QR CodeQR Code

اسلامو فوبیا تا شیعہ فوبیا

10 Jan 2019 06:42

امریکہ نے ایران کے اسلامی انقلاب کے بعد اس انقلاب کیخلاف جہاں کئی اور سازشیں ترتیب دیں، وہاں اس انقلاب کا بہانہ بنا کر علاقائی ممالک کو ایران کے خوف میں مبتلا کر دیا۔ امریکہ نے خلیج فارس کے ان ممالک کو ایران کے نام پر نہ صرف ڈرایا بلکہ اس ڈر کے نتیجے میں پیدا ہونیوالی صورتحال کے تناظر میں ان ممالک میں اپنے فوجی اڈے بھی بنائے اور اربوں کا اسلحہ بھی بیچا۔ امریکہ نے خلیج فارس کے ان ڈکٹیٹر حکمرانوں کو ایرانو فوبیا اور شیعہ فوبیا میں مبتلا کرکے ایران کے اسلامی انقلاب کے منطقی اور انسان دوستانہ نظریات کے سامنے پل باندھنے کی بھرپور کوشش کی۔


اداریہ
اسلامو فوبیا، ایرانو فوبیا اور شیعہ فوبیا وہ اصطلاحیں ہیں، جو ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سیاسی حلقوں میں رائج ہوئیں۔ فوبیا کی اصطلاح یوں تو بہت رائج ہے لیکن سیاسی لٹریچر اور صحافتی حلقوں میں اس کا نام آتے ہی اسلامی، ایرانی اور شیعہ کا اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادی اپنے علاوہ ہر طاقت کو پست اور ناچیز سمجھتے ہیں، امریکہ دنیا میں اکیلے اور تن تنہا غلبے کا خواب دیکھتا ہے، غلبے یا تسلط کی یہی جنگ امریکہ اور سویت یونین کے درمیان کبھی گرم اور کبھی سرد جنگ کا باعث بنی۔ سویت یونین کا شیرازہ بکھرنے کے بعد امریکہ نے اسلام کو اپنا دشمن نمبر ایک قرار دیا۔ امریکی تھنک ٹینک نے حقیقی اسلام کو کمزور کرنے اور اسلامی قوتوں کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کے لئے کچھ اسلام نما گروہوں اور جتھوں کو بھی اسلامی نام دیا۔ امریکہ خود ہی اس کا خالق تھا اور ضرورت پڑنے پر انکی نابودی کا بھی خود ہی بندوبست کرنے کا دعویدار ہے۔

اس میں بھی کوئی شک و شبہ نہیں کہ اسلام کے حقیقی کرداروں اور خالص نظریئے سے امریکہ اور اس کے حواریوں کو ہمیشہ خوف ہی رہا ہے۔ امریکہ نے ایران کے اسلامی انقلاب کے بعد اس انقلاب کے خلاف جہاں کئی اور سازشیں ترتیب دیں، وہاں اس انقلاب کا بہانہ بنا کر علاقائی ممالک کو ایران کے خوف میں مبتلا کر دیا۔ امریکہ نے خلیج فارس کے ان ممالک کو ایران کے نام پر نہ صرف ڈرایا بلکہ اس ڈر کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں ان ممالک میں اپنے فوجی اڈے بھی بنائے اور اربوں کا اسلحہ بھی بیچا۔ امریکہ نے خلیج فارس کے ان ڈکٹیٹر حکمرانوں کو ایرانو فوبیا اور شیعہ فوبیا میں مبتلا کرکے ایران کے اسلامی انقلاب کے منطقی اور انسان دوستانہ نظریات کے سامنے پل باندھنے کی بھرپور کوشش کی۔ دوسری طرف دنیا بھر میں اسلام کی بڑھتی مقبولیت کو کم کرنے کے لیے مغرب میں اسلامو فوبیا کا ماحول تیار کیا اور اس کے لیے نام نہاد جہادیوں اور انتہاء پسندوں کو طالبان، القاعدہ، بوکو حرام، الشہاب اور داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کو اسلام کا نمائندہ بنا کر پیش کیا۔

 امریکہ کی یہ کوششیں زوال کا شکار ہیں۔ داعش، القاعدہ اور اس طرح کے دہشت گرد گروہوں کی حقیقی ماہیت عوام الناس اور عالمی برادری کے سامنے روز بروز واضح ہو رہی ہے، لیکن ایرانو فوبیا اور شیعہ فوبیا کا ہتھیار اب بھی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے ہاتھوں میں موجود ہے، تاہم استقامت و مقاومت کے بلاک کی روز افزون مضبوطی اور استحکام شیعہ اور ایرانو فوبیا کے خاتمے کا باعث بن رہا ہے۔ آج بھی امریکی حکمران عرب خلیجی ممالک کے دیوانہ وار دورے کر رہے ہیں، تاکہ ایرانو فوبیا اور شیعہ فوبیا کا ماحول پیدا کرکے عراق اور شام میں اپنی شکست سے عالمی برادری کی توجہ ہٹا سکیں۔ اسی تناظر میں ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپئو اور وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کے حالیہ دورہ جات اور رویہ ایران کے بارے میں جنونی انسان جیسا ہے، جو مسلسل شکست پذیر ہے۔


خبر کا کوڈ: 771230

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/771230/اسلامو-فوبیا-شیعہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org