0
Sunday 30 Dec 2018 23:21

وزیراعلیٰ پنجاب کا دورہ بہاولپور، سیکرٹریز متحرک، عوام کا احتجاج، روٹ تبدیل

وزیراعلیٰ پنجاب کا دورہ بہاولپور، سیکرٹریز متحرک، عوام کا احتجاج، روٹ تبدیل
رپورٹ: ایس ایم نقوی

 ایک بات افسر شاہی میں مشہور ہے کہ سب اچھا کی رپورٹ دینی ہے، ملک بھر میں جہاں بھی کوئی صوبے کا وزیراعلیٰ جاتا ہے یا کبھی وزیراعظم نے جانا ہو تو ترقیاتی کام، مسائل، لوگوں کی دادرسی کے دن شروع ہو جاتے ہیں، لیکن جیسے ہی دورہ ختم ہوتا ہے عارضی ہسپتال بھی ختم، ماڈل سکول بھی ویران حتی کہ ماڈل بازار کی رونقیں بھی ماند پڑ جاتی ہیں، اسی طرح کی ایک روداد آپ کو جنوبی پنجاب کے شہر بہاولپور کی سناتے ہیں کہ جہاں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے دورے کا اعلان کیا بلکہ وہاں صوبائی کابینہ کا اجلاس بلانے کا بھی اعلان کیا جو کہ ایک خوش آئند بات ہے، اس ایک دن کے دورے نے اس پورے ڈویژن میں کتنے مسائل حل کیے ہیں وہ آگے آنے والی تحریر میں آپ ملاحضہ کر سکیں گے، اگر اسی طرح صوبائی کابینہ کے اجلاس مختلف ڈویژنز یا اضلاع میں منعقد ہوں تو مسائل میں کمی واقع ہوگی۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے دورہ بہاولپور پر تمام محکموں کے سیکرٹریز متحرک رہے، سیکرٹری انڈسٹری ندیم الرحمن نے مختلف اداروں کا ہنگامی دورہ کیا اور کارکردگی کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ موقع پر ہدایات بھی جاری کیں، سیکرٹری انڈسٹری نے بہاولنگر میں گورنمنٹ ٹیوٹا ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، گورنمنٹ ٹیوٹا ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ برائے خواتین کا بھی دورہ کیا۔ ندیم الرحمن نے گورنمنٹ ٹیوٹا ٹریننگ سینٹر اور وکیشنل انسٹی ٹیوٹ ہارون آباد اور گورنمنٹ ٹیوٹا ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ چستیاں کا بھی دورہ کیا، سیکرٹری انڈسٹری ندیم الرحمن نے گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی بہاولنگر کے لیے مختص کردہ جگہ کا بھی دورہ کرنے کے ساتھ ساتھ ڈسٹرکٹ ہسپتال بھی دورہ کیا اور مریضوں کے مسائل بھی سنے، اس موقع پر سیکرٹری انڈسٹری نے ہسپتال انتظامیہ کو مریضوں کے مسائل حل کرنے بارے ہدایات بھی جاری کیں، ندیم الرحمن نے بہاولنگر میں زیر تعمیر میڈیکل کالج کا بھی دورہ کیا اور ٹھیکیدار سے عمارت سے متعلق بریفنگ لی اور ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ بہاولنگر سہیل احمد کی موجودگی میں میڈیکل کالج کی تعمیر کو جلد مکمل کرنے کی بھی ہدایات دیں۔

علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے دورہ بہاولپور ڈویژن کے سلسلہ میں ضلع رحیم یار خان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت اور محکمانہ امور میں کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے سیکرٹری ایکسائز شیر عالم خان، سیکرٹری ہیومن رائٹس طارق محمود، ڈی جی سپورٹس ندیم سرور اور کین کمشنر پنجاب سید واجد علی شاہ نے رحیم یار خان کا دورہ کیا، اس موقع پر انہوں نے ڈپٹی کمشنر آفس میں منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کی جس میں ڈپٹی کمشنر جمیل احمد جمیل نے ضلع میں جاری ترقیاتی منصوبوں، حکومتی ترجیحات بارے پیشرفت اور محکمانہ کارکردگی بارے تفصیلی بریفنگ دی، اجلاس میں تمام محکموں کے افسران نے شرکت کی، سیکرٹری ایکسائز شیر عالم خان نے کہا کہ جنوبی پنجاب کی ترقی اور عوامی خوشحالی حکومتی ترجیحات میں شامل ہے، پہلے سو روزہ پلان میں حکومت نے اپنی ترجیحات کا تعین کر لیا ہے، مرحلہ وار اس پر عملدرآمد کیا جائے گا، وزیراعلیٰ پنجاب کا دورہ بہاولپور ڈویژن نہایت اہمیت کا حامل ہے اور وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر ہم سب ضلع رحیم یار خان میں جاری فلاح عامہ کے منصوبوں کا جائزہ لینے آئے ہیں۔

انہوں نے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے زمینوں سے متعلق عوامی مسائل کے حل کے لئے تشکیل دی جانے والی کمیٹوں کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس اہم پیشرفت بارے وزیراعلیٰ پنجاب کو آگاہ کیا جائے گا اور صوبہ بھر کے اضلاع میں ان کمیٹیوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا، سیکرٹری ہیومن رائٹس نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے شکایات سیل میں ضلع رحیم یار خان سے متعلق شکایات نہایت کم موصول ہونا ضلعی انتظامیہ کی عوامی مسائل کے حل میں بروقت دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے، انہوں نے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر عوامی شکایات سننے اور موقع پر عملدرآمد کے اقدام کو سراہا، ڈی جی سپورٹس پنجاب ندیم سرور نے کہا کہ حکومت پنجاب گراس روٹ لیول سے کھیلوں کے فروغ کے لئے اقدامات کر رہی ہے اور سکول ایجوکیشن سمیت ہائر ایجوکیشن کے لئے نئے سپورٹس کیلنڈرز کا اجراء کیا جا رہا ہے، جبکہ آٹھویں کلاس تک تمام طالبعلموں کے لئے کسی ایک کھیل میں شمولیت لازمی قرار دی جائے گی، تاکہ تعلیم کے ساتھ ساتھ بچے صحت مندانہ سرگرمیوں میں شرکت کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ رحیم یار خان میں آسٹروٹرف ہاکی اسٹیڈیم کے لئے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے دی جانے والے تجویز پر عملدرآمد کیا جائے گا، کین کمشنر پنجاب سید واجد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر صوبہ بھر میں شوگر سیزن کی کڑی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے اور کاشتکاروں کو کماد کی پوری قیمت کی ادائیگی یقینی بنائی جائے گی، جبکہ مڈل مین کا کوئی کردار نہیں ہوگا، انہوں نے ضلع میں شوگر سیزن کے حوالہ سے انتظامیہ کی جانب سے کئے جانے والے اقدام کو سراہا، قبل ازیں ڈپٹی کمشنر جمیل احمد نے ضلع کی جغرافیائی، اقتصادی اور تعمیر و ترقی کے حوالہ سے جاری اقدامات بارے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ضلع میں جاری ترقیاتی کاموں کی بروقت تکمیل کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، عوامی مسائل کا حل ترجیحات میں شامل ہے، جس کے لئے روزانہ کی بنیاد پر ڈپٹی کمشنر شکایت سیل میں موصول ہونے والی شکایات پر متعلقہ محکموں کے افسران اور ذمہ داران کی موجودگی میں فیصلہ کیا جاتا ہے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب کے بہاولپور میں کابینہ کے اجلاس کے موقع پر جماعت اسلامی، تحریک صوبہ بہاول پور کے زیراہتمام صوبہ بحالی کے لیے مظاہرہ کیا گیا، مظاہرے میں جماعت اسلامی جنوبی پنجاب کے امیر ڈاکٹر سید وسیم اختر، تحریک صوبہ بہاول پور کے چیئرمین جام حضوربخش، سیکرٹری جنرل نصراللہ ناصر، جماعت اسلامی کے ضلعی امیر سید ذیشان اختر، بہاول پور صوبہ محاذ کے صدر سید مجید ہاشمی، عوامی تحریک بحالی صوبہ بہاول پور ملک اجمل، راجہ شفقت الرحمن، تحریک صوبہ بحالی کے رہنما اکرم انصاری، کسان اتحاد کے رہنما چوہدری عبدالمطلب، نون لیگ کے رہنما وسیم قریشی، کسان بورڈ کے رہنما ملک غلام مصطفی چنڑ سمیت جماعت اسلامی کے کارکنان اور شہریوں کی بہت بڑی تعداد شریک تھی، مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سید وسیم اختر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو بہاول پور صوبہ بحالی پر یوٹرن نہیں لینے دیں گے، پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والی قرارداد کے مطابق صوبہ بہاولپور بحال کیا جائے، صوبہ بہاولپور کی بحالی کے سوا وہ کوئی دوسرا آپشن قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

صوبہ جنوبی پنجاب بہاولپور کے صوبے کا متبادل نہیں ہو سکتا، اس لئے وہ صوبہ بہاولپور کی بحالی چاہتے ہیں تاکہ ان کے مسائل حل ہو سکیں اور وہ اپنی مرضی کے ذریعے قومی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں، انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں بہاول پور کا حصہ 107 ارب روپے ہے جو کہ آج تک ہمیں نہیں ملے، جس کے باعث علاقہ میں احساس محرومی میں اضافہ ہوا ہے، جام حضور بخش اور نصراللہ ناصر نے کہا کہ بہاول پور ڈویژن ملکی ضروریات کی 33 فیصد گندم اور 33 فیصد کپاس پیدا کرتا ہے، جی ڈی پی میں بہاول پور کا باقی سارے ملک سے زیادہ حصہ ہے اور کہا جاتا ہے کہ بہاول پور صوبہ کی فیزیبلٹی نہیں بنتی، بہاول پور صوبہ بحال کیا جائے تو ہم کبھی لاہور یا اسلام آباد کی طرف نہیں دیکھیں گے، ہم معاشی طور پر پورے ملک میں سب سے زیادہ خوشحال ہوں گے، سید ذیشان اختر نے کہا کہ بہاول پور ایک کامیاب سرپلس صوبہ تھا جو کہ حکمرانوں نے ملک کا پسماندہ علاقہ بنا دیا ہے، ملک اجمل اور راجہ شفقت نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہاولپور کی محرومیوں کے ازالہ کا ایک ہی حل ہے کہ اس کی صوبائی حیثیت کو بحال کیا جائے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اسلامیہ یونیورسٹی میں صوبائی کابینہ میں شرکت کے لیے فریدگیٹ والے روٹ سے آنا تھا مگر بہاول پور صوبہ کے حامیوں کے مظاہرے کی وجہ سے انہوں نے سرکٹ ہاؤس سے اسلامیہ یونیورسٹی آتے ہوئے فریدگیٹ کی طرف سے آنے کی بجائے لائبریری چوک سے ٹرن لیتے ہوئے پرانے سی ایم ایچ چوک سے ہوتے ہوئے یونیورسٹی آگئے اور مظاہرین فریدگیٹ پر ہی انتظار کرتے رہ گئے۔

ادھر ڈیرہ غازیخان میں سابق وفاقی وزیر سردار اویس احمد خان لغاری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کے دورہ بہاولپور کو لولی پوپ قرار دیا اور کہا کہ آئندہ ہفتے مسلم لیگ (ن) اسمبلی میں دو آئینی ترامیم پیش کر رہی ہے، نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی جنوبی پنجاب کے صوبے کے قیام کے لیے عوامی تحریک شروع کر رہے ہیں، اسمبلی کے فورم اور عوام کے پاس جاکر صوبے کے حق کے لیے آواز اُٹھائیں گے، جنوبی پنجاب کا صوبہ ناگزیر ہے، مسلم لیگ (ن) کی پالیسی اور ڈیمانڈ واضح ہے، بہاولپور اور جنوبی پنجاب الگ الگ صوبے چاہتے ہیں، اُنہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نہیں چاہتی کہ جنوبی پنجاب کا صوبہ بنے، اس لیے لیت لعل سے کام لیا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے صوبے کا قیام تو ایک طرف اسمبلی میں جنوبی پنجاب کے خطہ کی بات کرنے سے بھی یہ حکومت خائف ہے، جنوبی پنجاب کے علاقے کے مفادات کے حوالے سے میں نے تین تحاریک جمع کرائیں لیکن اسپیکر پنجاب اسمبلی نے تحاریک کو رد کردیا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی حکومت کے ایماء پر ایسا کر رہے ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کی 5 دسمبر کو جمع کرائی گئی تین تحاریک کو شامل ایجنڈا کیا جائے جس میں انہوں نے فورٹ منرو ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور جنوبی پنجاب فاریسٹ کمپنی کو ختم کرنے کی مخالفت اور جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کی تحریک شامل ہے، انہوں نے کہا کہ بہاولپور میں کیبنٹ میٹنگ بلاکر یہ نام نہاد تاثر دیا گیا کہ جنوبی پنجاب کا سیکرٹریٹ قائم کیا جا رہا ہے جو کہ غلط ہے، سیکریٹریٹ یا آئی جی، چیف سیکرٹری الگ بٹھانا مسئلے کا حل نہیں ہمیں مکمل طور پر صوبہ چاہئے، انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے میں مسلم لیگ (ن) پنجاب اسمبلی اور قومی اسمبلی میں جنوبی پنجاب کے صوبے اور بہاولپور کے صوبے کے لیے آئینی ترمیم پیش کرے گی، اور جلد یہ ترامیم پیش کر دی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ بہاولپور کی آبادی ایک کروڑ 10 لاکھ اور ملتان ڈویژن کی ایک کروڑ 22 لاکھ جبکہ ڈی جی خان ڈویژن کی آبادی ایک کروڑ 10 لاکھ ہے، اس طرح بہاولپور کا الگ اور ملتان ڈی جی خان ڈویژن کو ملاکر الگ صوبہ بننا چاہیے، انہوں نے کہا کہ صوبے کے قیام کے لیے کوئی رکاوٹ نہیں، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا بیان کہ ایک جنبش قلم سے صوبہ نہیں بنتا صیح ہے دراصل جنبشِ قلم سے نہیں جنبش ہاتھ سے صوبہ بنے گا، اسمبلی کے فورم پر ممبران کا صرف ہاتھ بلند ہونا ہے اور صوبہ بن جائے گا، باقی معاملات خاص طور پر وسائل اور حدود کی تقسیم اور تعین ہوتا رہے گا، انہوں نے کہا کہ تخت لاہور کا طعنہ دینے والے اب جنوبی پنجاب کے صوبے کے قیام کے معاملے میں پیچھے ہٹ رہے ہیں، لیکن اپوزیشن ان کو پیچھے نہیں ہٹنے دے گی، ہم گاؤں گاؤں قریہ قریہ اس کی تحریک چلائیں گے، ان کے گھروں کا گھیراؤ کیا جائے گا، احتساب کے عمل کو مشکوک بنا دیا گیا ہے اس پر اب انگلیاں اٹھ رہی ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ احتساب 1970ء سے اب تک سب کا کیا جائے، انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب دو بار تحصیل ناظم رہے ہیں، ان کے دور کا بھی آڈٹ کرایا جائے، اگر ایسا ہوا تو وزیراعظم عمران خان کو وزیراعلیٰ پنجاب کے حوالے سے وسیم اکرم کی مثالیں دینے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی، دراصل اس پر جے آئی ٹی بننی چاہئے۔
خبر کا کوڈ : 769395
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش