0
Tuesday 5 Feb 2019 07:53

کشمیر ایران صغیر

کشمیر ایران صغیر
اداریہ
پانچ فروری کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یوم یکجہتی کشمیر منایا جاتا ہے۔ پاکستان میں سرکاری سطح پر یہ دن منانے کی وجہ سے ملک بھر میں عام تعطیل ہوتی ہے اور حکومتی سطح پر سیمینار، اجلاس اور مخلتف سطح کے اجتماعات منعقد کیے جاتے ہیں۔ صدر، وزیراعظم اور مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین کے بیانات بھی میڈیا میں تصاویر کے ساتھ شائع کیے جاتے ہیں۔ گھسی پٹی تقریریں اور تکراری بیانات بھی پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کی زینت بنتے ہیں، لیکن لیڈروں کی بیانات سے لے کر باڈی لینگوئج تک سب اس بات کی نشاندہی کر رہے ہوتے ہیں کہ کھلی منافقت اور ننگی ریاکاری کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ خدا بوڑھے سامراج کا بیڑا غرق کرے، جس نے نہ صرف ایک لمبے عرصے تک برصغیر پر حکمرانی کی بلکہ جاتے جاتے کشمیر کا بحران بھی اس خطے کے باسیوں کے لیے چھوڑ گیا، جو حل ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ 1947ء سے 1989ء تک اعداد و شمار تو میسر نہیں، لیکن 1989ء سے لیکر 2016ء تک وادی کشمیر میں مجموعی طور پر ایک لاکھ سے زائد افراد کو مارا گیا۔ سات ہزار تہتر افراد بھارتی جیلوں میں وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں جاں بحق ہوئے، ایک لاکھ سات ہزار تینتالیس افراد بے گھر ہوئے، 107591 کشمیری بجے یتیم ہوئے، 22826 خواتین کے سہاگ اجڑے، 10717 کشمیری عورتوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ بھارتی مظالم کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد تو ان گنت ہے۔

چھ سے سات لاکھ ہندوستانی فوجی اس وقت بھی وادی کشمیر میں تعینات ہیں، اسرائیل کی فراہم کردہ پیلٹ گنوں کا وسیع استعمال بھی جاری ہے اور صدائے احتجاج بلند کرنے والوں کو ان اسرائیلی بندوقوں سے اندھا بھی کیا جا رہا ہے۔ کشمیری پاکستانی پرچم لیکر سڑکوں پر آتے ہیں اور ہندوستانی فوجی بھارتی پرچم لے کر ان پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ ظلم و ستم کا یہ سلسلہ بھی جاری ہے اور کشمیری تحریک بھی جاری ہے۔ کشمیری تحریک کے حامی چھٹیاں منا کر اور سیمینار منعقد کرکے اس لہو رنگ تحریک کا ساتھ دینے کی اداکاری کر رہے ہیں۔ کاش کشمیر بھی مشرقی تیمور ہوتا، کاش اہل کشمیر کو بھی اسرائیل جیسی عالمی حمایت حاصل ہوتی، کاش کشمیری قوم بھی سوڈان کے عیسائی و یہودی شہریوں کی طرح امریکی و صہیونی حمایت کی حامل ہوتی تو آج کشمیری بھی آزاد مملکت یا اپنی مرضی کی حکومت میں شامل ہوتے، لیکن کشمیری چونکہ مسلمان ہیں، لہذا ان کے مصائب پر نہ اقوام متحدہ کچھ کرے گی، نہ انسانی حقوق کی عالمی تنظمیں موثر آواز اٹھائیں گی۔ غیروں کو تو چھوڑیں، مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کہاں ہے؟ عرب لیگ کے مسلمان حکمرانوں کو کیوں سانپ سونگھ گیا ہے؟ خلیج فارس تعاون کونسل کیوں خاموش ہے؟ علاقائی اور عالمی تنظمیں کیوں چپ کا روزہ رکھے ہوئے ہیں۔؟
آج وہ کشمیر ہے محکوم و مجبور و فقیر
کل جسے اہل نظر کہتے تھے ایران صغیر
خبر کا کوڈ : 776215
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش