QR CodeQR Code

انقلاب اسلامی اور قرآنی سرگرمیاں

8 Feb 2019 11:43

اسلام ٹائمز: انقلابات کی خاصیت یہ ہوتی ہے کہ وہ کسی علاقہ، سرزمین یا مذہب سے مختص نہیں ہوتے اور انکے اثرات نہ فقط ملکی یا علاقائی سطح پر ہوتے ہیں، بلکہ ان انقلابات کے اثرات پوری دنیا میں رونما ہوتے ہیں، جن کو روکا نہیں جاسکتا۔ اگر فرانس، روس، چین یا دوسرے ممالک میں انقلاب آئے تو انہوں نے بھی باقی اقوام پر اپنے اثرات ڈالے، لیکن ایران میں آنے والے انقلاب اور باقی ممالک میں آنیوالے انقلابات کا بنیادی فرق یہ ہے کہ ایران کا انقلاب ’’قرآن کریم‘‘ کے بنیادی اصولوں پر قائم ہے، جبکہ دوسرے ممالک میں آنیوالے انقلابات خاص اقتصادی، یا معاشرتی نظریہ کی بنیاد پر تھے، کہ جنکا قرآن کریم سے کوئی براہ راست رابطہ نہ تھا۔ ایسے میں جہاں کہیں بھی ہم قرآنی معاشرہ تشکیل دینا چاہتے ہیں، وہاں کیلئے یہ اثرات و نتایج نمونہ عمل اور راہ گشا ہیں۔


تحریر: ڈاکٹر مولانا سید علی عباس نقوی

آج انقلاب اسلامی ایران اپنے شاب کے چالیس سال کی جانب بڑھ رہا ہے اور انہی دنوں اس بےنظیر انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ یہ انقلاب درحقیقت ایک ایسا انقلاب ہے، جس نے بیسویں صدی کے آخر میں دنیا کو ہلا کر رکھ دیا اور دنیا بھر کے مسلمانوں اور مستضعفین کے دلوں میں امید کی کرن پیدا کر دی۔ آج اس امید بخش شجرہ طیبہ کی عمر کے چار عشرے  گزر چکے ہیں۔ اس عظیم اسلامی انقلاب نے ایران میں اور عالمی سطح  پر بہت گہرے اثرات مرتب کئے ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اس خدائی معجزے کے تمام ثمرات اور مبارک اثرات کا احاطہ کرنا تقریباً ناممکن نظر آتا ہے۔ اس مقالہ میں ہم انقلاب اسلامی کے ثقافتی اثرات میں سے ایک نمایاں پہلو یعنی ’’انقلاب اسلامی کے قرآن کریم کی ترویج و تبلیغ کے اثرات‘‘ پر مختصراً روشنی ڈالیں گے، تاکہ انہیں پہلووں کو اپناتے ہوئے ہم بھی ان اثرات و نتائج کو اپنے معاشرے میں رائج کرسکیں اور اس عظیم نعمت کی قدر کو جانتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے حضور شکرگزاری کی توفیق حاصل کریں۔

چالیس سالوں میں انقلاب اسلامی میں قرآن کریم کی ترویج و تبلیغ کے چند نمایاں اثرات اور نتائج پر ایک نظر:

آخر میں یہ بات بھی ذکر کرنا ضروری ہے کہ انقلابات کی خاصیت یہ ہوتی ہے کہ وہ کسی علاقہ، سرزمین یا مذہب سے مختص نہیں ہوتے اور ان کے اثرات نہ فقط ملکی  یا علاقائی سطح پر ہوتے ہیں، بلکہ ان انقلابات کے اثرات پوری دنیا میں رونما ہوتے ہیں، جن کو روکا نہیں جاسکتا۔ اگر فرانس، روس، چین یا دوسرے ممالک میں انقلاب آئے تو انہوں نے بھی باقی اقوام پر اپنے اثرات ڈالے، لیکن ایران میں آنے والے انقلاب اور باقی ممالک میں آنے والے انقلابات کا بنیادی فرق یہ ہے کہ ایران کا انقلاب ’’قرآن کریم‘‘ کے بنیادی اصولوں پر قائم ہے، جبکہ دوسرے ممالک میں آنے والے انقلابات خاص اقتصادی، یا معاشرتی نظریہ کی بنیاد پر تھے، کہ جن کا قرآن کریم سے کوئی براہ راست رابطہ نہ تھا۔ ایسے میں جہاں کہیں بھی ہم قرآنی معاشرہ تشکیل دینا چاہتے ہیں، وہاں کے لیے یہ اثرات و نتایج نمونہ عمل اور راہ گشا ہیں۔
"بشکریہ ماہنامہ العارف"


خبر کا کوڈ: 776857

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/776857/انقلاب-اسلامی-اور-قرآنی-سرگرمیاں

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org