QR CodeQR Code

پاراچنار، گورنر کاٹیج میں بجلی بل کے بارے میں نمائندہ جرگہ

10 Mar 2019 17:29

اسلام ٹائمز: ساجد طوری نے کہا کہ یہ پہلی میٹنگ نہیں بلکہ اس سے قبل بھی کئی میٹنگز اور جرگے ہوچکے ہیں۔ ہمارے پاس بار بار مزید جرگوں کے لئے وقت بھی نہیَں، لہذا اسی میٹنگ میں ایک نتیجہ اخذ کرنا ہوگا اور واپڈا ایکس سی این کے ساتھ ایک نتیجے پر پہنچنا ہوگا۔ انتہائی غریب خصوصاً یتیموں کے حوالے سے یوسف آغا کے نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ساجد طوری نے کہا کہ ایسے تمام غریبوں کا بل میرے ذمے ہے۔


رپورٹ: ایس این حسینی

آج 10 مارچ کو گورنر کاٹیج پاراچنار میں بجلی بل کے حوالے سے ایم این اے ساجد حسین طوری کے زیر اہتمام پاراچنار کے عمائدین کا ایک جرگہ منعقد ہوا، جس میں سٹی کے عمائدین کے علاوہ سیکرٹری انجمن حسینیہ حاجی سردار حسین اور تحریک حسینی کے صدر مولانا حاج یوسف حسین نے بھی شرکت کی۔ سیکرٹری ٹو ایم این اے جلال حسین نے جرگے کا ایجنڈا پیش کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے بل کے حوالے سے اس سے قبل بھی کمانڈر 73 بریگیڈ کے ساتھ ایک جرگہ ہوچکا ہے، جس میں طے ہوا تھا کہ کرم کے قبائل بجلی کا بل ماہانہ 500 روپے تک دیں گے اور اس کے بعد بھی کئی نشستیں ہوئیں۔ جس میں بجلی کے بل کے حوالے سے بحث مباحثے ہوئے، تاہم کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔ دوسری جانب واپڈا (ٹیسکو) کی جانب سے پاراچنار میں بجلی کے اُوَرلوڈنگ اور لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے بار بار ایک ہی مطالبہ دہرایا جاتا ہے کہ جب تک قبائل پراپر طریقے سے بل ادا نہیں کرتے، لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ جوں کا توں رہے گا۔ چنانچہ ہم نے قبائلی عمائدین پر مشتمل ایک نمائندہ جرگہ طلب کیا، تاکہ انکی رائے لی جاسکے کہ بل کے مسئلے سے کس طرح نمٹا جائے۔ اس کے بعد انہوں نے سید جمیل کاظمی کو اپنا ما فی الضمیر پیش کرنے کی دعوت دی۔

جمیل کاظمی نے کہا کہ کرم دیگر تمام قبائلی اضلاع کے مقابلے میں پیشرفتہ اور مہذب علاقہ ہے۔ تعلیم و تربیت اور تہذیب و تمدن کے حوالے سے یہ دیگر قبائل کے مقابلے میں ترقی یافتہ ہے۔ اس وقت اسے ضلع قرار دیکر پاکستان کے دیگر علاقوں کی صف میں شامل کیا گیا، ملک کی مراعات سے جب ہم مستفید ہو رہے ہیں تو ملک کے تمام قوانین اور ٹیکس و دیگر واجبات کو بھی ہم خندہ پیشانی سے قبول کرتے ہیں۔ انجمن حسینیہ کے سیکرٹری حاجی سردار حسین نے کہا کہ بجلی کے بل کا ہم انکار نہیں کرتے، تاہم اس حوالے سے واپڈا اور اہلیان کرم کے مابین ایک معاہدہ ہونا چاہیئے، جس میں بل اور بجلی کی شرائط اور قواعد و ضوابط مفصل درج ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میٹر اور یونٹ کی اصطلاحات سے ہم ناواقف ہیں۔ ہمیں یونٹ کی پیچیدگیوں میں نہ الجھایا جائے۔

تحریک حسینی کے صدر مولانا یوسف حسین جعفری نے کہا کہ کرم ایجنسی دہشتگردی سے بے حد متاثر ہے۔ ہزاروں افراد کی شہادت کے بعد ان کے یتیم بچے اپنا خرچہ پورا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ 1100 شہداء کے یتیم بچوں کو تو تحریک کی جانب سے وظیفہ ملتا ہے۔ ان 11 سو کے علاوہ معلوم نہیں کتنے اور ایسے لوگ ہوں گے، جنہیں دو وقت کی روٹی میسر نہ ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بل کی ادائیگی سے پہلے ہمیں یہ معلوم کرنا ہوگا کہ دیگر ایجنسیوں (قبائلی اضلاع) کا کیا موقف ہے اور ان کے ساتھ حکومت کیا سلوک کرتی ہے۔ ان کے ساتھ جو سلوک ہوتا ہے، ہمیں بھی بلا چوں و چرا قبول ہے۔ وہ لوگ جتنا بل دینے کو تیار ہیں، انہیں 24 گھنٹے میں جتنی بجلی ملتی ہے۔ اتنی بجلی کی فراہمی پر ہم بھی اتنا بل ادا کرنے کو تیار ہیں۔ دوسری بات یہ کہ واپڈا کے ساتھ پراپر طریقے سے ایک معاہدہ ہونا ضروری ہے، جس میں ہماری ذمہ داریوں کے علاوہ ان کی ذمہ داریوں کا بھی اعادہ ہو۔ یعنی مجوزہ بل کی ادائیگی پر ہمیں ہر حال میں مطلوبہ بجلی فراہم کی جائے اور یہ کہ ایک خاص مدت تک واپڈا بل میں مزید اضافے کا مجاز نہ ہو۔ یعنی اگر 300 یا 500 روپے پر بات ہوگئی تو ایسا نہ ہو کہ چند ماہ بعد یا سال بعد اسے دوگنا اور پھر تین گنا و چار گنا کر دیا جائے۔ چنانچہ واپڈا ہمارے یہ تحفظات اور خدشات دور کرے۔

ملک اقبال حسین بساتو نے کہا کہ ہم تو لوئر کرم کے ایسے علاقے سے تعلق رکھتے ہیں، جسے اپر کرم قبول کرتا ہے، نہ ہی لوئر کرم۔ عمل کوٹ سے لیکر بالش خیل تک کا بدقسمت علاقہ نہ ادھر کا ہے اور نہ اُدھر کا۔ صدہ میں سمیر فیڈر کے نام سے ایک فیڈر کا افتتاح تو ہوچکا ہے۔ تاہم ابھی تک اس سے لوئر کرم کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا ہے۔ لہذا ایم این اے صاحب اور واپڈا کے ایکس سی این ابرار حسین سے ہماری یہ گزارش ہے کہ بل سے قبل پورے کرم بشمول ہمارے علاقے کی لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل کریں۔ باقی ہم مہذب قبائل ہیں، بل سے ہم انکار نہیں کرتے۔ ایم این اے ساجد طوری نے کہا کہ یہ پہلی میٹنگ نہیں، بلکہ اس سے قبل بھی کئی میٹنگز اور جرگے ہوچکے ہیں۔ جس میں اس مسئلے کے حوالے سے لوگوں کو بریف کیا جا چکا ہے۔ ہمارے پاس بار بار مزید جرگوں کے لئے وقت بھی نہیَں، لہذا اسی میٹنگ میں ایک نتیجہ اخذ کرنا ہوگا اور واپڈا ایکس سی این کے ساتھ ایک نتیجے پر پہنچنا ہوگا۔ انتہائی غریب خصوصاً یتیموں کے حوالے سے یوسف آغا کے نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ساجد طوری نے کہا کہ ایسے تمام غریبوں کا بل میرے ذمے ہے، میں ہی ادا کرتا ہوں۔ تاہم سب تو غریب نہیں، بلکہ اتنے سرمایہ دار موجود ہیں کہ وہ غریبوں کا بل بھی ادا کرسکتے ہیں۔ چنانچہ چند غریبوں کے نام پر بجلی کے واجبات سے انکار تو نہیں کیا جاسکتا۔ باقی آج ہی بل کے حوالے سے فیصلہ کرنا ہوگا۔

واپڈا ایکس سی این ابرار حسین نے کہا کہ ہمارے پاس جتنے ایمپئر بجلی ہے۔ مطلوبہ صارفین کی تعداد اور خرچ ہونے والی بجلی اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔ وجہ یہ ہے کہ بجلی بے تحاشا استعمال ہوتی ہے۔ خصوصاً ہیٹر نے بڑا مسئلہ پیدا کیا ہے۔ لوڈ شیڈنگ سے بچنے کے لئے سب سے پہلے ہیٹروں پر پابندی عائد ہونی چاہیئے۔ اس ضمن میں صوبیدار میجر (ر) ناصر حسین نے کہا کہ ہیٹر سے بڑا مسئلہ گیزرز کا ہے۔ ایک ایک گھر میں پانچ چھ گیزر نصب ہیں۔ جسکا لوڈ تین ہیٹروں کے برابر ہوتا ہے۔ چنانچہ ہیٹروں کے علاوہ گیزرز پر بھی پابندی لگنا چاہیئے۔ واپڈا ایکس سی این نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ مسئلے کا واحد حل میٹرز کی تنصیب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صدہ اور پاراچنار سٹی زون میں میٹر نصب کر رکھے ہیں۔ صدہ کو پراپر طریقے سے 10 جبکہ پاراچنار کو 8 گھنٹے بجلی فراہم ہو رہی ہے۔ اس ضمن میں تحریک حسینی کے رہنما حاجی عابد حسین نے کہا کہ پاراچنار شہر میں ہم اپنے دفتر میں صرف دو بلب جلاتے ہیں۔ اسکے باوجود اس ماہ ہم پر 7000 روپے بل آیا ہے۔ یہ ہے میٹرز کی مہربانی۔ اس پر واپڈا ایکس سی این نے کہا کہ ایسی کسی بھی غلطی کا ہم ازالہ کریں گے۔ جس کسی کو ایسی شکایت ہو، ہمیں مطلع کرے، ہم اسکا ازالہ کریں گے۔

تقریروں کے بعد چائے کا وقفہ ہوا، جس کے بعد سیکرٹری ٹو ایم این اے جلال حسین نے ایک تحریر تیار کی۔ جس میں 8 گھنٹے بجلی کی فراہمی کے بدلے 500 روپے بل کی ادائیگی کی قرارداد لکھی گئی تھی۔ جس پر ساجد طوری، سیکرٹری انجمن حسینیہ اور صدر تحریک حسینی نے دستخط کر دیئے۔ اس قرارداد کے تحت واپڈا کے ساتھ ایک معاہدہ طے ہونا ہے۔ خیال رہے کہ اکثر شرکاء نے یہ بات حس کیا کہ دعوت شدہ افراد میں سے اکثریت کا تعلق ایم این اے گروپ سے تھا اور یہ کہ بجلی کا بل یا میٹر لگانے پر سب کا اتفاق تھا۔ میٹنگ میں ایک خاص بات یہ بھی لوگوں نے حس کی کہ فرنٹ لائن پر جو افراد بیٹھے تھے۔ وہ انتہائی اہم افراد کے لئے بھی فرنٹ لائن خالی کرنے پر تیار نہیں تھے اور پھر تقریروں میں دیکھنے میں آیا۔کہ بجلی کے بل یا میٹرز کی مخالفت میں جو بھی بات ہوتی تھی، شرکائے محفل میں کچھ لوگ اس کی مخالفت کرتے تھے۔ جسے بعض لوگ اس بات پر حمل کرتے تھے کہ یہ لوگ ایم این اے کی جانب سے تیار شدہ ہیں


خبر کا کوڈ: 782460

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/782460/پاراچنار-گورنر-کاٹیج-میں-بجلی-بل-کے-بارے-نمائندہ-جرگہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org