QR CodeQR Code

محمد بن سلمان کی لاحاصل فضول خرچیاں

25 Feb 2019 23:25

اسلام ٹائمز: شہزادہ محمد بن سلمان اپنے ان دوروں کے ذریعے امریکہ اور اسرائیل کو یہ یقین دلانے کی کوشش کر رہے تھے کہ وہ ایران مخالف اہداف اور پالیسیوں میں ان کیلئے انتہائی مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔


تحریر: ہادی محمدی

سعودی عرب کے گلیمرس شہزادے جس کے پاس عالمی سطح پر اپنے سیاسی اہداف کے حصول کیلئے رشوت کے طور پر ڈالرز دینے کے علاوہ کوئی اور ہتھکنڈہ باقی نہیں بچا، نے عراق اور شام میں اپنی دہشت گردانہ سرگرمیوں کی ناکامی پر پردہ ڈالنے، یمن میں انسانی حقوق کے خلاف مجرمانہ اقدامات چھپانے اور جمال خاشقجی کے قتل کی رسوائی کم کرنے کی خاطر بڑے پیمانے پر فضول خرچیوں کے ساتھ ایشیائی ممالک کا دورہ کیا ہے جس کا اختتام چین پر ہوا ہے۔ اگرچہ سعودی ولیعہد کا یہ دورہ امریکہ اور اسرائیل کی ایماء پر انجام پایا ہے اور اس کا مقصد سعودی عرب کی جانب سے ایران کے پڑوسی ممالک پر ایران کے ساتھ اقتصادی تعلقات اور سیکورٹی امور کے میدان میں بھرپور انداز میں اثرانداز ہونا تھا لیکن عملی طور پر یہ ایک بھاری اخراجات والے سفر سے آگے نہیں بڑھ سکا۔ انڈونیشیا اور مالیشیا نے فوری طور پر خود کو اس متنازع شہزادے کے دوروں کی لسٹ سے باہر نکال لیا۔
 
سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کے ایشیائی ممالک کے دورے کی پہلی منزل پاکستان تھی۔ یہاں شہزادہ محمد بن سلمان نے ایک ارب ڈالر نقد، ارب ڈالر کا کریڈٹ اکاونٹ اور 18 ارب ڈالر کے معاہدے انجام دیے ہیں۔ لیکن ایران کے قصبے خاش کے قریب سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بس پر انجام پانے والے خودکش دہشت گردانہ بم حملے کے باعث سعودی عرب کو اسٹریٹجک نقصان برداشت کرنا پڑ گیا۔ سعودی ولیعہد نے پاکستان سے ایسے مطالبات کئے ہیں جن پر عمل پیرا ہونا پاکستان کیلئے ملک ٹوٹنے اور نابود ہو جانے کا خطرہ لئے ہوئے ہے۔ ابھی سے یہ حقیقت عیاں ہے کہ پاکستان محمد بن سلمان کی جانب سے بیس ارب ڈالر کے اخراجات کے بدلے کوئی خاطرخواہ فائدہ حاصل نہیں کر پائے گا۔
 
سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کا اگلا اسٹاپ اس کیلئے 44 ارب ڈالر کے اخراجات لئے ہوئے تھا۔ محمد بن سلمان کے دورہ بھارت کا مقصد ایران کے ساتھ بھارت کی تیل کی تجارت روکنا تھا۔ سعودی ولیعہد اپنے دوسرے مقصد میں بھی ناکام رہے کیونکہ بھارت نے حال ہی میں ایران سے تیل کی خریداری پر مبنی معاہدوں کے علاوہ تجارت کے مختلف شعبوں میں وسیع معاہدے انجام دیے ہیں۔ شہزادہ محمد بن سلمان اپنے ان دوروں کے ذریعے امریکہ اور اسرائیل کو یہ یقین دلانے کی کوشش کر رہے تھے کہ وہ ایران مخالف اہداف اور پالیسیوں میں ان کیلئے انتہائی مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ امریکی کانگریس ٹرمپ حکومت پر سعودی عرب سے تعلقات کی نوعیت پر نظرثانی کرنے کیلئے دباو بڑھا رہی ہے۔
 
بھارت کے بعد سعودی ولیعہد کی اگلی منزل چین تھا۔ چین میں بھی محمد بن سلمان کا بنیادی مقصد اس ملک کو ایران سے تیل خریدنے سے باز رکھنا تھا۔ لیکن کچھ ہی دن پہلے چینی حکام نے ایران کے ساتھ طویل المیعاد اسٹریٹجک تعلقات پر زور دیا ہے۔ چینی حکام بخوبی جانتے ہیں کہ انہیں سعودی عرب کو محض اپنی مصنوعات کی فروخت کیلئے اچھی منڈی کے طور پر دیکھنا چاہئے۔ انہیں معلوم ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان صرف اسی وقت تک طاقت کے مالک ہیں جب تک وائٹ ہاوس میں ڈونلڈ ٹرمپ موجود ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان کو نہ صرف ایران کے خلاف دہشت گرد عناصر کے ذریعے سکیورٹی ہتھکنڈوں میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے بلکہ وہ ایران کے خلاف سفارتی میدان میں بھی ایک متحدہ عرب محاذ تشکیل دینے میں ناکام ہوئے ہیں۔ سعودی عرب نے سابق انٹیلی جنس سربراہ بندر بن سلمان کی بیٹی کو امریکہ کا سفیر مقرر کر کے خواتین کے حقوق کے بارے میں عالمی سطح پر اپنا اچھا چہرہ دکھانے کی کوشش کی ہے۔ لیکن ملک کے اندرونی حالات کے پیش نظر اس قدر سنگین اخراجات اور نمائشی اقدامات کا کوئی فائدہ نظر نہیں آتا۔
 


خبر کا کوڈ: 780085

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/780085/محمد-بن-سلمان-کی-لاحاصل-فضول-خرچیاں

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org