0
Sunday 17 Feb 2019 07:44

مظلوم کی چیخیں تعاقب کرتی ہیں

مظلوم کی چیخیں تعاقب کرتی ہیں
اداریہ
ترکی سے موصولہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق آل سعود مخالف صحافی خاشقچی کی لاش کو ترکی میں موجود سعودی عرب کے سفارتخانے کے اندر بنائے گئے ایک خصوصی تنور میں جلا کر راکھ کیا گیا تھا۔ ترکی کے خفیہ اداروں کی طرف سے انجام پانے والی تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ خاشقچی کو پہلے زہر آلود ٹیکے سے موت کی نیند سلایا گیا، بعد میں اس کی لاش کا مثلہ کیا گیا۔ تحقیقات میں آیا ہے کہ لاش کے مثلے سے توجہ ہٹانے اور اس کے تنور میں جلانے کے عمل کو چھپانے کے لیے حلال گوشت کے تیس سے زائد ٹکڑے سفارتخانے میں باہر سے منگوائے گئے اور پہلے ان کو کھانے کے لیے بھونا گیا اور بعد میں اسی تنور میں خاشقچی کی مثلہ شدہ لاش کو خاکستر میں تبدیل کیا گیا۔ سفارتخانوں یا کسی دوسرے ملک میں قونصلیٹ یا نمائندہ دفتر میں اس طرح کے وحشیانہ اقدام کی کوئی مثال ماضی میں نہین ملتی، جو آل سعود کے حکم پر ترکی میں انجام پایا۔ ظلم و ستم کے میدان میں آل سعود کا ماضی اور موجودہ شاہی حکومت بالخصوص ایم بی ایس کا گھنائونا کردار کسی سے پوشیدہ نہیں رہا۔ سعودی عرب کے اندر یا باہر جس طرح اپنے مخالفین کو راستے سے ہٹانے کے لیے موجودہ سعودی حکومت اقدامات انجام دے رہی ہے، اس کا انجام بہت جلد سامنے آنے والا ہے۔

یمن کے مظلوم بچوں کا قتل عام ہو یا یمنی عورتوں، بوڑھوں اور عام شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کا عمل ہو، اس کے نتائج ظاہر ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔ آل سعود کا موجودہ سیٹ اپ اس شمع کے آخری شعلے کی طرح ہے، جو بجھنے سے پہلے زور دار طریقے سے سامنے آتا ہے۔ مغربی طاقتوں بالخصوص امریکہ نے آل سعود کو جس برے طریقے سے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اس مہرے سے زیادہ امید نہیں رکھتے اور اس کی زندگی کے آخری ایام سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے کے درپے ہیں۔ ماضی میں بغداد اور دمشق کے شاہی دربار ظلم و ستم کا استعارہ ہوتے تھے، آج آل سعود اور ریاض انسانیت کے خلاف ظلم و ستم کے استعاروں اور مظاہر میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ ریاض کے شاہی محلوں کی دیواروں سے مظلوموں اور مقتولوں کی آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں، یہ آوازین جہاں جہاں آل سعود کے نمائندے جائیں گے، ان کا پیچھا کرتی رہیں گی۔ بن سلمان آج اسلام آباد میں آرہا ہے لیکن یمن، بحرین، سعودی عرب کے شمالی علاقوں اور ترکی کے سفارتخانوں میں ہونے والے مظالم کی داستانیں اور آوازیں بن سلمان سے پہلے پاکستان کے در و دیوار سے ٹکرا رہی ہیں۔

مظلوم کی آواز سب سے پہلے اور بہت جلد عرش خدا تک پہنچتی ہے۔ مظلوموں کی چیخیں اور صدائیں چند ڈالروں کے عوض خاموش نہیں ہوتیں۔ آج عمران خان اینڈ کمپنی ان آوازوں سے توجہ ہٹانے کے لیے لاکھ جتن کریں، لیکن مظلوم کی آہ ان کی جلوتوں اور خلوتوں کو برباد کرتی رہے گی۔ خاشقچی کی لاش کو تنور میں جلا کر راکھ کرنے کی خبر اگر صحیح ہے تو عالمی صحافی برادری بالخصوص پاکستان کی صحافت میں حریت پسندی کا دعویٰ کرنے والے صحافی بن سلمان کا والہانہ استقبال کرکے صحافت کے راستے میں جانوں کی قربانیان دینے والے اپنے مرحوم و شہید صحافیوں کو کیا منہ دکھائیں گے؟ وہ صحافی جو بن سلمان کے خلاف قلم کی آواز اٹھانے سے بھی محروم رہے، انہیں اب اپنے قلم کو لکھنے کی بجائے آزار بند ڈالنے کے لیے استعمال کرنا چاہیئے۔ انسانی حقوق کی وہ تنظمیں جو انسانی حقوق کے نام پر گلچھرے اڑا رہی ہیں، وہ انسانیت کے حقوق کی پامالی کرنے والے ایم بی ایس کی آمد پر اگر خاموش ہیں تو انہیں اس دھندے کو چھوڑ کر انسان کشی کا پیشہ اپنا لینا چاہیئے۔ اسلام و قرآن کے نام پر مذہب کا لبادہ اوڑھے نام نہاد مذہبی رہنمائوں کو بھی اپنی خاموشی کے بدلے میں دین فروشی کی بجائے وہ دھندہ اپنا لینا چاہیئے، جس میں ناچنے کے ساتھ کچھ اور بھی کرنا پڑتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 778433
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش