0
Friday 15 Feb 2019 15:02

حکومت اور نون لیگ میں 10 ارب ڈالر کی ڈیل

حکومت اور نون لیگ میں 10 ارب ڈالر کی ڈیل
تحریر و ترتیب: آئی اے خان

حکومت اور مسلم لیگ نواز کے درمیان غیر اعلانیہ این آر او طے پا گیا ہے۔ متعدد معتبر میڈیا ذرائع نے اپنی رپورٹس میں حکومت اور مسلم لیگ نواز کے درمیان طے پانے والی اس ڈیل کا احوال بیان کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت اور مسلم لیگ نواز کے درمیان 10 ارب ڈالر میں معاملات طے پائے ہیں۔ اس ڈیل میں یہ بھی شرط رکھی گئی ہے کہ میاں نواز شریف اور مریم نواز بیرون ملک خاموشی سے زندگی گزاریں گے۔ اسحاق ڈار اس ممکنہ ڈیل کا حصہ بن کر اپنے خلاف قائم ریفرنس ختم کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نیز یہ کہ شہباز شریف کو ملنے والی ریلیف بھی اسی ڈیل کا حصہ ہے، حالانکہ وزیر اعظم عمران خان اور ان کی کابینہ کے وزراء اور معاونین نے ہر قسم کی ڈیل اور این آر او کی ممکنہ خبروں کی سختی سے تردید کی تھی۔ وزیراعظم عمران خان نے یہاں تک کہا تھا کہ چوروں کے ساتھ این آر او ملک سے غداری کے مترادف ہے۔ وفاقی وزراء نے یہ بھی دعوے کئے تھے کہ ’’نہ ڈیل ہوگی اور نہ ڈھیل دیں گے‘‘ مگر اب جو خبریں تواتر کے ساتھ آرہی ہیں, اس کے مطابق وزیراعظم عمران خان اپنے کہے سے یو ٹرن لے چکے ہیں, جبکہ وفاقی وزراء ڈیل اور ڈھیل دونوں عوامل میں بنفس نفیس شریک ہیں۔ میڈیا میں جاری ہونے والی رپورٹس میں اس ڈیل کا احوال کچھ یوں بتایا گیا ہے۔

سابق وزیراعظم کی جانب سے آئندہ ہفتے رہائی کا دعویٰ، دوبارہ ہسپتال منتقلی اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو نیب ریفررنس میں ریلیف کو مجوزہ ڈیل کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور حکومت کے درمیان دوست ملک کی گارنٹی پر ڈیل طے پا گئی ہے، جس کا اظہار سابق وزیراعظم نے گذشتہ روز جیل میں اپنے ملاقاتیوں سے گفتگو کے دوران کیا، جبکہ اسی دن شہباز شریف کو بھی آشیانہ کیس میں بڑا ریلیف ملا۔ پیپلز پارٹی کے رہنماء چوہدری منظور نے رواں ماہ میں ہی ڈیل کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پہلے نواز شریف علاج کے لیے بیرون ملک جائیں گے، اس کے بعد شہباز شریف جائیں گے۔ انہوں نے بتایا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز لندن میں خاموشی کے ساتھ زندگی گزاریں گے اور سیاست میں حصہ نہیں لیں گے۔

معروف جریدے نے بھی اپنی خصوصی رپورٹ میں بتایا تھا کہ ایک دوست ملک شریف خاندان اور حکومت کے درمیان ڈیل کے لیے جاری بات چیت میں گارنٹی دے رہا ہے اور نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے 2 ارب ڈالر دینے کی پیشکش کی گئی تھی، جس کی تصدیق اسی دن وفاقی وزیر فیصل ووڈا نے ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کے دوران کی تھی۔ میڈیا ذرائع نے تازہ ترین صورتحال کے تناظر میں بتایا کہ نواز شریف خاندان 5 ارب سے 6 ارب ڈالر تک دینے پر رضا مند ہوگیا ہے، تاہم حکومت ابھی تک 10 ارب ڈالر سے کم پر کوئی رعایت دینے کو تیار نہیں، اس سلسلہ میں دوست ملک نے وزیراعظم عمران خان سے درخواست کی ہے کہ کوئی درمیانی راستہ اختیار کیا جائے، جس کے لیے انہوں نے وقت مانگ لیا ہے۔

میڈیا ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف خاندان اور شہباز شریف خاندان کو اس ڈیل میں الگ الگ رکھ کر بات چیت کی جا رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ حمزہ شہباز لندن میں بیٹھ کر شہباز شریف خاندان کی ڈیل کے لیے بات چیت چلا رہے ہیں۔ شہباز شریف کی ہدایت پر اسی دوست عرب ملک کی گارنٹی حاصل کرنے شہباز شریف نے حمزہ کو شریف خاندان کے انتہائی قریب سمجھے جانے والے سابق چیئرمین احتساب سیل سیف الرحمان سے رابطے کا مشورہ دیا ہے۔ میڈیا ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ لندن میں حمزہ شہباز اور سیف الرحمان کی ملاقات ہوچکی ہے اسی طرح اسحاق ڈار بھی کوشش کر رہے ہیں کہ شریف خاندان کے ساتھ ساتھ ایک ہی ڈیل میں ان کے ریفرنس بھی ختم ہو جائیں، کیونکہ وہ اپنے پیسے دینے کو تیار نہیں ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے نواز شریف کے قریبی ساتھی سابق وزیراعظم کی دوبارہ ہسپتال منتقلی کو حکومت پر سیاسی دباﺅ بڑھانے کا طریقہ قرار دے رہے ہیں، اگرچہ پارٹی رہنماﺅں اور کارکنوں کو ڈیل کے لیے جاری بات چیت کے بارے میں کچھ علم ہے، مگر انہیں یہی بتایا جا رہا ہے کہ میاں صاحب دوبارہ ہسپتال منتقلی پر سیاسی دباﺅ بڑھانے کے لیے رضا مند ہوئے ہیں۔ میڈیا ذرائع کا کہنا ہے نواز شریف کی اصل میڈیکل رپورٹس کو پس منظر میں رکھا جا رہا ہے، حالانکہ نواز شریف کے تمام بورڈز کے ٹیسٹ کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کے دل کو معمولی عارضہ لاحق ہے، جو کہ پرانا مرض ہے اور وہ اسی کے ساتھ نارمل زندگی گزارتے رہے ہیں۔

ایک حکومتی ذریعے کے مطابق جناح ہسپتال کا انتخاب بھی نواز شریف نے خود کیا ہے، حالانکہ انہیں سروسز ہسپتال سے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کرنے کی آفر کی گئی تھی، مگر انہوں نے جیل واپس جانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ میڈیا ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کو لاحق بیماریوں کا علاج تو جیل کے ہسپتال میں بھی ممکن ہے، مگر اصل معاملہ ڈیل کا ہے۔ نواز شریف کو خوف ہے کہ حکومت ان سے رقم وصول کرکے کیس ختم کرنے سے نہ مکر جائے، اسی خوف اور رازداری کی وجہ سے وہ پارٹی کے کسی بھی رہنماء کو اعتماد میں لے رہے ہیں، نہ ہی انہیں ڈیل کے لیے جاری بات چیت سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈیل کے معاملات تقریباً فائنل اسٹیج میں داخل ہوچکے ہیں، کیونکہ حکومت دوست ملک کی درخواست پر کچھ لچک دکھانے پر راضی ہوچکی ہے، مگر سعودی ولی عہد کے دورے کی وجہ سے اس معاملے کو کچھ دنوں کے لیے ترجیحی لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔

ذرائع نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ نواز شریف جیل منتقل ہی اس لیے ہوئے تھے کہ وہ کل کو ایک بار پھر یہ دعویٰ کرسکیں کہ انہیں زبردستی جلا وطن کیا گیا، تاہم معاملات تاخیر کا شکار ہونے کی وجہ سے انہوں نے دوبارہ ہسپتال منتقل ہونے کا فیصلہ کیا اور توقع کی جا رہی ہے کہ انہیں آج کوٹ لکھپت جیل سے جناح ہسپتال منتقل کر دیا جائے گا، جہاں وہ معاملات طے ہونے تک قیام کریں گے۔ دوسری جانب حکومتی درائع کا کہنا ہے کہ حکومت میں شامل کئی اہم عہدیدار بھی سعودی ماڈل کے تحت شریف خاندان سے پیسے وصول کرکے انہیں بیرون ملک بجھوانے کے حق میں ہیں۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ شریف خاندان دوست عرب ملک کے ذریعے تمام رقوم کی ادائیگیاں کرے گا اور دوست ملک یہ رقم پاکستان کے اکاﺅنٹ میں جمع کروائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف، شہباز شریف خاندان اور اسحاق ڈار کی جانب سے ادا کی جانے والی ممکنہ رقم 10 ارب ڈالر سے زائد ہوسکتی ہے۔ حکومت اور نواز لیگ کے درمیان طے ہونیوالی اس ممکنہ ڈیل سے پاکستان کے عوام ایک مرتبہ پھر مایوسی کا شکار ہیں اور تبدیلی سرکار سے ان کی وابستہ امیدیں دم توڑ رہی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 778121
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش