0
Monday 14 Jan 2019 23:05

حضرت شاہ رکن الدین عالم کا 705 واں سالانہ عُرس

حضرت شاہ رکن الدین عالم کا 705 واں سالانہ عُرس
رپورٹ: ایم ایس نقوی

سلسلہ سہروردیہ کے روحانی پیشوا، حضرت شاہ رکن الدین عالم سہروردی کے 705 ویں سالانہ عرس کی تین روزہ تقریبات کا آغاز ہفتے کے روز مزار کو غسل دے کر کیا گیا، مزار کو غسل سجادہ نشین دربارہ عالیہ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے دیا، اس موقع پر درگاہ حضرت خواجہ غلام فرید کوٹ مٹھن شریف کے سجادہ نشین خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ، صوبائی وزیر اوقاف صاحبزادہ سید سعید الحسن شاہ، مسلم انسٹی ٹیوٹ اسلام آباد کے چئیرمین صاحبزادہ سلطان احمد علی مہمانان خصوصی تھے، محکمہ اوقاف پنجاب اور پاکستان زکریا اکیڈمی کے اشتراک سے سالانہ قومی کانفرنس کی پہلی نشست سجادہ نشین مخدوم شاہ محمود حسین قریشی کی صدارت میں منعقد ہوئی، تقریب سے سابق وفاقی وزیر صاحبزادہ سید حامد سعید کاظمی، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے شعبہ علوم اسلامیہ و عربی کے چئیرمین پروفیسر ڈاکٹر محمد سلطان شاہ اور جماعت اہل سنت پنجاب کے ناظم اعلی علامہ محمد فاروق خان سعیدی نے خطاب کیا۔

عرس کے دوسرے روز 13 جنوری کو صبح دس بجے کانفرنس میں جماعت اہل سنت کے مرکزی ناظم اعلی صاحبزادہ خالد سلطان قادری اور دیگر مہمانان خصوصی تھے، عرس کے آخری روز 14 جنوری بروز سوموار کو دس بجے دن اختتامی تقریبات میں جماعت اہل سنت پاکستان کے سربراہ علامہ سید مظہر سعید کاظمی، دربار قادریہ جلال پور پیر والا کے سجادہ نشین میاں حسین احمد قادری، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طارق محمود انصاری اور سیکرٹری اوقاف ذوالفقار احمد گھمن مہمانان خصوصی تھے۔ عرس کی مختلف نشستوں میں خانقاہ حامدیہ کے سجادہ نشین صاحبزادہ قاری احمد میاں خان، درگاہ حضرت چادر والی سرکار کے سجادہ نشین پیر سید علی حسین شاہ، پیر بشیر احمد چشتی، سابق ممبر اسلامی نظریاتی کونسل مفتی غلام مصطفی رضوی اور دیگر شریک ہوئے، سہ روزہ تقریبات میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض پاکستان زکریا اکیڈمی کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر محمد صدیق خان قادری نے انجام دیے، علاوہ ازیں عرس کے موقع پر محکمہ اوقاف سمیت دیگر محکموں نے فول پروف انتظامات کر رکھے تھے، سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے، جبکہ عرس میں شرکت کے لئے ملک بھر بالخصوص سندھ سے زائرین کی آمد کا سلسلہ تینوں روز جاری رہا۔

محکمہ اوقاف ملتان کی جانب سے دربار عالیہ حضرت شاہ رکن الدین عالم قلعہ کہنہ قاسم باغ سے ملحقہ 13 سے زائد تعلیمی اداروں میں زائرین کے قیام و طعام کے سلسلے میں انتظامات کیے گئے تھے۔ عرس ایام میں میونسپل کارپویشن، واسا، سالڈ ویسٹ، میپکو، ریسکیو، فائر بریگیڈ، سول ڈیفنس سمیت دیگر محکموں کی جانب سے کیمپ لگائے گئے، محکمہ اوقاف کی جانب سے کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے زونل آفس میں مانیٹرنگ روم بھی قائم کیا گیا تھا جہاں کلوز سرکٹ کیمروں کی مدد سے چوبیس گھنٹے نگرانی کی گئی۔ دربار حضرت شاہ رکن الدین عالم ملتانی کے سجادہ نشین، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود حسین قریشی نے کہا ہے کہ اولیائے کرام نے دنیا کو امن کا درس دیا اور وحدت کی لڑی میں پرویا، معاشرے سے شدت پسندی کے خاتمے اور امن و یگانگی کو فروغ دینے کیلئے ہمیں اولیاءاللہ کی تعلیمات کو اپنانا ہوگا اور ان کے پیغام کو عام کرنا ہوگا۔ اولیاء کی تعلیمات کی روشنی میں ہم ملک کو ریاست مدینہ بنانے کے خواہاں اور اس کے لئے کوشاں ہیں، اولیاء اللہ کے آستانے امن کا گہوارہ ہیں، جہاں سے فیض بٹتا ہے اور ان آستانوں کی رونقیں ہمیشہ قائم و دائم رہیں گی، ملک کو بے پناہ معاشی مسائل درپیش ہیں، جن کے حل کے لئے قومی یکجہتی کی ضرورت ہے، ہم امن کے طالب ہیں اور ملک بھر میں امن کے لئے کوشاں ہیں۔

اس موقع پر مخدوم زادہ زین حسین قریشی، مخدوم محمد ذوہیب گیلانی، سلطان محمد حیات قادری، ڈاکٹر محمد صدیق خان قادری، مولانا امان اللہ نعیمی، مولانا سعید احمد فاروقی، پروفیسرڈاکٹر عبدالقدوس صہیب، مولانا غلام درویش، مولانا حفیط اللہ شاہ مہروی، ڈاکٹر ارشد بلوچ، مولانا صادق سیرانی نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ قاری رحمت حسین قادری نے تلاوت کلام مجید پیش کی، حمید نواز عاصم، احمد نواز عصیمی، مہریہ گروپ، حاجی نذیر احمد، احمد ہالی پوتا، خلیفہ امان اللہ ودیگر نے ہدیہ نعت پیش کیا، جبکہ صوبائی وزیر ڈاکٹر اختر ملک، ایم پی اے ندیم قریشی، رکن قومی اسمبلی لال مالہی، پیر اعجاز علی قادری، حاجی آصف محمود نقشبندی، میاں جمیل احمد، خالد جاوید وڑائچ، اعجاز حسین جنجوعہ، جہانزیب واران، ڈاکٹر الطاف حسین قریشی، مقصود قریشی، شعیب اکمل ہاشمی،ط اہر شاہ، رانا عبدالجبار، شیخ شاہد مظفر، شاہد بن فاروق ودیگر اسٹیج پر موجود تھے۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں مظلوم لوگوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، دعا ہے کہ اللہ تعالی مسلمانوں کی مشکلیں آسان کرے اور افغانستان میں امن قائم ہو، مشرقی و مغربی سرحدوں کی اللہ حفاظت فرمائے، انہوں نے کہا کہ جو قوتیں انتشار و خلفشار پیدا کرنا چاہتی ہیں اللہ ان کو نیست و نابود کر دے، مسائل کے حل کے لئے جو کردار ہم ادا کرسکتے ہیں وہ کریں گے، پڑوس میں بے پناہ امتحان ہیں، ہم امن کے طالب ہیں اور پورے ملک میں امن کے لئے کوشاں ہیں، انہوں نے کہا کہ ان آستانوں سے آج تک کوئی خالی نہیں گیا کیونکہ یہ آستانے رشد و ہدایت کا سرچشمہ ہیں اور یہاں سے فیض بٹتا ہے، یہ رونقیں قیامت تک قائم رہیں گی۔ قومی شاہ رکنِ عالم کانفرنس کے دوسرے سیشن کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ڈاکٹر محمد ارشد بلوچ نے کہا کہ حضرت بہاؤالدین زکریا  کی قائم کردہ جامعہ بہائیہ سے شروع ہونے والے مشن کو حضرت شاہ رکن الدین عالم نے بڑی تن دہی سے آگے بڑھایا، انہوں نے لوگوں کو دین اور دنیا دونوں کی تعلیم دی اور انہیں معاشرے کا فعال رکن بنایا۔

بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے شعبہ اسلامک سٹڈیز کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالقدوس صہیب نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالی نے اپنی مخلوق کی رہنمائی کیلئے پیغمبروں کو اِس دنیا میں بھیجا، پیغمبروں کی آمد کا سلسلہ حضور اکرم پر ختم ہوگیا، آپ کی تعلیمات کو بعدازاں آپ کے صحابہ کرام نے آگے لوگوں تک پہنچایا، صحابہ کرام کے بعد اب یہ سلسلہ اولیا اللہ نے جاری رکھا ہوا ہے اور یہ قیامت تک جاری و ساری رہے گا۔ محکمہ اوقاف کے زونل خطیب مولانا غلام محمد درویش نے اپنے خطاب میں کہا کہ حضرت شاہ رکن الدین عالم جیسی ہستیاں صادقین میں شمار ہوتی ہیں، اور صادقین کی صحبت اختیار کرنا سعادت مندی کے زمرے میں آتا ہے، انہوں نے کہا کہ اولیاءاللہ کے آستانے فیض کے حصول کا ذریعہ ہیں۔

قاری امان اللہ نعیمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ حضرت شاہ رکن الدین عالم کے آستانے پر صدقِ دل سے حاضری دینے والے اپنا دامن فیض سے بھر کر لوٹتے ہیں، علامہ سعید احمد خان فاروقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سات سو سے زیادہ سال گزر جانے کے باوجود بھی حضرت شاہ رکن الدین عالم کے آستانے سے ملنے والے فیض میں کوئی کمی نہیں آئی، صاحبزادہ حیات سلطان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اولیاءاللہ کی درگاہیں امن و محبت کا گہوارہ ہیں، یہاں حاضری دینے والے اپنا دامن محبت اور حسنِ خلق سے بھر کر جاتے ہیں، صاحبزادہ حفیظ اللہ شاہ مہروی نے اہنے خطاب میں کہا کہ حضرت شاہ رکن الدین عالم کا فیض قیامت تک جاری رہے گا اور لوگ ان کے آستانے سے اپنی مرادیں بھر کر جاتے رہیں گے، تیسرے روز کی تقریبات کا اختتام دعا سے ہوا، شاہ محمود قریشی نے ملکی سلامتی، خطے کے امن کے لئے دعا کرائی۔ حضرت شاہ رکن الدین عالم  ملتانی کے 705 ویں تین روزہ سالانہ عرس مبارک کے تیسرے روز بھی ملک بھر سے ہزاروں زائرین کی آمد کا سلسلہ جاری رہا، بھارت سے خلیفہ امان اللہ، احمد علی پوتا کی قیادت میں بھارتی زائرین کے 21 رکنی وفد نے شرکت کی اور دربار عالیہ پر حاضری دی۔

سرائیکستان قومی کونسل کے صدر ظہور دھریجہ، مسیح اللہ خان جامپوری اور عبدالباسط بھٹی نے زائرین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دربار کے سجادہ نشین مخدوم شاہ محمود قریشی اہم عہدے پر فائز ہیں، صوبائی اور وفاقی حکومت ان کی جماعت کے پاس ہے، اگر آج بھی مسئلے حل نہیں ہوتے تو پھر تخت لاہور کو کون ذمہ دار ٹھہرائے گا، مسائل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سخت سردی میں زائرین ٹھٹھر رہے ہیں، سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ زائرین کی رہائش کیلئے کوئی مناسب انتظام نہیں ہے، جونہی عرس شروع ہوتا ہے تو گھنٹہ گھر اور دولت گیٹ کے آس پاس موجود تمام تعلیمی ادارے بند کرا دیئے جاتے ہیں، وہاں زائرین کو بھیج دیا جاتا ہے، ایک تو تعلیم کا حرج ہوتا ہے دوسرا وہاں توڑ پھوڑ کی شکل میں درس گاہوں کی انتظامیہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ زائرین کیلئے رہائش گاہیں تعمیر کی جائیں، داتا دربار کی طرح زکریا کمپلیکس تعمیر کیا جائے، قدیم لائبریری کو دوبارہ بحال کیا جائے اور زائرین کیلئے وافر مقدار میں ٹوائلٹ تعمیر کئے جائیں۔
خبر کا کوڈ : 772080
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش