QR CodeQR Code

سیکورٹی اسٹیٹ سے فلاحی حکومت تک

28 Mar 2019 10:44

یہ الگ بات کہ فلاحی ریاست کے نام پر استحصالی اور استکباری طاقتتیں اقتدار پر قابض رہیں اور انھوں نے فلاحی ریاستون کو فوجی اور آمرانہ یا استحصالی ریاستون میں تبدیل کرنے کی تمام ممکنہ کوششیں انجام دیں۔


اداریہ

دنیا کی ہر حکومت کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا کاروبار زندگی اس طرح چلے کہ ریاست بھی محفوظ و مستحکم رہے اور ریاست کے عوام بھی سکھ چین کی زندگی گزاریں۔  فلاحی ریاست کا تصور اس وقت سے موجود ہے جب سے انسان نے مل جل کر ایک معاشرے اور ریاست کے زیرانتظام زندگی گزارنے کا آغاز کیا۔ الہیٰ حکومتوں کا مطمع نظر ہی یہی رہا ہے کہ خداوندعالم کی مخلوق کو خداو وند عالم کے احکامات و دستورات کے مطابق پرسکون زندگی گزارنے کے مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ وہ کمال کا سفر جاری رکھ سکیں، غیر دینی ریاستوں میں بھی کبھی ایسے اقدامات کو کھلم کھلا پزیرائی نہیں ملی جس میں انسانیت کے استحصال کو نصب العین قرار دیا گیا ہو۔ یہ الگ بات کہ فلاحی ریاست کے نام پر استحصالی اور استکباری طاقتتیں اقتدار پر قابض رہیں اور انھوں نے فلاحی ریاستوں کو فوجی اور آمرانہ یا استحصالی ریاستوں میں تبدیل کرنے کی تمام ممکنہ کوششیں انجام دیں۔ البتہ انسان کی عقل اجتماعی نے اس تصور کو کبھی قبول نہ کیا اور نہ اس کی حوصلہ افزائی کی۔

مغربی دنیا نے اپنے ممالک میں فلاحی ریاستیں قائم کرنے کے لیے مشرقی اور تیسری دنیا کو مشق ستم بنایا اور اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے عالم مشرق کا بری طرح استحصال کیا۔ قوموں اور ریاستوں کا استحصال کرنے کے لیے استبدادی، آمرانہ اور غیر جمہوری حکومتوں کی حمایت کی گئی۔ استبدادی حکومت کے قیام کا ایک خاصہ فلاحی ریاست کا سیکورٹی ریاست میں تبدیل ہونا ہے۔ سیکورٹی ریاست میں امن و سلامتی کے نام پر انفرادی اور اجتماعی استحصال آسان ہو جاتا ہے اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالی معیوب تصور نہیں کی جاتی، جنوبی ایشیاء بالخصوص پاکستان کا شمار بھی ان ریاستوں میں ہوتا ہے جسے فلاحی ریاست بننے سے روکنے کے لیے اندرونی اور بیرونی محرکات ہمیشہ سرگرم رہے۔ پاکستان کو دوسرے ممالک کے لیے کبھی دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اسٹیٹ بنایا گیا، کبھی علاقائی اہداف کے حصول کے لیے اسلامی ریاست اور اسلام کا قلعہ بنانے کا سلوگن دیا گیا، کبھی روٹی کپڑا اور مکان کے نام پر استحصال کیا گیا اور کبھی جمہوریت کے نام پر پاکستان کو فلاحی ریاست بننے سے روگا کیا۔

پاکستان اسی کی دہائی سے اب تک عسکریت پسندی کے چنگل میں گرفتار ہے اور یہ انتہا پسندی بھی اسلام اور جہاد جیسی مقدس اصطلاحات کے نام پر مسلط ہے، البتہ اس نام نہاد جہادی و اسلامی عسکریت پسندی کو اہل فکر و دانش ہمیشہ چیلنج کرتے رہے ہیں، لیکن غیرمرئی حکومت کا بیانیہ ہمیشہ عسکریت پسندوں کے حق میں ہی رہا ہے۔ گذشتہ دنوں عمران حکومت کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ریاستی ایما پر ہونیوالی عسکریت پسندی کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔ انھوں نے اسلام آباد میں پالیسی ریسرچ میڈیا ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کی مغرب کی حمایت سے پھیلی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ  ۱۹۸۰ء میں عسکریت پسند تنظمیں بنیں اور جن مدارس کو عسکری تنظیموں کی نرسری تیار کرنے کا کام سونپا گیا ان میں جو نصاب پڑھایا جاتا رہا وہ امریکہ کی نبراسکا یونیورسٹی سے تیار ہو کر آیا تھا۔

سعودی حکام کے اس اعتراف کے بعد کہ اسلامی دنیا میں انتہا پسندی اور تکفیری دہشت گردی کا پھیلائو امریکی ایجنڈہ تھا اور سعودی عرب نے اس پر صرف عمل درآمد کیا ہے، اب پاکستان کے ایک وفاقی وزیر کا بیان آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔ اسلامی عسکریت پسندی و انتہا پسندی امریکہ کا ایجنڈ اہے اور اس کا نصاب امریکہ کی نبراسکا یونیورسٹی میں تیار ہوا ہے، ایک ایسا کھلا سچ ہے جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ اب جو طاقتیں اس قبیح عمل میں شریک ہیں انہیں مجاہدین اسلام کہا جائے، عالم اسلام کی بہترین فوج کہا جائے، مسلم ممالک کی بہترین خفیہ تنظیم کہا جائے یا اقتدار کے بھوکے بھڑئیے قرار دیا جائے، جو طاقت و اقتدار کے حصول کے لیے اسلام اور مسلمانوں کا پوری دیدہ دلیری سے استحصال کرتے رہے ہیں اور اب کسی نئے شکار کی تلاش میں ہیں۔ 


خبر کا کوڈ: 785573

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/785573/سیکورٹی-اسٹیٹ-سے-فلاحی-حکومت-تک

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org