0
Monday 11 Feb 2019 11:16

انقلاب کے بعد

انقلاب کے بعد
تحریر: لیاقت تمنائی

یہ جون 2006ء کی ایک شام تھی، شلمچہ بارڈر پر ''کربلا۔5'' آپریشن کے بارے میں بریفنگ دی جا رہی تھی، معرکہ شلمچہ اور کربلا 5 آپریشن ایران عراق جنگ کے پورے دورانیے میں سب سے مشکل معرکوں میں شمار ہوتا ہے، خرمشہر کی آزادی سے کربلا فائیو آپریشن تک عسکری نصاب کا اہم ترین حصہ تصور کیا جاتا ہے، جس میں اسٹریٹجک گہرائی بھی ہے اور قربانی کی لازوال داستانیں بھی۔ ہمیں بتایا گیا کہ شلمچہ کی سرزمین ابھی بھی شہداء کے خون سے رنگین ہے، شلمچہ کو عراقی فوج نے سرنگوں کے جال میں تبدیل کر دیا تھا، جس کی آزادی کیلئے فی گز کے حساب سے جوانوں کی قربانی دینی پڑی۔ تہران کی سڑکوں پر گھومتے ہوئے کم عمری اور کم علمی کے باؤجود یہ تجسس ضرور تھا کہ انقلاب کے بعد کا ایران کیسا ہے؟ کیونکہ انقلاب سے پہلے کے ایران کے بارے میں ہم نے بہت کچھ سن رکھا تھا۔ بدترین پابندیوں کے باؤجود ترقی قابل ذکر تھی، عام لوگوں کا ''ویژن'' بھی قابل دید تھا۔

آٹھ سالہ جنگ میں صدام صرف فرنٹ مین کا کردار ادا کر رہا تھا، لیکن اسلامی انقلاب کو دنیا کے 32 مغربی اور عرب ممالک کی مشترکہ جارحیت کا سامنا تھا۔ مغرب اور عرب اتحاد کی جانب سے تھونپی جانی والی جنگ میں لگ بھگ ایک ملین لوگ لقمہ اجل بنے، ایک محتاط اندازے کے مطابق ایرانی اقتصادی ڈھانچے کو ایک کھرب ڈالر کا نقصان ہوا، ہزاروں زخمی ہوئے، ایران کے ہر چھوٹے بڑے شہروں میں ایسے ''زندہ شہید'' آج بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ میرا ایک دوست حال ہی میں ایران سے واپس آیا تو میں نے پوچھا، ایران میں آپ نے کیا دیکھا؟ دوست نے جواب دیا، ''شہید'' استفسار پر بولا ایرانیوں نے جس طرح شہداء کو زندہ رکھا ہوا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ انقلاب کی بنیادوں کو سمجھنے کیلئے یہی کافی ہے۔ انقلاب کا بنیادی پہلو یہیں سے سامنے آتا ہے۔

انقلاب کے بعد نیا امتحان شروع ہوا، آٹھ سالہ جنگ، اس کے بعد نہ ختم ہونے والی پابندیاں، چالیس سال تک بدترین پابندیوں کے باؤجود ایرانی قوم کی استقامت پہلے سے زیادہ مضبوط ہوئی، آج خود مغربی میڈیا بھی کہنے پر مجبور ہے کہ پابندیوں نے ایران کا کچھ نہیں بگاڑا بلکہ اسے اور مضبوط کیا ہے، اقتصادی ناکہ بندیوں نے ایران کو خود انحصاری پر مجبور کیا، سائنس و ٹیکنالوجی اور دفاعی میدان میں ترقی و پیشرفت قابل ذکر ہی نہیں قابل فخر بھی ہے۔ آج اسلامی انقلاب کو چالیس سال ہوگئے ہیں۔ آج سے تیرہ سال پہلے کا مشاہدہ یاد کرتے ہوئے میں سوچتا ہوں کہ انقلاب کی بنیادیں جو پہلے ہی مضبوط تھیں، جنگ کے بعد لاکھوں شہداء کے خون سے مضبوط تر ہوگئیں، شہید دنیا کی سب سے بڑی طاقت ہوتا ہے۔ انقلاب کی بنیادوں میں لاکھوں شہداء کی طاقت شامل ہے۔ لیکن۔۔۔ کیا اب انقلاب اسلامی کے لئے خطرات ٹل گئے ہیں؟ استعمار کی جانب سے اقتصادی اور عسکری حکمت عملی میں بری طرح ناکامی کے بعد اب انقلاب کو نئے محاذ کا سامنا ہے، جو ہے ''ثقافتی محاذ''، شاید یہ معرکہ سب سے زیادہ سخت ہو۔۔!!
خبر کا کوڈ : 777281
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش