0
Monday 11 Mar 2019 12:11

أین الرجبیون۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

أین الرجبیون۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر: سیدہ ایمن نقوی

وجہ تسمیہ:
قمری تقویم (ہجری کیلنڈر) کیمطابق اسلامی سال کے ساتویں مہینہ کا نام رجب المرجب ہے، اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ رجب "ترجیب" سے ماخوذ ہے اور ترجیب کے معنی تعظیم کرنا ہے۔ یہ حرمت والا مہینہ ہے اس مہینہ میں جدال و قتال نہیں ہوتے تھے، اس لئے اسے "الاصم رجب" کہتے تھے کہ اس میں ہتھیاروں کی آوازیں نہیں سنی جاتیں۔ اس مہینہ کو "اصب" بھی کہا جاتا ہے کیوںکہ اس میں اللہ تعالٰی اپنے بندوں پر رحمت و بخشش کے خصوصی انعام فرماتا ہے۔ اس ماہ میں عبادات اور دعائیں مستجاب ہوتی ہیں۔ رجب ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جن کا قرآن کریم نے ذکر فرمایا ہے، "اِنَّ عِدَّۃَ الشُّہُوْرِ عِنْدَ اللّٰہِ اِثْنَا عَشَرَ شَھْرًا فِیْ کِتٰبِ اللّٰہِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ مِنْھَا اَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ ط ذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ فَلَا تُظْلِمُوْا فِیْھِنَّ اَنْفُسِکُمْ" (پارہ ١٠، سورہ توبہ، آیت ٣٦) ترجمہ: بیشک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں، اللہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان اور زمین بنائے ان میں چار حرمت والے ہیں، یہ سیدھا دین ہے تو ان مہینوں میں اپنی جان پر ظلم نہ کرو"۔ (کنز الایمان)۔ حضرت رسول اکرم نے فرمایا کہ "رجب میری امت کے لئے استغفار کا مہینہ ہے۔ پس اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ طلب مغفرت کرو، کہ خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے۔ رجب کو اصبّ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس ماہ میں میری امت پر خدا کی رحمت بہت زیادہ برستی ہے"۔

ماہ رجب کی فضیلت اور اس کے اعمال:
واضح رہے کہ ماہ رجب، شعبان اور رمضان بڑی عظمت اور فضیلت کے حامل ہیں اور بہت سی روایات میں ان کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ جیساکہ حضرت محمد کا ارشاد پاک ہے کہ "ماہ رجب خدا کے نزدیک بہت زیادہ بزرگی کا حامل ہے۔ کوئی بھی مہینہ حرمت و فضیلت میں اس کا ہم پلہ نہیں اور اس مہینے میں کافروں سے جنگ و جدال کرنا حرام ہے۔ آگاہ رہو رجب خدا کا مہینہ ہے شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔ رجب میں ایک روزہ رکھنے والے کو خدا کی عظیم خوشنودی حاصل ہوتی ہے، غضب الٰہی اس سے دور ہو جاتا ہے اور جہنم کے دروازوں میں سے ایک دروازہ اس پر بند ہو جاتا ہے"۔ امام موسٰی کاظم فرماتے ہیں کہ "ماہ رجب میں ایک روزہ رکھنے سے جہنم کی آگ ایک سال کی مسافت تک دور ہو جاتی ہے اور جو شخص اس ماہ میں تین دن کے روزے رکھے، تو اس کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے"۔ نیز حضرت فرماتے ہیں کہ "رجب بہشت میں ایک نہر ہے جس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہے اور جو شخص اس ماہ میں ایک دن کا روزہ رکھے تو وہ اس نہر سے سیراب ہوگا"۔

امام جعفر صادق (ع) سے مروی ہے کہ حضرت رسول اکرم نے فرمایا کہ رجب میری امت کے لئے استغفار کا مہینہ ہے۔ پس اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ طلب مغفرت کرو کہ خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے۔ رجب کو اصبّ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس ماہ میں میری امت پر خدا کی رحمت بہت زیادہ برستی ہے۔ پس اس ماہ میں بہ کثرت کہا کرو، "اَسْتَغْفِرُ اﷲ وَ اَسْئَلُہُ التَّوْبَۃَ" میں خدا سے بخشش چاہتا ہوں اور توبہ کی توفیق مانگتا ہوں۔ ابن بابویہ نے معتبر سند کے ساتھ سالم سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا، میں اواخر رجب میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا، تو حضرت نے میری طرف دیکھتے ہوئے فرمایا کہ اس مہینے میں روزہ رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا فرزند رسول (ص)! واﷲ نہیں! تب فرمایا کہ تم اس قدر ثواب سے محروم رہے ہوکہ جسکی مقدار سوائے خدا کے کوئی نہیں جانتا کیونکہ یہ مہینہ ہے جسکی فضیلت تمام مہینوں سے زیادہ اور حرمت عظیم ہے اور خدا نے اس میں روزہ رکھنے والے کا احترام اپنے اوپر لازم کیا ہے۔ میں نے عرض کی، اے فرزند رسول (ص) اگر میں اس کے باقی ماندہ دنوں میں روزہ رکھوں تو کیا مجھے وہ ثواب مل جائیگا؟ آپ (ص) نے فرمایا: اے سالم! جو شخص آخر رجب میں ایک روزہ رکھے تو خدا اسکو موت کی سختیوں اور اس کے بعد کی ہولناکی اور عذاب قبر سے محفوظ رکھے گا۔ جو شخص آخر ماہ میں دو روزے رکھے وہ پل صراط سے آسانی کے ساتھ گزر جائے گا اور جو آخر رجب میں تین روزے رکھے اسے قیامت میں سخت ترین خوف، تنگی اور ہولناکی سے محفوظ رکھا جائے گا اور اس کو جہنم کی آگ سے آزادی کا پروانہ عطا ہو گا۔

ماہ رجب میں روزہ رکھنے کی فضیلت بہت زیادہ ہے جیساکہ روایت ہوئی ہے اگر کوئی شخص روزہ نہ رکھ سکتا ہو وہ ہر روز سو مرتبہ یہ تسبیحات پڑھے تو اس کو روزہ رکھنے کاثواب حاصل ہو جائے گا۔ "سُبْحانَ الْاِلہِ الْجَلِیلِ سُبْحانَ مَنْ لاَ یَنْبَغِی التَّسْبِیحُ إلاَّ لَہُ سُبْحانَ الْاَعَزِّ الْاَکْرَمِ"۔ پاک ہے جو معبود بڑی شان والا ہے پاک ہے وہ کہ جس کے سوا کوئی لائق تسبیح نہیں، پاک ہے وہ جو بڑا عزت والا اور بزرگی والا ہے۔ "سُبْحانَ مَنْ لَبِسَ الْعِزَّ وَھُوَ لَہُ ٲَھْلٌ"۔ پاک ہے وہ جو لباس عزت میں ملبوس ہے اور وہی اس کا اہل ہے۔ غوث الثقلین لکھتے ہیں کہ "رجب کا ایک نام مطھر ہے۔" (غنیتہ الطالبین، ص ٣٥٣)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا، "رجب اللہ تعالٰی کا مہینہ ہے اور شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے"۔ (ما ثبت من السنۃ، ص ١٧٠) ایک اور جگہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یوں ارشاد فرمایا "رجب کی فضیلت تمام مہینوں پر ایسی ہے جیسے قرآن کی فضیلت تمام ذکروں (صحیفوں) کتابوں پر ہے، اور تمام مہینوں پر شعبان کی فضیلت ایسی ہے جیسی محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی فضیلت باقی تمام انبیائے کرام پر ہے، اور تمام مہینوں پر رمضان کی فضیلت ایسی ہے جیسے اللہ تعالٰی کی فضیلت تمام مخلوق بندوں پر ہے"۔ حدیث شریف کے مطابق "رجب المرجب" اللہ کا مہینہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رب ذوالجلال نے اپنے محبوب سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے حسن الوہیت و ربوبیت کی جلوہ گاہوں میں ستائیس (٢٧) رجب کی شب بلوا کر "معراج شریف" سے مشرف فرمایا۔

ستائیسویں شب میں آقائے دو جہاں علیہ الصلوۃ والسلام حضرت ام ہانی کے مکان (واقع بیت اللہ شریف کی دیواروں موسوم مستجار اور مستجاب کے کارنر رکن یمانی کے سامنے) میں تشریف فرما تھے، اور یہیں حضرت جبرئیل امین علیہ السلام ستر یا اسی ہزار ملائکہ کی رفاقت میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے، اس موقع پر حضرت جبرئیل علیہ السلام اور حضرت میکائیل علیہ السلام کے ذمہ اللہ تعالٰی نے یہ کام سونپے کہ میرے محبوب کو براق پر سوار کرانے کے لئے اے جبرئیل تمہارے ذمہ رکاب تھامنا اور اے میکائیل تمہارے ذمہ لگام تھامنا ہے۔ سند المفسرین میں امام فخر الدین رازی نے لکھا ہے، " حضرت جبرئیل علیہ السلام کا براق کی رکاب تھامنے کا عمل، فرشتوں کے سجدہ کرنے سے بھی افضل ہے۔ اس ماہ کی فضیلت بیان فرماتے ہوئے ولی امر المسلمین حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ "رجب کے مہینے کی قدر کیجئے، اِس مبارک مہینے میں جس قدر ہو سکے پروردگارِ عالم کی بارگاہ میں اپنے توسّل میں اضافہ کیجئے، خدا کی یاد میں رہیئے اور (اپنے) کاموں کو خدا کے لئے انجام دیجئے"۔

ماہ رجب کے نوافل:
لیلۃ الرغائب کی فضیلت:
شیخ عبدالحق محدث دہلوی نے جامع الاصول کے حوالہ سے یہ حدیث نقل کی ہے، "حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے "لیلۃ الرغائب" کا تذکرہ فرمایا وہ رجب کے پہلے جمعہ کی رات ہے (یعنی جمعرات کا دن گزرنے کے بعد)۔ اس رات میں مغرب کے بعد بارہ رکعات نماز ادا کی جاتی ہے، ہر رکعت میں سورئہ فاتحہ کے بعد سورہ القدر تین دفعہ اور سورہ اخلاص بارہ دفعہ پڑھے۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد یہ درود شریف ستر (٧٠) مرتبہ پڑھے۔ "اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِ نِ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ وَعَلٰی اٰلِہ وَ اَصْحَابِہ وَسَلِّمْ"۔ ترجمہ اے اللہ! رحمت فرما حضرت محمد پر اور ان کی آل و اصحاب پر اور سلامتی کا نزول فرما۔ پھر سجدہ میں جا کر ستر (٧٠) مرتبہ یہ پڑھے، "سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبُّنَا وَ رَبُّ الْمَلٰئِکَۃِ وَالرُّوْحِ" یعنی پاک و مقدس ہے ہمارا رب اور فرشتوں اور حضرت جبرئیل کا رب۔ پھر سجدے سے سر اٹھا کر ستر بار یہ پڑھے: "رَبِّ اغْفِرْ وَ ارْحَمْ وَ تَجَاوَزْ عَمَّا تَعْلَمُ فَاِنَّکَ اَنْتَ الْاَعَزُّ الْاَکْرَمْ"۔ یعنی اے اللہ! بخش دے اور رحم فرما اور تجاوز فرما اس بات سے جسے تو جانتا ہے بےشک تو بلند و برتر اور عظیم ہے۔ پھر دوسرا سجدہ کرے اور اس میں وہی دعا پڑھے اور پھر سجدے میں جو دعا مانگے گا قبول ہوگی۔ 

رجب کی پندرہ تاریخ میں مدد چاہنے کے لئے، اشراق کے بعد دو دو رکعت سے (پچیس دفعہ میں) پچاس رکعات نماز ادا کریں۔ اس کی ہر رکعت میں فاتحہ کے بعد، سورۃ الاخلاص اور معوذتین پڑھیں اور پھر دعا کریں۔ یہ نماز ١٥ رجب کے علاوہ ١٥ رمضان میں بھی ادا کی جاتی ہے۔ رجب کی پندرہ تاریخ میں مشائخ کا معمول رہا ہے کہ دس رکعت نماز ادا کیجئے۔ ہر رکعت میں فاتحہ کے بعد تین بار اور دوسرے قول کے مطابق دس مرتبہ سورہ اخلاص پڑہیئے، جب نماز سے فارغ ہوں تو سو (١٠٠) مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں، "سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر" اللہ پاک ہے اور تعریف اسی کے لئے ہے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور اللہ ہی سب سے بڑا ہے۔ تیرہ، چودہ اور پندرہ (یعنی ایام بیض) رجب کی راتوں میں بیدار ہوں اور ان تینوں راتوں میں ہر شب سو سو رکعات نماز ادا کریں (یعنی تینوں راتوں میں مجموعی طور پر تین سو (٣٠٠) رکعات ادا کریں) ہر رکعت میں سورہ فاتحہ ایک مرتبہ اور سورہ اخلاص دس مرتبہ پڑھیں، جب نماز سے فارغ ہوں تو ایک ہزار مرتبہ استغفار پڑھیں۔ انشاءاللہ تعالیٰ عزوجل زمانے کی جملہ بلاؤں اور آسمانی آفتوں سے محفوظ رکھے گا اور فلکی شر اور زمینی خرابیوں سے سلامت رہیں گے اور اگر ان راتوں میں موت واقع ہو جائے تو شہید کا درجہ پائیں گے۔ (لطائف اشرفی جلد دوم صفحہ ٣٤٤)۔

٢٧ویں شب کی خصوصی عبادات:
حافظ ابن حجر مکی کہتے ہیں ہمیں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرفوعاً حدیث پہنچی کہ "رجب میں ایک رات ہے جس میں عمل کرنے والے کے لئے سو برس کی نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور یہ رجب کی ٢٧ویں شب ہے، اس میں بارہ رکعات دو دو کر کے ادا کریں، پھر آخر میں "سُبْحَانَ اللّٰہِ وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اللّٰہُ اَکْبَرُ" سو مرتبہ، پھر استغفار سو مرتبہ، پھر درود شریف سو مرتبہ پڑھ کر اپنے امور کی دعا مانگے اور صبح کو روزہ رکھے تو اللہ تعالیٰ اس کی تمام دعائیں قبول فرمائے گا۔ دوسری روایت میں ہے کہ" اللہ تعالٰی ساٹھ سال کے گناہ مٹا دے گا"۔ (ما ثبت من السنۃ ص ١٨٤)۔
ستائیسویں رجب کی عبادات:
٢٦ رجب کا روزہ رکھیں، مغرب سے قبل غسل کریں، اذان مغرب پر افطار کریں، مغرب کی نماز ادا کریں، پھر ستائیسویں شب میں بیدار رہیں۔ عشاء کے بعد دو رکعت نماز نفل ادا کریں اور ہر رکعت میں الحمد شریف یعنی سورہ فاتحہ کے بعد سورہ اخلاص اکیس مرتبہ پڑھیں۔ نماز سے فارغ ہو کر مدینۃ المنورہ کی جانب رخ کر کے گیارہ مرتبہ درود شریف پڑھیں، پھر اس کے بعد یہ دعا پڑھیں۔ "اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِمُشَاھِدَۃِ اَسْرَارِ الْمُحِبِّیْنَ وَبِالْخِلْوَۃِ الَّتِیْ خَصَّصْتَ بِھَا سَیِّدُ الْمُرْسَلِیْنَ حِیْنَ اَسْرَیْتَ بِہ لَیْلَۃِ السَّابِعِ وَالْعِشْرِیْنَ اَنْ تَرْحَمَ قَلْبِیْ الْحَزِیْنَ وَ تُجِیْبُ دَعْوَتِیْ یَا اَکْرَمَ الْاَکْرَمِیْنَ"۔ تو اللہ تعالٰی شب معراج کے وسیلہ سے دعا قبول فرمائے گا، اور جب دوسروں کے دل مردہ ہو جائیں گے تو ان کا دل زندہ رکھے گا جو یہ دعا پڑھیں گے۔
خبر کا کوڈ : 782582
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش