0
Thursday 21 Feb 2019 07:56

پاکستان کا سفیر مودی کا چھوٹا بھائی نکلا

پاکستان کا سفیر مودی کا چھوٹا بھائی نکلا
اداریہ
سعودی شہزادہ ہندوستان کے تیس گھنٹے کے دورے میں معرکے پہ معرکہ سر کر رہا ہے۔ شہزادے کے خوشامدی بن سلمان کی سفارتی صلاحیتوں کے گن گا رہے ہیں، اسے سفارتی کمال نہیں تو اور کیا نام دیا جا سکتا ہے کہ سعودی شہزادہ آگ اور پانی دونوں سے عشق و محبت کے تعلقات نبھا رہا ہے۔ پاکستان جسے ہندوستان کی ایک ادا پسند نہیں، وہ بھی بن سلمان کے سامنے بچھا ہوا ہے اور ہندوستان جو پاکستان کا وجود تک برداشت کرنے کو تیار نہیں، پاکستان سے کامیاب دورے پر آئے بن سلمان کا بڑھ چڑھ کر استقبال کر رہا ہے۔ پہلے یہ بات امریکہ کے بارے میں مشہور تھی کہ اس نے حقیقت میں ہندوستان کا دورہ کرنا تھا لیکن پاکستانی لابی کو مطمئن کرنے کے لیے اسلام آباد کا بھی چند گھنٹے کا پھیرا لگایا جاتا۔ امریکہ کے جنتے صدور پاکستان کے دورے پر آئے ہیں، ان کی ٹائمنگ اور پاکستان اور ہندوستان میں گزارے گئے دوانیے کا سرسری جائزہ بھی لیا جائے تو معمولی فہم رکھنے والے کو ہمارے دعوے کی تائید مل جائے گی۔

امریکی صدور کے بعد سعودی ولی عہد نے بھی امریکی صدور والی روش اپنائی، امریکہ نے روس کے خلاف پاکستان کو استعمال کیا، لیکن نیوکلیئر معاہدے سمیت اہم اسٹریٹجک سمجھوتے ہندوستان سے کئے۔ آل سعود کے شہزادے نے بھی یمن، بحرین اور شام میں پاکستانی فوج کا بلواسط یا بلاواسطہ استعمال کیا اور بارہ کے مقابلے میں چوالیس ارب ڈالر کے معاہدے ہندوستان سے کئے۔ پاکستانی وزیراعظم سمیت تمام اعلیٰ حکام سعودی شہزادے کے سامنے سرتسلیم خم رہے، لیکن بن سلمان نے وہی کیا جو اسے امریکہ سے ڈکیٹ کیا گیا تھا۔ بعض تجزیہ نگار تو یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ بن سلمان نے پاکستان کے دورہ میں اسرائیل کے لیے نرم گوشہ رکھنے کے اشارے دیئے جبکہ ہندوسستان میں بھی بن سلمان کے دورے کے فوراً بعد صہیونی وزیراعظم نیتن یاہو کا دورہ متوقع ہے اور بن سلمان اسرائیلی وزیراعظم کے لیے راستے ہموار کرکے جا رہے ہیں۔ بن سلمان اسرائیل کی حمایت کے ساتھ ساتھ ہندوستان کو ایران کی بجائے سعودی عرب سے تیل خریدنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ بن سلمان ایک تیر سے دو شکار کر رہا ہے، ایک طرف اسرائیل کی حمایت اور دوسری طرف ایران کی اقتصاد کو نقصان پہنچا کر اسے فلسطین کے ایشو پر تنہا کرنا۔

آل سعود ماضی میں بھی امریکہ کے ہاتھوں استعمال ہوتی رہی ہے اور اس وقت تو بن سلمان نے امریکہ کی بچھائی ہوئی سیاسی بلکہ ایران مخالف بساط پر اسرائیلی پیادے کا کردار ادا کرنا شروع کر دیا ہے۔ کشمیری اور فلسطینی بھاڑ میں جائیں، بن سلمان کو ٹرامپ اور نیتن یاہو کی ہمدردیاں سمیٹنی ہیں، عالم اسلام اور خادم الحرمین شریفین تو ایک لبادہ ہے، جسے بوقت ضرورت استعمال کیا جاتا ہے۔ پاکستان کے حوالے سے تو بس اتنا کہا جا سکتا ہے کہ بن سلمان نے پاکستان کے حکمرانوں کے والہانہ استقبال کے باوجود اپنے آپ کو عمران خان کا سفیر کہنے کی بجائے سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر کہا ہے، لیکن وہی بن سلمان جب گجراتی مسلمانوں اور کشمیری مظلوموں کے قاتل مودی سے بغلگیر ہوا تو جذبات پہ قابو نہ پا سکا اور میڈیا کے سامنے کہہ اٹھا کہ بن سلمان مودی کا چھوٹا بھائی ہے۔ پاکستان کے وزیراعظم اور پالیسی ساز ادارے محتاط رہیں کہ سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر مودی کا چھوٹا بھائی ہے، "پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی"
خبر کا کوڈ : 779173
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش