0
Saturday 12 Jan 2019 10:36

مصلح الدین حافظ شیرازی کا وطن، ایران

مصلح الدین حافظ شیرازی کا وطن، ایران
تحریر: محمد عمران، اسلام آباد

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان ڈاکٹر قبلہ آیاز صاحب آج سفر ایران سے واپسی پر فقیر کے آشیانہ پر بغرض تعزیت تشریف لائے، کلمات تعزیت و دعاء کے بعد ان سے سفر کے احوال پر گفتگو رہی۔ میں نے ان سے عرض کیا کہ ڈاکٹر صاحب پوری دنیا میں یہ واحد ملک ہے، جہاں علماء مذہب کی حکومت ہے، آپ کیا سمجھتے ہیں کہ مذہبی حکومت کا یہ ماڈل کامیاب ہے یا ناکام۔؟ ان کا جواب تھا کہ ایران کی حکومت مجلس خبراء کے ماتحت ہوتی ہے اور اس مجلس میں انتہائی زیرک علماء و دانشور شخصیات موجود ہیں اور ان کی رائے حتمی قرار پاتی ہے، پوری قوم ایک پیج پر ہے، ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے، بہترین نظم و نسق اور گڈ گورنس کی وجہ سے کہیں بھی سیاسی اضمحلال نظر نہیں آتا ہے۔

ہمارا دوسرا سوال یہ تھا کہ وہاں آپ شیعہ سنی دونوں مکاتب فکر سے ملے ہیں، کہیں آپ نے یہ محسوس کیا ہے کہ شیعہ حکومت سنی عوام کا استیصال کر رہی ہے یا سنی حضرات شکوہ کناں ہیں۔؟ فرمایا کہ کہیں بھی یہ احساس نہیں ملا ہے بلکہ وہاں سنی علماء نے ہماری الگ دعوتیں بھی کی ہیں، کسی سے بھی شکوہ نہیں سنا ہے بلکہ ان کا کہنا تھا کہ اب سنیوں کی جامعات کی ایک بڑی تعداد وہاں موجود ہے، جہاں ہمیں کسی اور ملک میں مذہبی تعلیم حاصل کرنے کے لیے جانا نہیں پڑتا، اپنے ہی ملک میں تعلیم کے مواقع موجود ہیں۔ معاشرتی و سماجی پہلو کے حوالے سے دریافت کرنے پر انہوں نے کہا کہ وہاں ہم نے ان کو مغربی طرز حیات کے بجائے اسلامی اور قومی اقدار پر افتخار کرتے ہوئے پایا ہے، یہاں تک وہاں عام بول چال میں انگریزی الفاظ کی بجائے فارسی الفاظ و مصطلحات عام ہیں، ریل وے کو ریل وے نہیں بلکہ راہ آہن کہتے ہیں، کالج کو کالج نہیں، دانش گاہ کہتے ہیں۔ یہ اس قوم کے نظریاتی تصورات کا مظہر ہے کہ وہ کس چیز کو اہمیت دے رہی ہے اور مظاہر حیات میں اس کو ظاہر کر رہی ہے۔

انہوں نے تعلیمی حوالے سے بتایا کہ وہاں تعلیم عام ہے، جیسے یہاں زیادہ زور اسلحہ پر ہے، وہاں زیادہ توجہ تعلیم پر ہے اور تعلیم مفت ہے، اسی وجہ سے افریقہ اور دیگر عرب ممالک سے وافدین تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں۔ مشہد میں ایک جامعہ کے حوالے سے بتایا، جس کا نام "جامعہ تقریب المسالک" ہے۔ اس جامعہ میں فقہ حنفی، فقہ مالکی، فقہ شافعی، فقہ حنبلی، فقہ اباضی، فقہ ظاہری، فقہ جعفری ہر ایک کے لیے الگ شعبہ ہے اور اس میں اس فقہ کے ماہرین کو جمع کیا گیا ہے، جو طلاب کو درس دیتے ہیں اور اسی متعلق فقہ میں تحقیقات کرتے ہیں۔ اسی جامعہ میں ہر فقہ کی عام و نادر امہات الکتب ریسرچ و مطالعہ کے لیے دستیاب ہیں، جو ایک نادر خزانہ ہے۔

سفر ایران سے قبل ڈاکٹر صاحب نے جو فاٹا کا مطالعاتی دورہ کیا تھا، اس کی روئیداد بھی کافی دلچسپ و معلومات آفرین ہے، لیکن سفر ایران کی روئیداد نے دل میں سیاحت ایران کا شوق بڑھایا ہے، دیکھتے ہیں کہ کب موقعہ ملتا ہے۔؟ ایران سے آتے ہوئے ڈاکٹر صاحب نے حسب سابق اپنی محبت کا مظاہرہ فرماتے ہوئے وہاں سے انہوں نے بندہ کے لیے پرچم نبوی سے مشاکل مفلر اور متنوع عطورات بطور تحفہ لائے ہیں، اس کے لیے ہم ان کے شکر گزار ہیں، فجزاہ اللہ خیرا۔
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1163117893865403&id=100005016099247
خبر کا کوڈ : 771687
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش