3
Monday 18 Mar 2019 16:22

غیبتِ امام ِزمانہ (عج) میں ہمارا وظیفہ

غیبتِ امام ِزمانہ (عج) میں ہمارا وظیفہ
تحریر: سید محمد شہروز حسین زیدی
 
مہدویت کی اہم ترین ابحاث میں سے ایک بحث غیبت ِ امام ِ زمانہ میں ہمارا وظیفہ ہے۔یہ بحث عملی پہلو رکھتی ہے۔ ان وظائف پر عمل کرنے کی صورت میں اسلامی معاشرے میں ایک عظیم انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے۔ لوگوں کی گمراہی اور جاہلیت کی موت سے نجات کا سبب بھی ہو سکتا ہے، اسی وجہ سے اس کی اہمیت ہے کہ بہت سے علماء نے اس سلسلہ میں بحث و تالیفات کا اہتمام کیا اور اس کے متعلق بہت سی کتابیں تحریر کیں، حتٰی اہلسنت حضرات اگرچہ ولادت حضرت مہدی (عج) اور اس زمانہ میں ان کے زنده ہونے پر اعتقاد نہیں رکھتے اور ان کا عقیده محض یہ ہے کہ مہدی موعود آخری زمانہ میں اپنے ظہور سے پہلے پیدا ہوں گے، بغیر اس کے کہ اُن کے لئے کوئی غیبت ہو جیساکہ شیعہ امامی معتقد ہیں، لیکن عین اسی حالت میں ہم مشاہده کرتے ہیں کہ اہلسنت کے نزدیک معتبر منابع میں بہت سی حدیثیں موجود ہیں۔ لہٰذا یہ وظائف تمام مسلمانوں کے لئے بیان ہوئے ہیں نہ فقط کسی خاص مذہب کے لئے۔
 
ہم غیبتِ امام ِ زمانہ میں لاگو ہونوالے وظائف بیان کرتے ہیں:
1۔ امام ِ زمانہ عج کی معرفت حاصل کرنا اور کروانا:
سب سے بڑا اور اہم وظیفہ کہ جس کی ذمہ داری تمام مؤمنین پر عائد ہوتی ہے امام زمانہ ؑ کی شناخت اور پہچان ہے کیونکہ جب تک امام ؑ کی حقیقی پہچان نہ ہو تو اس وقت تک دوسرے وظائف کو انجام دینا فضول اور بےکار ہو گا، اگر ہم دوسرے وظائف کو انجام دیتے ہیں لیکن امام ؑ کی پہچان نہ ہو تو اس کی صورت اسی طرح ہے جس طرح کوئی شخص ہدف کے بغیر تیر پھینکتا ہے اور اگر مر گیا تو جاہلیت کی موت مرے گا جیساکہ حدیث شریف میں آیا ہے "من مات ولم یعرف امام زمانہ مات میتة جاھلیتہ" لہٰذا ہم سب کو چاہیئے کہ سب سے پہلے امام ؑ کی شناخت حاصل کریں تاکہ دوسرے اور وظائف اسی شناخت کی بناء پر بطور احسن انجام پائیں۔ اب جس شخص کو جتنی امام ؑ کی شناخت زیاده ہو وه اسی طرح دوسرے وظائف کو بھی اچھی طرح درک کر سکتا ہے، اور سمجھنے کیساتھ ان پر عمل پیرا ہو سکتا ہے۔ امام ؑ کا تعارف اور شناخت کروانا بھی ایک بہت بڑا وظیفہ ہے۔ امام کے بارے میں لوگوں کو کیسے آگاه کیا جائے اور کیسے امام ؑ کی حقیقی شناخت ان تک پہنچ جائے اور کیسے ان حقائق کو بیان کیا جائے؟ یہ ایک بڑا مسئلہ ہے ہر کوئی آدمی اس وظیفے کو اچھی طرح انجام نہیں دے سکتا ہے؛ مگر یہ کہ پہلے خود اس کو امام کی پہچان ہو، اب اگر کسی شخص کو امام ؑ کی پہچان نہیں ہے تو وه امام ؑ کو کیسے لوگوں میں متعارف کرائے گا!؟ یہ ہو نہیں سکتا کہ خود آدمی کسی چیز سے جاہل ہو اور وه اسی چیز کے بارے میں لوگوں کو تعلیم دے۔ اگر ہم لوگ اس وظیفے کو انجام دینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو معاشرے میں جتنے خرافات اور انحرافات وجود میں آچکے ہیں ان کا ازالہ ہو سکتا ہے اور جو لوگ امام زمانہ ؑ کے نام پر جھوٹی دکانیں کھولتے ہیں، وه بھی بند ہو سکتی ہے۔
 
2۔ امام عج کے ظہور کے لئے تیاری کرنا:
ایک اور اہم وظیفہ جو بندگان خدا کے کاندھوں پر ہے امام ؑ کے ظہور کے لئے آماده ہونا ہے تاکہ حکومت امام مهدی ؑ کی تشکیل ہو پائے یہ بات ہمیں یاد رکھنی چاہیئے کہ جب تک ظہور کے لئے آمادگی حاصل نہ ہو جائے آنحضرت کا ظہور بھی نہیں ہو گا۔ اس آمادگی کے مختلف پہلو ہیں:
الف۔ فکری و ثقافتی آمادگی
ب۔ اجتماعی آمادگی
ج۔ ٹیکنالوجی کے حوالے سے آمادگی
 
3۔ تعجیل ظہور کے لئے دعا:
ہر مؤمن کا وظیفہ ہے کہ وه امام زمانہ ؑ کی تعجیل کے لئے دعا کرے۔ حقیقی مؤمن وه ہے جو ہر صبح و شام ہر نماز کے بعد تعجیل امام ؑ کے لئے دعا کرے۔ البتہ دعاء سے مراد یہ نہیں کہ فقط زبان سے الفاظ بیان کرے؛ بلکہ زبان کے ساتھ ساتھ دل و جان سے تعجیل ظہور امام زمانہ ؑ کے لئے دعا کرے اور خود کو امام کی نصرت کے لئے آماده کرے۔ امام زمانہ ؑ کی سلامتی کے لئے دعا کریں کہ وه حضرت تمام ایسی مصیبتوں اور بلاؤں سے محفوظ رہیں کہ جو ان کے لئے خطره کا باعث ہوں اور بہتر ہے کہ ایسی دعا پڑھے جو احادیث کی کتابوں میں وارد ہوئی ہو مثلا اللھم کن لولیک الحجۃ بن الحسن۔
 
4۔ امام کے نائب کی اطاعت اور پیروی:
ایک اور اہم ترین وظیفہ جو مؤمنوں پر عائد ہوتا ہے زمانہِ غیبت میں امام (عج) کے نائب کی اطاعت اور پیروی کرنا ہے۔ عصر غیبت میں یہ عہده ایسے مجتہد فقیہ کے پاس ہوتا ہے جو خواہشات نفسانی سے پاک ہو، اخلاق اور عمل میں نمونہ ہو کیونکہ ایک ایسا فاسد العقیده فرد جو بداخلاق اور بدکردار ہو امام کا نائب نہیں بن سکتا ہے۔ آیت الله العظمی لنکرانی فرماتے ہیں،"آج مقام معظم رہبری کی حمایت امام زمانہ (عج) کے زمانے سے زیاده واجب تر ہے آپ مرجعیت کی پناه گاه ہیں، اگر آپ نہ ہوتے تو ہم بھی نہ ہوتے۔"
 
5۔ امام زمانہ سے توسل کرنا:
ہمیں چاہیئے کہ ہر مصیبت اور پریشانی میں امام زمانہ ؑ کو وسیلہ قرار دیں تاکہ خداوند متعال اسکی گرفتاری اور مصیبتوں کو دور کرے اگرچہ تمام آئمہ ؑسے توسل کرنا صحیح ہے لیکن قاعده کے مطابق جو کام انجام دیا جائے یا کوئی مشکل حل ہو جائے امام زمانہ ؑکی زیر نگرانی میں ہو گا۔ اس کے علاوه امام زمانہ ؑ کی زیارت پڑھنا اور ان کے فضائل کا ذکر کرنا، اظہار حزن کرنا، اظہار محبت، ادب و احترام کا خاص خیال کرنا وغیره ہماری ذمہ داریوں میں سے ہے جو ہمیں اچھی طرح سے انجام دینی چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 784030
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش