QR CodeQR Code

حلوائی کی دکان پر نانا جی کی فاتحہ

29 Mar 2019 09:38

جولان کی پہاڑیوں جسے انگریزی میڈیا گولان ہائٹس کہتا ہے، پر اسرائیل نے 1967ء میں امریکی پشت پناہی سے قبضہ کر لیا تھا۔ 1967ء میں مصر، شام اور لبنان کے بعض علاقے بھی صہیونی قبضے میں چلے گے تھے، لیکن مصر اور لبنان نے بعد میں کسی نہ کسی طرح اپنےعلاقے بازیاب کرا ،مگر بیت المقدس، مغربی کنارہ (ویسٹ بینک) اور جولان اسرائیل کے قبضے میں رہا۔


اداریہ
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ نے جولان کی پہاڑیوں کو اسرائیل کی مالکیت قرار دینے کا اعلان کیا ہے، بڑبولے اور نیم پاگل امریکی صدر کے اس اقدام پر عالمی اور علاقائی سطح پر شدید تنقید ہو رہی ہے۔ امریکہ کے اپنے اتحادی من جملہ سعودی عرب بھی اس کھلی بددیانتی پر بول اٹھا ہے۔ جولان کی پہاڑیوں جسے انگریزی میڈیا گولان ہائٹس کہتا ہے، پر اسرائیل نے 1967ء میں امریکی پشت پناہی سے قبضہ کر لیا تھا۔ 1967ء میں مصر، شام اور لبنان کے بعض علاقے بھی صہیونی قبضے میں چلے گے تھے، لیکن مصر اور لبنان نے بعد میں کسی نہ کسی طرح اپنے علاقے بازیاب کرا لیے، مگر بیت المقدس، مغربی کنارہ (ویسٹ بینک) اور جولان اسرائیل کے قبضے میں رہا۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ نے پہلے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیا اور اب جولان کی بلندیاں بھی اسرائیل کو دینے کا اعلان کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب بشار جعفری نے سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے بڑا خوبصورت نکتہ اٹھایا ہے۔

انھوں نے امریکہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا تم اپنی ریاستوں میں سے شمالی اور جنوبی کیرولینا اسرائیل کو دے سکتے ہو؟ بشار جعفری نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر ڈونالڈ ٹرامپ اسرائیل کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو انہیں چاہیئے کہ اپنی کچھ ریاستیں بالخصوص جنوبی کیرولینا کا خوبصورت حصہ اسرائیل کو دے دیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ جولان کی پہاڑیاں شام کا اٹوٹ حصہ ہیں اور اسرائیل نے ان پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے۔ امریکی صدر کو اگر اسرائیل کو تحفہ ہی دینا ہے تو اپنے ملک کا کوئی حصہ اسرائیل کو دے دیں نہ کہ فلسطین اور شام کا۔ اس کو تاریخ کی ستم ظریفی نہیں تو اور کیا کہا جا سکتا ہے کہ امریکہ اپنی طاقت کے بل بوتے پر کسی دوسرے ملک کے علاقے کو ایک تیسرے غاصب ملک کے حوالے کر رہا ہے، جس کا اسے نہ اخلاقی، نہ سیاسی اور نہ ہی قانونی حق حاصل ہے۔ دیوانے ٹرامپ اور بشار جعفری کے اس مباحثے پر یہی کہا جا سکتا ہے کہ صدر ٹرامپ حلوائی کی دکان پر اپنے نانا جی کی فاتحہ پڑھوانا چاہتے ہیں۔ جولان شام کی مالکیت ہے اور امریکی صدر اس کو اسرائیل کو بخش رہے ہیں، اس کو پنجابی کہاوت کے مطابق کہتے ہیں، اندھا بانٹے ریوڑیاں بار بار دے اپنوں کو۔


خبر کا کوڈ: 785760

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/785760/حلوائی-کی-دکان-پر-نانا-جی-فاتحہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org