0
Tuesday 19 Feb 2019 17:10

کلبھوشن کیس، مضبوط پاکستانی دلائل اور کمزور بھارتی پوزیشن

کلبھوشن کیس، مضبوط پاکستانی دلائل اور کمزور بھارتی پوزیشن
رپورٹ: ٹی ایچ بلوچ
 
بھارتی نیوی کا کمانڈر کلبھوشن پاکستان میں تباہی پھیلانے کے مذموم ارادے کے ساتھ ایرانی سرحد سے داخل ہوا لیکن پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے 3 مارچ 2016ء کو کلبھوشن کو بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا۔ کچھ روز بعد جاری کیے گئے ویڈیو بیان میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا کہ وہ انڈین بحریہ کا حاضر سروس افسر اور جاسوس ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کی مذموم کارروائیوں میں ملوث ہے۔ 24 مارچ کو پاک فوج نے بتایا کہ کلبھوشن بھارتی بحریہ کا افسر اور بھارتی انٹیلی جنس ادارے را کا ایجنٹ ہے، جو ایرانی حکام کو چکمہ دیکر ایرانی بلوچستان کے راستے دہشت گردی کے لیے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔ اپریل 2017ء میں فوجی عدالت نے ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیتے ہوئے کلبھوشن کو سزائے موت سنائی تھی۔ اس دوران بھارت پہلے کلبھوشن کے بھارتی شہری ہونے سے صاف انکار کرتا رہا۔

بعد میں کلبھوشن کو اپنا شہری تسلیم کیا اور کہا کہ بلوچستان سے پکڑا جانے والا جاسوس کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کا افسر تھا اور اس نے بحریہ سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ 8 مئی کو بھارت معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں لے گیا۔ دس مئی 2017ء کو بھارت نے سزا پر عملدر آمد رکوانے کے لیے عالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کی جس میں قونصلر رسائی نہ دینے پر پاکستان پر ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگایا اور کہا کہ کنونشن کے مطابق جاسوسی کےالزام میں گرفتار شخص کو رسائی سے روکا نہیں جاسکتا۔ پاکستان کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے بیرسٹر خاور قریشی نے کہا تھا کہ ویانا کنونشن کے تحت عالمی عدالت انصاف کا دائرہ اختیار محدود ہے اور کلبھوشن کا معاملہ عالمی عدالت میں نہیں لایا جا سکتا۔ بھارتی وکیل نے عدالت میں کہا کہ كلبھوشن کو پاکستان نے ایران میں اغوا کر لیا تھا، جہاں وہ بھارتی بحریہ سے ریٹائر ہونے کے بعد تجارت کر رہا تھا۔

عالمی عدالت نے مختصر سماعت کے بعد 18 مئی 2017ء کو مختصر فیصلہ سنایا تھا جس میں جج رونی ابرہام نے کہا کہ فیصلہ آنے تک پاکستان کلبھوشن کی سزائے موت پر عملدر آمد روک دے، بھارت عدالت کو کیس کے میرٹ پر مطمئن نہیں کر پایا۔ بعد ازاں پاکستان نے کلبھوشن یادیو کے کیس میں اپنا جواب 13 دسمبر 2017ء کو جمع کروایا تھا، 17 جولائی 2018ء کو عالمی عدالت میں دوسرا جواب جمع کروایا گیا۔ پاکستانی جواب میں بھارت کے تمام اعتراضات کے جوابات دیے گئے تھے، پاکستان کا جواب 400 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔ اس دوران پاکستانی حکام نے انسانی ہمدردی کے تحت دسمبر 2017ء میں کلبھوشن یادیو کی اہلخانہ سے ملاقات بھی کروائی تھی جس کے لیے ان کی والدہ اور اہلیہ پاکستان آئے تھے۔ یہ کیس اسوقت عالمی عدالت میں زیر سماعت ہے، بھارت اس ایشو سے توجہ ہٹانے کیلئے پلوامہ دھماکے کو بنیاد بنا کر پاکستان کو جنگ کی دھمکیاں دے رہا ہے، تاکہ دنیا کی توجہ پاکستان کیخلاف بھارتی دہشت گردی کاروائیوں سے ہٹا سکے۔
 
عالمی عدالت میں کلبوشن کیس کی سماعت کے موقع پر اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا کہ اس مسئلے کو گمراہ کیا گیا، پاکستان پرامن ملک ہے۔ ہمسائے بھارت نے امن سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔ بھارت اپنے ہمسائے ممالک کا امن تباہ کرنے کے لیے جاسوس بھیجتا ہے۔ را پاکستان میں بلوچستان میں امن کو سبوتاژ کرنے کے لیے داخل ہوئی۔ بھارت افغانستان کے ذریعے پاکستان میں امن کو تباہ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مختلف شہروں میں بھارت دہشت گردی میں ملوث ہے، ثبوت ہیں بھارت دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین استعمال کر رہا ہے، اے پی ایس میں معصوم بچوں کی شہادت بھارت نواز گروپوں کا شاخسانہ تھی۔ انور منصور کا کہنا تھا کہ بھارت نے ہمیشہ پڑوسیوں کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوشش کی، بھارت نے پڑوسی ممالک میں دہشت گردی کروائی اور جاسوس بھیجے۔ پاکستان دہشت گردی سے متاثرہ ہونے کے باوجود جنگ لڑ رہا ہے، بھارت کی مداخلت اور دہشت گردی سے ہزاروں پاکستانی شہید ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو بھارتی خفیہ ایجنسی را کے لیے کام کر رہا تھا، کلبھوشن بلوچستان، گوادر اور کراچی میں دہشت گردی کروانے کے لیے بھیجا گیا۔ کلبھوشن نے پاکستان میں دہشت گردی کا مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف کیا، پاکستان کے خلاف بھارت کی منصوبہ بندی ڈھکی چھپی نہیں۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ کراچی میں دہشت گردی کے متعدد حملے کیے گئے، خود کش حملہ آوروں نے پاکستان میں سینکڑوں افراد کو نشانہ بنایا۔ پاکستان کو اب تک 130 ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔ پاکستان نے کلبھوشن سے گھر والوں کی ملاقات بھی کروائی، بھارت کوئی بھی ایک مثال بتائے اس نے کبھی کسی کے لیے ایسا کچھ کیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اقتصادی راہداری کو نشانہ بنانے کے لیے آپریشنز کر رہا ہے، کلبھوشن کے اعترافی بیان کے بعد سپلیمنٹری ایف آئی آر درج کی گئی۔ کلبھوشن کی کارروائیاں انفرادی نہیں بھارت کی ریاستی دہشت گردی ہے۔ مودی نے کہا وہ پانی کو پاکستان کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کرے گا۔

پاکستانی وکیل خاور قریشی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا، بھارت نے ہمارے سوالوں کا جواب نہیں دیا۔ بھارت مستقل ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ کلبھوشن دہشت گردی کے لیے ایران کے راستے داخل ہوتے پکڑا گیا، کلبھوشن اور خاندان کو فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دیا۔ خاور قریشی کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو کے معاملے پر بھارت نے ہمیشہ پروپیگنڈا کیا، بھارت یہ بتانے میں ناکام رہا کلبھوشن پاسپورٹ پر کیسے سفر کرتا رہا۔ ویانا کنونشن کا اطلاق کسی بھی جاسوس کے معاملے پر نہیں ہوتا۔ افسوس ہے گزشتہ روز بھارت نے آئی سی جے کا وقت ضائع کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز بھارت بنیادی سوالات کے جواب بھی نہ دے سکا، بھارتی مؤقف نے سوائے عدالت کے وقت ضائع کے اور کچھ نہیں کیا۔ 2014ء میں پاکستان میں دہشت گردی کا بازار گرم کیا گیا، بھارت ہمٹی ڈمٹی کی طرح اپنی خواہشوں کی تکمیل چاہتا ہے۔ بھارت کو سمجھنا چاہیئے عالمی قوانین اس کی خواہش پر نہیں چل سکتے۔

خاور قریشی نے کہا کہ بھارت بتائے کمانڈر کلبھوشن کب ریٹائر ہوا، کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ بھارت بتائے کمانڈر کلبھوشن کا جھوٹے نام کا پاسپورٹ کیوں بنایا گیا؟ بھارت بتائے کلبھوشن ایران سے کیا کسی گاڑی کی ڈگی میں اغوا ہوا؟ کمانڈر کلبھوشن کے ایران سے اغواء پر بھارت نے کبھی ایران سے رابطہ کیا؟ کمانڈر کلبھوشن کے سفری دستاویزات بھارت دنیا سے کیوں چھپا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن نے حسین مبارک کے نام پر کئی ممالک کا سفر کیا، بھارت عالمی عدالت میں جواب دے کس نیت سے مسلمان نام پر پاسپورٹ جاری کیا۔ بھارت آج تک کلبھوشن کی گرفتاری سے متعلق دھول جھونکتا رہا ہے۔ بھارت کو کمانڈر کلبھوشن سے متعلق تمام مواقع فراہم کیے گئے۔ پاکستان کی جانب سے کلبھوشن کا طبی معائنہ کرنے والے جرمن ڈاکٹر کی رپورٹ بھی پیش کردی گئی۔ خاور قریشی کا کہنا تھا کہ جرمن ماہر ڈاکٹر کی رپورٹ کے مطابق کلبھوشن یادیو کی صحت ٹھیک ہے۔ والدہ اور اہلیہ کلبھوشن کو صحت مند بتاتی ہیں۔ 3 دن بعد بھارت کلبھوشن کو پریشان اور کمزور دکھنے کا کہتا ہے، کلبھوشن کی صحت پر ماں اور اہلیہ کا اعتبار کریں یا بھارت کا؟

عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کے وکیل نے کئی سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن جادیو کے پاس مسلمان نام سے پاسپورٹ کیوں موجود تھا، کلبھوشن کو ایران سے پاکستان اغوا کر کے لانے کے الزام کا کیا ثبوت ہے، ایران سے پاکستان کے 9 گھنٹے کے سفر کا بھارت کے پاس کیا ثبوت ہے، بھارت کا 47 سال کی عمر میں کلبھوشن کا ریٹائرمنٹ کا کہنا ناقابل فہم ہے۔ خاور قریشی کی جانب سے عدالت میں الیکٹرانک پریزینٹشن دی گئی اور کہا کہ حسین مبارک پٹیل کے نام پاسپورٹ 2003ء میں جاری ہوا جس کی تجدید 2014ء میں کی گئی، حسین مبارک کے پاسپورٹ پر درج پتے کی جائیداد کلبھوشن کی ماں کی ملکیت ہے۔ خاور قریشی نے کہا کہ کلبھوشن جادیو کے معاملے کا ایران سے کوئی تعلق نہیں ہے، اُسے ایران سے نہیں بلوچستان سے گرفتار کیا گیا، اس کے ایران سے اغوا کی کہانی بے بنیاد ہے۔

خاور قریشی نے دلائل کے دوران بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کے انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اجیت دوول نے بلوچستان میں بھارتی دہشت گردی کا اعتراف کیا اور کہا کہ پاکستان بلوچستان سے ہاتھ دھو دے گا، اجیت دوول کے بقول کلبھوشن نے بلوچستان میں دہشتگردی میں اہم کردار ادا کیا اور کلبھوشن پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کا ایک آلہ کار تھا۔ خاور قریشی نے کہا کہ کلبھوشن کیس کے دوران بھارت نے ہمیشہ بداعتمادی کا مظاہرہ کیا۔ پاکستانی وکیل نے بھارتی صحافی کیرن تھاپر اور پروین سوامی کی دی گئی رپورٹس کے حوالے دیئے اور کہا کہ پروین تھاپر نے کلبھوشن کے ساتھ کام کرنے والے خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں کے انٹرویوز کے حوالے دیے۔ پاکستان کے وکیل خاور قریشی نے کہا کہ 'میں ماضی میں بھارت کی نمائندگی بھی کر چکا ہوں، بھارت کا یہ رویہ میرے لیے بالکل نیا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت کو 20 فروری کو اپنا مؤقف دوبار ہ پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا اور پھر پاکستان 21 فروری کو اپنے حتمی دلائل پیش کرے گا۔ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے جاسوس کلبھوشن یادیو پر پاکستان میں دہشت گردی اور جاسوسی کے سنگین الزامات ہیں اور بھارتی جاسوس تمام الزامات کا مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف بھی کر چکا ہے۔ 10 اپریل 2017 کو کلبھوشن یادیو کو جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر سزائے موت سنانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ تاہم بھارت نے کلبھوشن جادیو کی سزائے موت کو عالمی ثالثی عدالت (آئی سی جے) میں چیلنج کرتے ہوئے سزا پر عمل درآمد رکوانے کی اپیل کی تھی۔ عالمی عدالت نے کلبھوشن کی سزائے موت کے خلاف بھارت کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ حتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن کو پھانسی نہیں دی جاسکتی۔
خبر کا کوڈ : 778806
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش