0
Saturday 23 Mar 2019 23:44

کراچی میں دہشتگردی کا جن ایکبار پھر بے قابو

کراچی میں دہشتگردی کا جن ایکبار پھر بے قابو
رپورٹ: ایس حیدر

شہر قائد میں دہشتگردی کا جن ایک بار پھر بے قابو ہوگیا، دو روز کے دوران ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں تین افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ گذشتہ روز مفتی تقی عثمانی کے قافلے پر فائرنگ کی گئی، تو آج اورنگی ٹاؤن میں وجاہت عباس کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا، ٹارگٹ کلنگ کے پے در پے واقعات سے کراچی آپریشن کی کامیابیوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان عائد کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے شہری ٹارگٹ کلرز کے نشانے پر آگئے۔ گذشتہ روز کراچی کے علاقے نیپا چورنگی کے قریب دارالعلوم کورنگی کے نائب مہتمم مفتی تقی عثمانی کے قافلے پر فائرنگ کی گئی، واقعے میں مفتی تقی عثمانی محفوظ رہے، تاہم سکیورٹی گارڈ صنوبر خان اور پولیس اہلکار فاروق جاں بحق اور دوسری گاڑی میں سوار بیت المکرم مسجد کے خطیب مولانا عامر شہاب اور مفتی تقی عثمانی کا ڈرائیور سرفراز زخمی ہوگئے۔ مفتی تقی عثمانی کے قافلے پر فائرنگ کے واقعے پر پولیس حکام قدرے بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے کہ ایک ہی واقعہ کو دو الگ الگ واقعات قرار دے دیا، تاہم کافی دیر بعد ڈی آئی جی عامر فاروقی نے الگ الگ واقعات کی تردید کی کہ فائرنگ کے دو واقعات نہیں ہوئے بلکہ صرف ایک واقعہ ہی ہوا تھا۔

ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ آج بروز ہفتہ بھی جاری رہا، کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں ٹارگٹ کلرز نے وجاہت عباس کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا، وجاہت عباس اپنے بھائی کی شادی کی سلسلے میں چند روز قبل ہی اٹلی سے پاکستان واپس لوٹا تھا، اطلاعات کے مطابق جاں بحق وجاہت عباس کی دو ماہ قبل ہی شادی ہوئی تھی۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے مفتی تقی عثمانی کے قافلے پر فائرنگ کے واقعے کو پاک بھارت کشیدگی سے جوڑتے ہوئے کہا کہ پی ایس ایل کرکٹ ایونٹ کے کامیاب انعقاد کے نتیجے میں دنیا کے سامنے کراچی کا مثبت چہرہ ابھر کر سامنے آیا تھا، مگر کچھ عناصر کو کراچی کا امن برداشت نہیں ہوتا اور یہ واقعہ اس سلسلے کی ایک کڑی ہے، گورنر سندھ نے دعویٰ کیا کہ مفتی تقی عثمانی قاتلانہ حملہ کیس میں ایک سے دو دنوں میں اچھی خبر ملے گی، تو وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی کہاں پیچھے رہتے، انہوں نے بھی روایتی دعویٰ کیا کہ ہم دشمنوں کو ان کے مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دینگے، مفتی تقی عثمانی پر حملہ کرنے والوں کو جلد گرفتار کرینگے۔ فائرنگ کے واقعہ پر سندھ پولیس نے بھی روایتی بیان دیا کہ پولیس ہائی الرٹ ہے، مفتی صاحب پر حملے کی تحقیقات کے حوالے سے کچھ کڑیاں ملی ہیں۔ یہاں تک کہ آئی جی سندھ نے تو یہ تک دعویٰ کر دیا کہ جانتے ہیں کون لوگ ملوث ہیں، ان کی گرفتاری کیلئے کام تیزی سے جاری ہے۔

آئی جی سندھ کی جانب سے حملے میں ملوث عناصر کے بارے میں جاننے کے دعوے کے باوجود مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں نامعلوم افراد کیخلاف درج کیا گیا، جس میں دہشتگردی، قتل اور اقدام قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے اور وجاہت عباس کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دو روز میں دہشتگردی کے ہونے والے پے درپے واقعات قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں، ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ شہر قائد میں ایک بار پھر ٹارگٹ کلنگ کا دور شروع ہوتا نظر آرہا ہے اور مطالبہ کیا کہ وجاہت عباس کے قاتلوں کی فوری گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔ دوسری جانب شیعہ علماء کونسل سندھ کے صدر اور متحدہ مجلس عمل سندھ کے جنرل سیکرٹری علامہ سید ناظر عباس تقوی نے بھی ان واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہ انہیں کراچی میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کی سازش قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ ملوث دہشتگردوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔

سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تمام تر بیانات اور دعوؤں کے باوجود اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا جن ایک مرتبہ پھر بے قابو ہوچکا ہے، دہشتگرد جب اور جہاں چاہیں، ناصرف شہریوں بلکہ پولیس اہلکاروں کو بھی نشانہ بنا ڈالتے ہیں، کراچی آپریشن کی کامیابی کے دعوؤں کے باوجود شہر قائد میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ نہ تھم سکا، تقریباً تمام ہی واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیج ملنے کے باوجود ملوث عناصر قانون کے شکنجے سے باہر ہیں، تمام تر کارروائیوں کے باوجود کراچی کا امن سبوتاژ کرنے میں سرگرم ہیں، ماضی میں بھی کراچی کے امن کو نقصان پہنچایا گیا، اب بھی یہی سازش کی جا رہی ہے۔ اربوں روپے کے بجٹ کے باوجود پولیس کارکردگی کا حال یہ ہے کہ گذشتہ سال 2018ء میں کراچی میں دہشتگردی کے متعدد واقعات رونما ہوئے، تاہم پولیس کوئی ایک بھی کیس حل کرنے میں کامیاب نہ ہوسکی۔ 2019ء میں بھی پولیس کی ناقص کارکردگی کا سلسلہ جاری ہے۔
خبر کا کوڈ : 784860
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش