QR CodeQR Code

آیت اللہ خامنہ ای، منادی وحدت و استقامت

4 Feb 2019 20:35

اسلام ٹائمز: اجلاس کے صدر پروفیسر اختر الواسع نے سیمینار کے اہتمام پر مجلس علماء ہند، جامعہ ہمدرد اور ولایت فاونڈیشن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جسطرح گذشتہ چالیس سالوں سے ایران کا حصار کیا گیا ہے، اسکے باوجود ایران نے ہر میدان میں حیرت انگیز طور پر ترقی کی ہے، اسکا پورا کریڈٹ حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی ذات کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای عالم اسلام کا سب سے روشن چہرہ ہے، جو آفتاب کیطرح سب کو روشنی دے رہا ہے۔


رپورٹ: جے اے رضوی

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی حیات، آثار و افکار پر جامعہ ہمدرد نئی دہلی میں دو روزہ سیمینار منعقد ہوا۔ سیمینار کے پہلے سیشن میں مختلف دانشوروں، اسکالروں، پروفیسرز حضرات اور علماء کرام نے اپنے مقالات پیش کئے۔ مقالہ خوانی کا یہ پروگرام جامعہ ہمدرد کے تین مختلف آڈیٹوریم میں منعقد ہوا۔ سیمینار کا مرکزی اجلاس جامعہ ہمدرد کے آرکاویو ہال میں منعقد ہوا۔ اجلاس کا آغاز قاری طٰہٰ شاکری نے تلاوت قرآن کریم سے کیا۔ مولانا عرفان علی سانکھنوی نے نعت شریف پیش کی۔ جس کے بعد جامعہ ہمدرد کے طلباء اور طالبات نے ترانہ پیش کیا اور تمام معزز مہمانوں کو گل پیش کئے۔ سیمینار میں ہندوستان بھر سے تشریف لائے ہوئے اہل تشیع و اہل تسنن کے علماء کرام اور دانشور حضرات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ پروگرام کی افتتاحی تقریر میں اہلسنت عالم دین مولانا شبیر علی وارثی نے کہا کہ حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے قرآنی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے امت کو وحدت اور اخوت کی دعوت دی۔ انہوں نے ہمیشہ حق کی حمایت کی اور کر رہے ہیں، جس کی بنیاد پر ایران آج تک مختلف قسم کی پابندیوں کو سامنا کر رہا ہے۔ مولانا شبیر علی وارثی نے کہا کہ سید علی خامنہ ای نے ایران کو تعلیمی، اقتصادی اور سائنسی میدان میں بہت ترقی و پیشرفت عطا کی ہے۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مجلس علماء ہند کے جنرل سیکرٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ ہندوستان میں پہلی بار رہبر انقلاب اسلامی کی ذات اور کارناموں پر اس طرح کا سیمینار منعقد ہو رہا ہے، جو باعث مسرت ہے۔ مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ اس پروگرام کی ضرورت اس لئے محسوس کی گئی، کیونکہ رہبر انقلاب کی شخصیت اور کارناموں سے ہندوستان کے عوام بہت کم واقف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران دنیا کا سب سے زیادہ امن پسند ملک ہے، مگر اس کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلائی گئی ہیں، ان غلط فہمیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای کا پیغام ہمیشہ امن، اتحاد اور اخوت کا پیغام رہا ہے، وہ تمام فرقوں، مذاہب اور مسالک کے درمیان اتحاد کا پیغام دیتے رہے ہیں۔ مولانا کلب جواد نقوی نے کہا کہ ایران ہندوستان کا سچا دوست ہے اور امریکہ و اسرائیل ہمیشہ دوستی کے نام پر ڈسنے کا کام کرتے ہیں، اس لئے بھارت امریکہ و اسرائیل سے ہوشیار رہے۔ مولانا کلب جواد نقوی نے اپنے استقبالیہ کلمات میں تمام معزز مہمانوں کے ساتھ جامعہ ہمدرد اور ولایت فاونڈیشن کا شکریہ ادا کیا۔ استقبالیہ تقریر کے بعد حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی چالیس کتابوں کی رسم رونمائی عمل میں لائی گئی۔

جامعہ ہمدرد شعبہ اسلامیات کے صدر پروفیسر غلام یحیٰی انجم نے اپنی تقریر میں تمام معزز مہمانوں کا استقبال کیا اور اس سیمینار کے انعقاد پر دلی مسرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ بھی جامعہ ہمدرد اس طرح کے پروگراموں کے لئے آمادہ ہے۔ آقای محمد رضا صالح نمائندہ جامعۃ المصطفٰی نے اپنی تقریر میں حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے ان کارناموں کا تذکرہ کیا، جن کی بنیاد پر آیت اللہ خامنہ ای نے تہذیب اسلامی کو تقویت بخشی اور مغربی کلچر کے مقابلے میں اسلامی تہذیب و تمدن کو فروغ دیا۔ ایران کے سابق اسمبلی اسپیکر غلام علی حداد عادل نے حضرت آیت اللہ خامنہ ای کے ذاتی حالات و واقعات زندگی بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی طرز زندگی ایران کے مڈل کلاس طبقے سے بھی کمتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای کو ہندوستان سے شدید رغبت ہے، کیونکہ ہندوستان نے بھی استعمار و سامراج کے خلاف مقاومت کی اور انقلاب لیکر آئے۔ انہوں نے کہا کہ ایران میں بھی سامراج کی حکومت تھی، جس کے خلاف ایرانی عوام نے مزاحمت کی اور انقلاب لایا۔

غلام علی حداد عادل نے مزید کہا کہ جب بھی ہندوستانی وفود اور رہنما حضرات ایران جا کر رہبر معظم سید علی خامنہ ای سے ہندوستان آنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں تو آیت اللہ خامنہ ای یہی جواب دیتے ہیں کہ ان کے لئے بیرون ایران کا سفر آسان نہیں ہے، لیکن اگر کبھی ایران سے باہر جانے کا اتفاق ہوا تو وہ ہندوستان آئیں گے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ ایران کو پہچاننا ہو تو اس کے دشمنوں کے ذریعہ پہچانو، کیونکہ ہر چیز اپنی ضد سے پہچانی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج استعمار شیعہ و سنی میں فساد برپا کرکے اختلاف ایجاد کرنا چاہتا ہے، لیکن حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی کوششوں سے وہ اپنے منصوبوں میں ناکام ہوچکا ہے۔ ڈاکٹر حداد عادل کا مزید کہنا تھا کہ چالیس سالوں سے سامراج مسلسل اسلام، ایران اور آیت اللہ خامنہ ای کے خلاف سازشیں کر رہا ہے، مگر اسکی ہر کوشش بے کار ہوکر رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای کی شخصیت عالم اسلام کے لئے بہترین نمونہ عمل ہے۔ انہوں نے ان نکات کی نشاندہی کی، جن کی بنیاد پر ایران اور ہندوستان اپنے اقتصادی، فرہنگی اور ثقافتی تعلقات کو مزید فروغ دے سکتے ہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کی دلچسپی کی بنیاد پر ہی ہندوستان اور ایران کے درمیان تعلقات دن بدن مضبوط ہوتے جا رہے ہیں اور مضبوط ہوتے رہیں گے۔

مولانا سید حمید الحسن تقوی لکھنو نے اپنی تقریر میں کہا کہ ایران میں انقلاب اس لئے آیا تھا کیونکہ شہنشاہیت، ملکوکیت اور بادشاہت نے روحانیت کو حقیر سمجھا تھا۔ ایران میں اس وقت آزادی اظہار پر پابندی تھی، لیکن امام خمینی (رہ) نے کبھی اس پابندی سے ڈر محسوس نہیں کیا، وہ ہمیشہ ظلم کے خلاف مظلوموں کی حمایت میں بولتے رہے۔ یہی روش رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی ہے اور اسی پر وہ قائم ہیں۔ مولانا سید ذکی باقری نے اپنے تقریر میں کہا کہ اگر آپ فقط دین یعنی نماز، روزہ اور حج و زکوٰۃ کی بات کرتے رہیں تو کوئی آپ سے سوال نہیں کرے گا، لیکن اگر بدعنوانی اور ظلم و آمریت کے خلاف بولیں گے تو لوگ آپ کے بارے میں ضرور پوچھیں گے کہ یہ کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے ہمیشہ بدعنوانی اور ظلم کے خلاف عملی کردار پیش کیا ہے اور مظلوموں کی حمایت کی ہے، اس لئے عالمی طاقتیں ان کے خلاف متحد ہیں اور پابندیاں لگا رہی ہیں۔ مولانا ذکی باقری نے کہا کہ ایران کے چاروں طرف آٹھ سو سے زیادہ امریکی چھاونیاں ہیں، پھر بھی وہ کہتے ہیں کہ ایران سے خطرہ ہے، کیونکہ ایران کا نظام الہیٰ نظام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا اللہ کا انکار کر رہی ہے، مگر ایران الہیٰ نظام کی بات کر رہا ہے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر اختر الواسع نے اس سیمینار کے اہتمام پر مجلس علماء ہند، جامعہ ہمدرد اور ولایت فاونڈیشن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح گذشتہ چالیس سالوں سے ایران کا حصار کیا گیا ہے، اس کے باوجود ایران نے ہر میدان میں حیرت انگیز طور پر ترقی کی ہے، اس کا پورا کریڈٹ حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی ذات کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای عالم اسلام کا سب سے روشن چہرہ ہیں، جو آفتاب کی طرح سب کو روشنی دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای نے اتحاد اسلامی اور فلسطین کی تحریک کو مضبوط و مستحکم کرنے کے لئے بہت اہم کارنامے انجام دیئے ہیں۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اقلیتی کمیشن دہلی کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے کہا کہ تمام رکاوٹوں اور پابندیوں کے بعد بھی ایران نے جس طرح ہر میدان میں پیشرفت کی ہے، وہ آیت اللہ خامنہ ای کی دین ہے، ان کی رائے اور ان کے فتووں نے تاریخ کا رخ بدل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای نے جوہری اسلحوں کی حرمت پر جو فتویٰ دیا ہے، وہ قابل قدر ہے، جس نے دنیا کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔ ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے کہا کہ سید علی خامنہ ای نے مقدسات اہلسنت کے احترام کے لئے جو فتویٰ دیا ہے، اس نے شیعہ و سنیوں کے درمیان جو اختلافات تھے، ان کو ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے بارے میں سید علی خامنہ ای کا موقف بہت واضح اور قابل قدر ہے۔ ظفرالاسلام خان نے کہا کہ اگر ایران ملتِ فلسطین کی حمایت نہیں کرتا تو یہ تحریک کب کی ختم ہوچکی ہوتی۔

اس دوران ڈاکٹر علی دہگاہی خانہ فرہنگ نئی دہلی نے اپنی تقریر میں کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای کی شخصیت کی بنیاد پر ہی ایران اور ہندوستان کے درمیان دن بدن تعلقات بہتر ہوتے جا رہے ہیں اور ان شاء اللہ یہ تعلقات تاریخ رقم کریں گے۔ اپنے خطاب میں ڈاکٹر علی محمد نقوی علی گڑھ نے حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی ذات اور کارناموں کے مختلف پہلووں کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ وہ یونان کے فلاسفر کنگ کی بولتی ہوئی تصویر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای نے انقلاب سے پہلے، انقلاب کی کامیابی کے بعد اور انقلاب کو دوام بخشنے کے لئے جو کردار ادا کیا ہے وہ سورج کی طرح روشن ہے اور اس پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر محمد نقوی نے کہا کہ کسی بھی انقلاب سے پہلے نظام سازی کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ نظام سازی آیت اللہ خامنہ ای نے انجام دی، جو اب تک ایران کو ترقی عطا کر رہی ہے۔ غلام مصطفیٰ عباس کویت نے اپنی تقریر میں کہا کہ اگر رہبر معظم کی زندگی اور کارناموں کو سمجھنا ہے تو ایک کانفرنس کافی نہیں ہے بلکہ ان پر شائع ہونے والی چالیس کتابوں کا ضرور مطالعہ کریں، کیونکہ رہبر کی زندگی کو ایک کانفرنس کے ذریعہ اور ایک دن میں بیان کر پانا مشکل ہے۔ ہندوستان میں ایران کے سفیر علی چگینی نے اپنی تقریر میں کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای امن اور اتحاد کے داعی ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ دنیا بھر کے مظلوموں کی حمایت میں آواز بلند کی اور اتحاد بین المسلمین کا پیغام عام کیا۔ انہوں نے کہا کہ سید علی خامنہ ای نے ہندوستان اور ایران کے درمیان مزید بہتر تعلقات کے لئے بھی اہم کارنامے انجام دیئے ہیں۔

ہندوستان میں رہبر معظم حضرت آیت اللہ خامنہ ای کے نمائندہ آقای مہدی مہدوی پور نے اپنی تقریر میں کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای نے ہمیشہ ایران اور امت مسلمہ کی ترقی اور سربلندی کے لئے کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی امت اتحاد کے ساتھ کام کرے گی تو ضرور ترقی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج کا ایران چالیس سال پہلے کے ایران سے بالکل مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران علمی، سائنسی اور اقتصادی میدان میں رہبر کی ذات کی بنیاد پر ترقی کر رہا ہے۔ اپنی تقریر کے آخر میں آقای مہدی مہدوی پور نے جامعہ ہمدرد، مجلس علماء ہند اور ولایت فاونڈیشن کے ساتھ ساتھ شرکاء اور مقالہ نگاروں کی کوششوں کو تہہ دل سے سراہا اور انکا شکریہ ادا کیا۔ سیمینار کے اختتام پر ”آیت اللہ خامنہ ای اور اردو شعراء‘‘ کتاب کا رسم اجراء عمل میں لایا گیا، جسے مولانا مرزا اظہر عباس نے مرتب کیا ہے، ساتھ ہی ماہنامہ میگزین ”لیڈر‘‘ کی رسم رونمائی بھی عمل میں لائی گئی۔ سیمینار کے آخر میں ولایت فاونڈیشن کے چیئرمین مولانا سید تقی حیدر نے تمام مہمانوں، شرکاء اور علماء کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے جامعہ ہمدرد کے ساتھ تمام مقالہ نگاروں اور تمام معاونین کا بھی شکریہ ادا کیا۔ سیمینار میں نظامت کے فرائض فضل الرحمان اسسٹنٹ پروفیسر جامعہ ہمدرد نے ادا کئے۔


خبر کا کوڈ: 775945

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/775945/ا-یت-اللہ-خامنہ-منادی-وحدت-استقامت

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org