0
Wednesday 26 Dec 2018 23:30

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا دورہ ایران

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا دورہ ایران
رپورٹ: ایس اے زیدی
 
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک وفد کے ہمراہ دو روز قبل ایران کا سرکاری دورہ کیا، انہوں نے تہران میں ایران کے  وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف سے ملاقات کی، اس موقع پر دو طرفہ تعلقات کے فروغ، خطہ کی بدلتی صورتحال اور سکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ عالمی ذرائع ابلاغ پر آنے والی خبروں کے مطابق اس ملاقات میں برادر اسلامی ملک ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے کہا کہ تہران اسلام آباد کے ساتھ مختلف اقتصادی تجارتی اور سکیورٹی کے شعبوں میں تعلقات کی توسیع میں کسی حد کا قائل نہیں ہے۔ انہوں نے مشترکہ سرحدوں پر دونوں ممالک کے سکیورٹی تعاون کو پہلے سے بھی زیادہ مستحکم بنانے کی بات کی۔ ایرانی وزیر خارجہ نے افغانستان میں قیام امن سے متعلق خود افغان گروہوں کے درمیان مفاہمت کے لئے تہران اور اسلام آباد تشریک مساعی پر بھی زور دیا۔ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی ایران اور پاکستان کے گہرے اور دوستانہ تاریخی، مذہبی اور ثقافتی رشتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت ایران کے ساتھ سبھی میدانوں میں تعاون کو پہلے سے زیادہ فروغ دینے کے لئے آمادہ ہے۔ ایران اور پاکستان کے درمیان عوامی رشتے بہت ہی مستحکم ہیں اور پاکستانی وزیراعظم عمران خان ایران کے ساتھ پاکستان کے رشتوں کو اور مزید تقویت دینا چاہتے ہیں۔
 
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان میں نئی حکومت بننے کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا یہ پہلا دورہ ایران ہے۔ شاہ محمود قریشی کے اس دورہ کو امریکہ طالبان مذاکرات، پاک ایران سرحد پر دہشتگردوں کی کارروائیوں اور سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کی مالی امداد کے تناظر میں خاصی اہمیت حاصل ہے۔ خطہ کا اہم ملک ہونے کی وجہ سے افغانستان کے مسئلہ پر تہران کو اعتماد میں لینا بہت ضروری ہے، کیونکہ اسلام آباد امریکہ اور طالبان کے مابین ہونے والے مذاکرات میں اہم رول ادا کر رہا ہے اور اگر یہ کہا جائے کہ ان مذاکرات میں پاکستان کو ریڑھ کی ہڈی کی سی اہمیت حاصل ہے تو غلط نہ ہوگا۔ یاد رہے کہ شاہ محمود قریشی نے تہران آنے سے قبل کابل کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے مختلف افغان حکام اور دیگر شخصیات سے ملاقاتیں کی تھیں، جس میں امریکہ طالبان مذاکرات پر بھی بات چیت ہوئی تھی۔ علاوہ ازیں چند روز قبل پاک ایران سرحد پر دہشتگردوں نے پاکستانی فورسز پر حملہ کیا تھا، جس پر پاکستان میں متعین ایرانی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا، اس حملہ کی تہران کی جانب سے بھی شدید مذمت کی گئی تھی۔ اس قسم کے حملے دونوں جانب سے ماضی میں بھی ہوتے رہے ہیں، تاہم ایسے حملوں کو روکنے کیلئے دونوں ممالک نے مشترکہ لائحہ عمل بنانے پر اتفاق کیا تھا۔
 
پاکستان کی نئی حکومت کو وجود میں آنے کے بعد معاشی مسائل کا سامنا تھا، جس پر عمران خان نے براہ راست آئی ایم ایف کے پاس جانے کی بجائے دوست ممالک سے مالی تعاون کو ترجیح دی، اسی سلسلے میں سعودی عرب نے پاکستان کی مالی امداد کی، ریاض کی طرف سے اسلام آباد کی مالی امداد اور بڑھتے تعلقات کو بعض حلقے ایران اور پاکستان کے باہمی تعلقات کے مستقبل پر سوالات اٹھا رہے تھے۔ ایسے میں ضروری تھا کہ کوئی اہم پاکستانی حکومتی شخصیت تہران جائے اور اس حوالے سے اپنے برادر اسلامی ملک کو اعتماد میں لے۔ شاہ محمود قریشی کی ڈاکٹر جواد ظریف کیساتھ ہونے والی ملاقات کی منظر عام پر آنے والی تفصیلات میں اس پہلو کا ذکر تو نہیں تاہم توقع کی جا رہی ہے کہ اس معاملہ پر بھی یقینی طور پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہوگی۔ واضح ہو کہ پاکستان اور ایران دو ایسے پڑوسی ممالک ہیں، جو ایک دوسرے کیساتھ شروع دن سے باہمی مذہبی، ثقافتی اور علاقائی طور پر رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں، یہ تعلقات عوامی اور حکومتی دونوں سطح پر موجود ہیں۔ تاہم ہمیشہ سے بعض طاقتوں کی کوشش رہی ہے کہ ان تعلقات کو خراب کیا جائے، دونوں ممالک لگ بھگ 900 کلومیٹر مشترکہ سرحد رکھتے ہیں۔ اس سرحد پر دہشتگردوں کے ذریعے کئی مرتبہ حملے کرائے گئے، تاکہ ان تعلقات کو سبوتاژ کیا جائے۔
 
ماضی میں یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ جب بھی دونوں برادر ممالک کی کوئی اہم ترین حکومتی یا عسکری شخصیت ایک دوسرے کے ملک کا دورہ کرنے لگی تو کوئی بڑی دہشتگردی کا واقعہ رونما ہو جاتا، سرحد پر کوئی چھیڑ چھاڑ کروائی جاتی یا پھر فرقہ وارانہ مسائل پیدا کرکے مشکلات کھڑی کی جاتیں۔ تاہم دونوں ممالک کے عوام اور حکومتوں کو معلوم ہے کہ دشمن قوتیں کبھی امت مسلمہ کے ان دو اہم ممالک کو ایک نہیں دیکھنا چاہتیں، اسلام آباد کو یہ بھی ادراک ہے کہ خطہ سے امریکی مداخلت کے خاتمہ کیلئے چین اور روس کیساتھ ساتھ تہران کو ایک انفرادی اہمیت حاصل ہے، واشنگٹن کے ڈومور کے مطالبوں کو روکنے اور افغانستان سے انخلا کیلئے ایران بھی اہم رول ادا کرسکتا ہے۔ شاہ محمود قریشی کا حالیہ دورہ تہران خاصی اہمیت کا حامل ہے اور دونوں ممالک کے مابین پیدا کئے جانے والے بعض مسائل کو حل کرنے اور باہمی اعتماد کو فروغ دینے میں خاصہ معاون بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ دونوں برادر اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے مابین ہونے والی اس ملاقات اس وقت کی ضرورت بھی تھی، امید کی جاسکتی ہے کہ اس ملاقات سے دونوں ممالک کو ایک دوسرے کی موجودہ پوزیشن کو سمجھنے، آئندہ ایک دوسرے کے مزید قریب آنے اور خطہ میں پائیدار امن کی جانب قدم بڑھانے کا موقع ملے گا۔
خبر کا کوڈ : 768824
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش