1
Sunday 10 Feb 2019 23:50

سیاسی جماعتوں میں کشیدگی اور امریکہ کا تاریک سیاسی مستقبل

سیاسی جماعتوں میں کشیدگی اور امریکہ کا تاریک سیاسی مستقبل
تحریر: امیر علی ابوالفتح

امریکی صدور مملکت کی سالانہ تقریر عام طور پر ملکی اور بین الاقوامی سطح پر حکومت کی کارکردگی کا خلاصہ بیان کرنے کے مقصد سے انجام پاتی ہے۔ ان تقاریر میں امریکی صدور مملکت گذشتہ ایک سال کی کارکردگی رپورٹ پیش کرنے کے علاوہ آئندہ برس کے منصوبوں کا بھی اعلان کرتے آئے ہیں۔ اسی سلسلے میں موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے منگل 5 فروری کے دن اپنی سالانہ تقریر انجام دی۔ یہ تقریر دو پہلووں سے اہمیت کی حامل تھی:
اول: یہ تقریر ایسے وقت انجام پائی جب امریکہ کی دو بڑی سیاسی جماعتوں میں پیدا ہونے والی کشیدگی اپنے عروج پر تھی۔ یہ اختلافات گذشتہ دو سال میں مزید گہرے ہو گئے ہیں۔ اختلافات کی اس شدت کا واضح ثبوت 35 دن تک امریکی فیڈرل حکومت کا جزوی شٹ ڈاون تھا۔ اس شٹ ڈاون کی بنیادی وجہ میکسیکو کے ساتھ فولادی دیوار کی تعمیر کیلئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس کے درمیان بجٹ کے بارے میں اختلاف تھا۔ اتنے دن تک حکومتی شٹ ڈاون امریکہ کی تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ سمجھا جاتا ہے۔
 
اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومتی شٹ ڈاون ختم کر دیا ہے لیکن اب بھی دوبارہ شٹ ڈاون کی ننگی تلوار حکومت کے سر پر لٹک رہی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکی صدر نے ڈیموکریٹ اور ریپبلکن اراکین کانگریس کو اپنا مطلوبہ بجٹ منظور کرنے کیلئے صرف 21 دن کی مہلت دی ہے اور یہ دھمکی بھی لگائی ہے کہ اس کے بعد دوبارہ شٹ ڈاون شروع ہو سکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے دو ہفتے پہلے اپنی تقریر کے دوران دوبارہ اس مسئلے کا ذکر کیا اور کانگریس اراکین کو دیے گئے اپنے الٹی میٹم کی یاددہانی کروائی۔ انہوں نے ایک بار پھر میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کا مسئلہ اٹھایا۔ لہذا امریکہ کا سیاسی مستقبل اس وقت شدید کشمکش کا شکار ہے اور ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث امریکہ کا سیاسی مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے۔
 
دوم: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سالانہ تقریر کا دوسرا اہم پہلو ان کی جانب سے فریقین کے درمیان سمجھوتہ کروانے کی کوشش ہے۔ امریکی صدر نے تقریر کے شروع میں نرم الفاظ بروئے کار لا کر اور اتحاد اور باہمی تعاون کی بات کر کے عارضی طور پر سمجھوتہ طے پانے کا مقدمہ فراہم کرنے کی کوشش کی۔ لیکن تھوڑی دیر بعد دوبارہ ان کے لہجے میں تیزی آ گئی۔ اسی وجہ سے اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ اگر کانگریس میں موجود ریپبلکن اور ڈیموکریٹک اراکین میکسیکو کی سرحد پر فولادی دیوار کیلئے متنازعہ بجٹ کے بارے میں کسی راہ حل تک نہ پہنچ سکے تو اس کے کیا نتائج برآمد ہوں گے؟ آیا ایسی صورت میں امریکی صدر دوبارہ ایمرجنسی نافذ کر کے حکومتی شٹ ڈاون کا اعلان کر دیں گے یا اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے کوئی اور ہتھکنڈہ استعمال کریں گے؟ اس بارے میں ڈیموکریٹک اور ریپبلکن اراکین کا امریکی صدر کی سالانہ تقریر پر ردعمل بھی اہمیت کا حامل ہے۔
 
موجودہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کے سیاسی دھڑے یعنی دو بڑی سیاسی جماعتیں ریپبلکن اور ڈیموکریٹک کے آپس میں اختلافات صرف میکسیکو کی سرحد پر فولادی دیوار کی تعمیر تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ ان اختلافات کا دامن انتہائی وسیع ہے جس میں میڈیکل سہولیات، ٹیکسز اور عالمی سطح پر امریکہ کی پالیسیاں شامل ہیں۔ اس وقت 2020ء کے صدارتی انتخابات کیلئے بھی حریف جماعتوں کی سرگرمیوں کا آغاز ہو چکا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جیسے جیسے وقت آگے بڑھے گا رقابت کے سلسلے میں بھی مزید شدت آتی جائے گی اور دونوں جماعتوں کے درمیان باہمی تعاون اور مفاہمت کا امکان کم ہوتا جائے گا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گذشتہ رویے اور دائیں بازو کی شدت پسند جماعت کے موقف سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں جماعتیں ایکدوسرے سے سمجھوتہ کرنے کے موڈ میں نہیں ہے جس کا نتیجہ موجودہ اختلافات کی شدت میں اضافے اور ملک میں موجود سیاسی بحران کے مزید شدید ہونے کی صورت میں ظاہر ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 777259
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش