1
0
Friday 15 Feb 2019 16:28

سعودی شہزادہ اور میٹھے میٹھے اسلامی بھائی

سعودی شہزادہ اور میٹھے میٹھے اسلامی بھائی
تحریر: نذر حافی
nazarhaffi@gmail.com

بھائی اس ملک میں ہندوستان کی ایمبیسی بھی تو ہے، چین کی بھی ہے، روس کی بھی ہے، امریکہ کی بھی ہے، ان کے سفراء اور وزراء بھی چکر لگاتے رہتے ہیں، پھر یہ سعودی شہزادے کی آمد پر واویلا کیسا!؟ یہ کون سے سر پھرے لوگ ہیں، جو چیخ و پکار کر رہے ہیں اور جن کی پکڑ دھکڑ جاری ہے، ان چند لوگوں کو پکڑنے سے کیا ہوگا!؟ ہمارا مشورہ یہ ہے کہ سعودی شہزادے کی آمد پر ان لوگوں کو بھی گلی کوچوں میں نکلنے دیا جائے، یہ دو چار لوگ زیادہ سے زیادہ چند مقامات پر تقریریں کریں گے، نعرے لگائیں گے اور پھر چلے جائیں گے۔ ان آشفتہ سروں کا گلیوں اور بازاروں میں نکلنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ ان کے نکلنے سے دنیا میں پاکستان کی آبرو رہ جائے گی، عالمی برادری کو بھی پتہ چلے گا کہ ملت پاکستان، یمن کے مسئلے پر اپنے اصولی موقف پر قائم ہے، ملت پاکستان سعودی عرب میں یعنی سرزمین حرمین شریفین میں شراب و کباب کی محفلوں سے بیزار ہے اور ملت پاکستان، اسرائیل کے ساتھ ترکی، سعودی عرب اور اردن کے تعلقات سے نالاں ہے۔

بس ان لوگوں نے یہی کچھ کہنا ہے اور ان کی تقریروں میں یہی کچھ ہونا ہے، جبکہ دوسری طرف سعودی ولی عہد 4 طیاروں کے ساتھ پاک سرزمین پر لینڈ کریں گے اور پاکستانی فضائی حدود میں شاہی مہمانوں کو جے ایف 17 کے ساتھ پروٹوکول دیا جائے گا، جے ایف 17 تھنڈر سے سلامی تو بہت ضروری ہے، اس کے علاوہ گارڈ آف آنر اور 21 توپوں کی سلامی  بھی تو پروٹوکول کا حصہ ہے، وزیراعظم ہاوس میں ظہرانہ اور ایوان صدر میں عشائیہ دیا جائے گا، سعودی وفد کے لئے 300 لینڈ کروزرز مختص کی گئی ہیں، نیز وزیراعظم عمران خان کابینہ سمیت سعودی ولی عہد کا استقبال کریں گے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی گاڑی  بھی ہمارے وزیراعظم  ہی چلائیں۔

یہ ہم نے استقبال کے لئے جن اقدامات کا ذکر کیا ہے، یہ بہت کم ہیں، جبکہ عملاً اقدامات اس سے کئی گنا بڑھ کر کئے گئے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ایک ایسا شہزادہ ہمارے ہاں تشریف لا رہا ہے، جسے اپنے اہداف حاصل کرنے کا ہنر آتا ہے، اب بعض لوگ اسے یمنی عوام کا قاتل کہیں، فلسطینی عوام کا غدار کہیں، امریکہ و اسرائیل کا ایجنٹ کہیں، جمال خاشقچی کا قاتل کہیں، کہنے والوں کو بھلا کون روک سکتا ہے، انہیں کہنے دیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان سر پھرے اور گستاخ لوگوں کا منہ بند کرنے کے بجائے ان کی بات بھی سن لینی چاہیئے۔ میں نے دیکھا ہے کہ ایسے بہت سارے گستاخ اور بے ادب لوگ جو ہر دور میں، قوم و ملت کی خاطر حکومتوں کے مقابلے میں  میں اپوزیشن کا کردار ادا کرتے ہیں، انہیں تاریخ بڑے اچھے الفاظ میں یاد کرتی ہے۔

سعودی شہزادے کی پاکستان آمد پر شور و غل کرنے والے لوگ باغی ہیں یا ملک و ملت کے محافظ، اس کا فیصلہ تو آنے والا مورخ ہی کرے گا۔ ویسے بھی ہمارے ہاں حالاتِ حاضرہ پر لکھنے والوں سے سنگین غلطیاں سرزد ہو جاتی ہیں، مثلاً کچھ عرصہ پہلے ایف آئی اے کی ویب سائٹ پر 7 ممالک کے شہریوں کو پاکستان آنے کی اجازت دی گئی تھی، جن میں اسرائیل کا نام بھی شامل تھا، بعد میں ڈائریکٹر امیگریشن عصمت اللہ جونیجو نے وضاحتی بیان میں کہا تھا کہ یہ فہرست وزارت داخلہ نے بھیجی تھی اور اس میں اسرائیل کا نام غلطی سے شامل ہوگیا تھا، اسی طرح ایک اسرائیلی طیارے کی پاکستان میں آمد کی خبریں بھی چلیں تھیں، لیکن بعد ازاں اسے بھی غلطی ہی کہا گیا، تو عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ سعودی شہزادے کی آمد کے موقع پر بھی ہماری سرکار سے کئی غلطیوں کے سرزد ہونے کا امکان ہے، البتہ ہماری دعا ہے کہ خدا نہ کرے کہ ہماری تاریخ میں وہ وقت آئے کہ ہم سعودی دسترخوان پر بیٹھ کر کوئی ایسی غلطی کریں کہ جو ہمیں فلسطینیوں کے سامنے شرمندہ کر دے۔

چلتے چلتے یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ چھ ماہ سے تہران میں قائم پاکستان ایمبیسی، پاکستانیوں کو پاسپورٹ بناکر نہیں دے رہی اور یہ بھی ایک چھوٹے سے ٹیکنیکل فالٹ کی وجہ سے ہو رہا ہے، چھ ماہ ہوگئے ہیں، ایمبیسی کے پاس بجٹ نہیں یا وقت نہیں بلکہ سچ پوچھئے تو اہمیت ہی نہیں، چونکہ تحریکِ انصاف کی حکومت میں یہ بھی ایک چھوٹی سی غلطی ہے، باقی غلطیوں کی طرح اس غلطی کو بھی ہضم کیجئے۔ کہتے ہیں کہ اچھے وقتوں میں لوگ اپنی ملی مشکلات کے حل کی خاطر ملی تنظیموں کی طرف رجوع کیا کرتے تھے، لیکن  اب ملت کے نام پر بڑے بڑے اجتماعات ہوتے ہیں، فوٹو بنتے ہیں، عمامہ پوش طلباء کو فوٹو سیشن کے لئے اگلی صفوں میں بٹھایا جاتا ہے، لیکن ان پروگراموں میں پاسپورٹ کے مسئلے کے علاوہ باقی سب کچھ  بیان ہوتا ہے، اب تو یہ بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ طلباء تنظیمیں اور طلباء تشکل ہی طالب علموں کو ظلم سہنے اور چپ رہنے کے درس دیتی ہیں۔ لہذا میرے میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! صرف سعودی شہزادے کا رونا ہی کیا،  اب ہر طرف شہزادے بیٹھے ہوئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 778163
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
چھ ماہ سے تہران میں قائم پاکستان ایمبیسی، پاکستانیوں کو پاسپورٹ بناکر نہیں دے رہی اور یہ بھی ایک چھوٹے سے ٹیکنیکل فالٹ کی وجہ سے ہو رہا ہے، چھ ماہ ہوگئے ہیں۔ میں پوچھتا ہوں آپ کے نمائندے جو طالب علموں کے مسائل کے حل کیلئے ووٹ لیتے ہیں اور جامعہ المصطفیٰ میں طالب علموں کی نمائندگی کرتے ہیں، ان کی بھی کوئی ذمہ داری بنتی ہے یا نہیں۔ اب سارا ٹھیکہ قائد محترم نے لے رکھا ہے۔
ہماری پیشکش