ بِأَبِي أَنْتَ وَ أُمِّي لَسْتَ بِشَاعِرٍ فَقَالَ وَ كَيْفَ قَالَ قَالَ بَيْنَ عُيَيْنَةَ وَ الْأَقْرَعِ
اس پر حضرت ابوبکر نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ شاعر نہیں ہیں۔ آپ (ص) نے پوچھا: وہ کیسے؟ کہا یہ شعر یوں ہے: بَيْنَ عُيَيْنَةَ وَ الْأَقْرَعِ جبکہ آپ بین الاقرع و عیینہ پڑھ رہے ہیں۔
فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ص لِأَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ ع قُمْ يَا عَلِيُّ وَ اقْطَعْ لِسَانَهُ "پھر آپ (ص) نے امیرالمؤمنین علی (ع) سے فرمایا: اے علی اٹھو اور اس کی زبان کاٹ دو۔"
قَالَ فَقَالَ الْعَبَّاسُ بْنُ مِرْدَاسٍ وَ اللَّهِ‏ لَهَذِهِ الْكَلِمَةُ كَانَتْ أَشَدَّ عَلَيَّ مِنْ يَوْمِ خَثْعَمٍ حِينَ أَتَوْنَا فِي دِيَارِنَا۔
عباس بن مرداس کہنے لگا یہ جملہ مجھ پر بہت سخت تھا۔۔۔
فَأَخَذَ بِيَدِي عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ع فَانْطَلَقَ بِي
علی بن ابی طالب (ع) نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور لے کر چلے
وَ لَوْ أَدْرِي أَنَّ أَحَداً يُخَلِّصُنِي مِنْهُ لَدَعَوْتُهُ 
اگر مجھے کوئی چھڑانے والا ملتا تو میں اس سے مدد طلب کرتا

فَقُلْتُ يَا عَلِيُّ إِنَّكَ لَقَاطِعٌ لِسَانِي قَالَ إِنِّي لَمُمْضٍ فِيكَ مَا أُمِرْتُ 
میں نے علی سے پوچھا: کیا میری زبان کاٹو گے؟ ! وہ بولے: مجھے جو حکم ہوا ہے وہی کرونگا۔
قَالَ ثُمَّ مَضَى بِي فَقُلْتُ يَا عَلِيُّ إِنَّكَ لَقَاطِعٌ لِسَانِي قَالَ إِنِّي لَمُمْضٍ فِيكَ مَا أُمِرْتُ 
پھر مجھے آگے لے چلے تو پھر میں نے پھر پوچھا: یاعلی میری زبان کاٹو گے؟ وہ بولے: مجھے جو حکم ملا ہے وہی کرونگا۔
قَالَ فَمَا زَالَ بِي حَتَّى أَدْخَلَنِي الْحَظَائِرَ فَقَالَ لِي اعْقِلْ‏ مَا بَيْنَ أَرْبَعٍ إِلَى مِائَةٍ۔
یہاں تک کہ مجھے اونٹوں کے باڑے میں لے آئے اور فرمایا: یہاں سے 4 سے لیکر 100 اونٹ تک جتنے چاہے لے لو۔
قَالَ فَقُلْتُ بِأَبِي أَنْتَ وَ أُمِّي مَا أَكْرَمَكُمْ وَ أَحْلَمَكُمْ وَ أَعْلَمَكُمْ 
ابن مرداس کہتا ہے: میں نے کہا میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، آپ کتنے کریم، کتنے حلیم اور کتنے علیم والے ہیں!!!

قَالَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ص أَعْطَاكَ أَرْبَعاً وَ جَعَلَكَ مَعَ الْمُهَاجِرِينَ فَإِنْ شِئْتَ فَخُذْهَا وَ إِنْ شِئْتَ فَخُذِ الْمِائَةَ وَ كُنْ مَعَ أَهْلِ‏ الْمِائَةِ 
آپ (ع) نے فرمایا: رسول اللہ نے تمہیں چار اونٹ دیئے تھے اور تمہیں مہاجریں میں شمار کیا تھا۔ تمہاری مرضی ہے وہ لے لو یا 100 اونٹ لے لو اور 100 اونٹ والوں (مؤلفت القلوب) والوں میں شامل ہوجاؤ۔ 
قَالَ قُلْتُ أَشِرْ عَلَيَّ قَالَ فَإِنِّي آمُرُكَ أَنْ تَأْخُذَ مَا أَعْطَاكَ رَسُولُ اللَّهِ ص وَ تَرْضَى 
ابن مرداس کہتا ہے کہ میں نے عرض کیا: آپ مجھے کیا مشورہ دیتے ہیں۔ علی (ع) نے کہا: میں کہتا ہوں کے جو رسول اللہ نے تمہیں دیا ہے، وہ لے لو اور اسی پر راضی رہو۔
قُلْتُ فَإِنِّي أَفْعل.
وہ کہتا ہے میں نے ایسا ہی کیا۔ 
(بحار الأنوار (ط - بيروت)، ج‏21، ص:161)

اب ذرا اپنا دل سنبھال کر پڑھیں کہ ہمارے خطیب نے اس واقعے کو کیا سے کیا بنا دیا ہے۔؟ رسولِ خدا کے مدنی دور میں (جب وہ مدینہ ہجرت کرچکے تھے، تب) کسی گستاخ شاعر نے نبی کریم کی شان کے خلاف گستاخانہ اشعار لکھے۔ اصحاب نے اس گستاخ شاعر کو پکڑ کر بوری میں بند کرکے حضور کے سامنے پھینک دیا۔۔۔ سرکار دو عالم نے حکم دیا: اس کی زبان کاٹ دو۔ تاریخ لرز گئی، مکہ میں جو پتھر مارنے والوں کو معاف کرتا تھا، کوڑا کرکٹ پھینکنے والی کی تیمار داری کرتا تھا۔۔۔ اسے مدینے میں آکر آخر ہو کیا گیا۔ بعض صحابہ کرام نے عرض کی: یارسول اللہ میں اس کی زبان کاٹنے کی سعادت حاصل کروں؟ حضور نے فرمایا: نہیں، تم نہیں، تب رسولِ خدا نے حضرت علی کو حکم دیا کہ اس کی زبان کاٹ دو۔۔۔ مولا علی بوری اٹھا کر شہر سے باہر نکلے۔۔۔ اور حضرت قنبر کو حکم دیا: جا میرا اونٹ لے کر آ۔ اونٹ آیا مولا نے اونٹ کے پیروں سے رسی کھول دی اور شاعر کو بھی کھولا اور 2000 درہم اس کے ہاتھ میں دیئے اور اس کو اونٹ پہ بیٹھایا، پھر فرمایا: تم بھاگ جاؤ ان کو میں دیکھ لونگا۔۔۔

اب جو لوگ تماشا دیکھنے آئے تھے، حیران رہ گئے کہ یااللہ، حضرت علی نے تو رسول کی نافرمانی کی۔ رسول خدا کے پاس شکایت لے کر پہنچ گئے: یارسول اللہ آپ نے کہا تھا  کہ زبان کاٹ دو، علی نے اس گستاخ شاعر کو 2000 درہم دیئے اور آزاد کر دیا۔۔۔ حضور مسکرائے اور فرمایا علی میری بات سمجھ گئے۔۔۔ افسوس ہے کہ تمہاری سمجھ میں نہیں آئی۔ وہ لوگ پریشان ہوکر یہ کہتے ہوئے چل دیئے کہ: یہی تو کہا تھا کہ زبان کاٹ دو۔۔۔ علی نے تو کاٹی ہی نہیں۔۔۔ اگلے دن صبح، فجر کی نماز کو جب گئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہ شاعر وضو کر رہا ہے۔۔۔ پھر وہ مسجد میں جا کر حضرت محمد (ص) کے پاؤں چومنے لگتا ہے۔ جیب سے ایک پرچہ نکال کر کہتا ہے: حضور آپ کی شان میں نعت لکھ کر لایا ہوں۔۔۔ اور یوں ہوا کہ حضرت علی نے گستاخ رسول کی گستاخ زبان کو کاٹ کر اسے مدحتِ رسالت والی زبان میں تبدیل کر دیا۔(حوالہ: دعائم الاسلام، جلد 2، صفحہ323) امید ہے کہ یہ پڑھ کر آپ کا ذہن ٹھکانے آگیا ہوگا کہ ہمارے خطیب کسی چیز کو کیا سے کیا بنا دیتے ہیں۔۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 767036
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش