1
0
Monday 18 Feb 2019 07:58

سینچری ڈیل کی طرف ایک قدم

سینچری ڈیل کی طرف ایک قدم
اداریہ
فلسطین کی حمایت کے حوالے سے شاندار ماضی کے حامی پاکستان کو ایک ایسی اسٹیج پر لا کھڑا کیا گیا ہے کہ کچھ تجزیہ کرتے ہوئے دل خون کے آنسو رونے لگتا ہے۔ پاکستان کے بانی قائداعظم محمد علی جناح کے فلسطین کے بارے افکار و نظریات کو دیکھا جائے اور ماضی میں غاصب اسرائیل کے خلاف پاکستانی فوج بالخصوص پاکستانی فضائیہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو پاکستان مظلوم فلسیطنیوں کا سب سے بڑا حامی نظر آتا ہے۔ پاکستانی عوام اور دانشور طبقے میں بھی ظالم اسرائیل کی مخالفت اور مظلوم فلسطنیوں کی حمایت کے حوالے سے کوئی اختلاف نظر نہیں۔ ان تمام حقائق کے باوجود پاکستان کے حکومتی حلقوں سے کبھی کبھی ایسی صدائیں سننے کو ملتی ہیں، جو نہ پاکستان کے ماضی سے میل کھاتی نظر آتی ہیں اور نہ ہی پاکستانی عوام کے مزاج سے مطابقت رکھتی ہیں۔ موجودہ حکومت میں تو اسرائیل نوازی میں شدت نظر آرہی ہے، سابق فوجی آمر جنرل پرویز مشرف کے وزیر خارجہ خورشید قصوری کے حوالے سے اسرائیلی حکام سے ملاقاتیں کچھ عرصہ خبروں میں زور و شور سے پیش کی گئیں تھیں، بعد میں پرویز مشرف کے صہیونی تنظیم AIPAC آئیپک کے سالانہ اجتماع سے خطاب نے اندر کی داستان کو برملا کر دیا تھا.

حال ہی میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر یہ بیان چل رہا ہے کہ اگر علاقے کے کچھ ممالک کا دبائو نہ ہو تو اسرائیل سے سفارتی تعلقات بحال کرنا کوئی بری بات نہیں۔ سوشل میڈیا کے بیانات پر مکمل اعتماد کرنا ایک مشکل امر ہے, لیکن اس وقت پاکستان میں سعودی شہزادے ایم بی ایس کی جس طرح آئو بھگت کی جا رہی ہے، اس تناظر میں پاکستان کی موجودہ حکومت سے کچھ بھی توقع کی جا سکتی ہے۔ بن سلمان کی خوشنودی میں عمران خان اور آرمی چیف جس طرح بچھے بچھے جا رہے ہیں، اس میں وزیر خارجہ کی طرف سے اس پلے ہوائے شہزادے کی قربت حاصل کرنے کا اس سے بہتر طریقہ کیا ہوسکتا ہے کہ اسرائیل کی حمایت میں بیان بازی کی جائے۔ بعض تاریخی لمحات ملکوں کی تقدیر کے لئے فیصلہ کن ثابت ہوتے ہیں۔ بعض اوقات لمحوں کی خطا کے بدلے صدیوں کی سزا بھگتنی پڑتی ہے۔ نئے پاکستان کی دعویدار حکومت مالی امداد کی خاطر اور بیرونی و اندرونی اسٹیبلشمنٹ کے اشاروں پر پاکستان کے ماضی حال اور مستقبل سے جس طرح کا کھلواڑ کر رہی ہے، اس کا خمیازہ پوری پاکستانی قوم کے ساتھ ساتھ عالم اسلام کو بھی بھگتنا پڑے گا۔

پاکستان کو عالم اسلام میں ایک نمایاں مقام حاصل ہے۔ پاکستان کی عوام اور ماضی کی حکومتوں نے امریکہ کے چنگل میں ہونے کے باوجود بعض اسلامی ایشوز بالخصوص فلسطین پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ موجودہ حکومت کی بن سلمان کو اتنی اہمیت دینا گویا اس کے تمام مواقف کی تائید نظر آرہا ہے۔ فلسطین کے حوالے سے بن سلمان کا اسرائیل نواز موقف کسی سے پوشیدہ نہیں اور جملہ معترضہ کے طور پر یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ بن سلمان کو کئی یورپی ممالک کی جانب سے جمال خاشقچی کے بہیمانہ قتل اور سعودی عرب اور یمن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی نیز مذہبی دہشت گردی کی بانی ریاست ہونے کی وجہ سے مسترد کیا گیا ہے، لیکن پاکستان میں بچوں کی قاتل ایک ریاست کے ولی عہد و وزیر دفاع کا اس طرح استقبال کیا گیا ہے جیسے اس نے یمن میں ہزاروں مسلمان بچوں، عورتوں اور عام شہریوں کا خون نہیں بہایا جبکہ قبلہ اول کو آزاد کروا کر مسلمانوں کو سرخرو کر دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 778594
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
اداریہ نگار کی باتیں سج ثابت ہو رہی ہیں۔
ہماری پیشکش