0
Tuesday 9 Apr 2019 08:27

نیا سامراجی منصوبہ

نیا سامراجی منصوبہ
اداریہ
ایک ایسے وقت جب پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے سفیرون کو وزارت خارجہ طلب کرکے اپنا اپنا احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان پاکستانی وزیراعظم کے بیانات کو موضوع بنا کر سفارتی جنگ عروج پر ہے۔ افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ داعش دہشت گرد گروہ پاکستان کی سرحدوں سے افغانستان میں داخل ہو رہا ہے۔ عبداللہ عبداللہ نے یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش افغانستان کی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہے۔ عبداللہ عبداللہ نے یہ اہم بات اردن میں اخباری نمائندوں سے گفتگو میں کی ہے اور انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ شام اور عراق میں شکست کے بعد داعش کا اگلا ٹھکانہ افغانستان کو بنایا جا رہا ہے۔ افغانستان کے چیف ایگزیکٹو کی طرف سے سامنے آنے والا یہ موقف کوئی نیا موقف نہیں ہے، افغان حکومت کے اعلیٰ عہدیداران پہلے بھی اس طرح کے بیانات دے چکے ہیں، لیکن اس کا زمان و مکان خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔

اردن میں ایک عالمی فورم میں وہ بھی ایسے حالات میں جب امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ہوچکے ہیں اور امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خیل زاد قطر، پاکستان اور پاکستان میں مقیم طالبان رہنمائوں سے مسلسل بات چیت کر رہے ہیں، خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ افغانستان کی موجودہ حکومت اسلام آباد کے روئیوں سے سخت نالا ہے اور بالخصوص وزیراعطم پاکستان عمران خان کے حالیہ عبوری حکومت کے مشورے نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ افغان رہنما عمران خان کے اس موقف کو افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دے کر کہہ رہے ہیں کہ عبوری حکومت کا قیام افغانستان میں سیاسی عمل کو صفر کی سطح پر لے جائے گا۔ اس سے افغانستان میں گذشتہ اٹھارہ سال کا سیاسی عمل سبوتاژ ہو کر رہ جائے گا۔

افغانستان کے اندر اس وقت کئی طاقتیں بیک وقت سرگرم عمل ہیں۔ طالبان کے اندر بھی روس، چین، پاکستان، ایران، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، امریکہ اور ہندوستان سمیت کئی ممالک کی پراکسیز موجود ہیں۔ ان طاقتوں کے افغانستان کے حوالے سے مفادات میں ایک سو اسی درجے کا فرق ہے، اس خلا سے داعش گروپ بھرپور استفادہ کرسکتا ہے، وہ بھی اس صورتحال میں کہ افغانستان میں ایران مخالف لابیز داعش کے نام پر ایران کا اثر و نفوذ ختم یا کم کرنے کی خواہاں ہیں۔ پاکستان کو موجودہ صورتحال میں پھونک پھونک کر قدم اٹھانے ہوں گے، داعش کے حوالے سے کسی قسم کا غلط اندازہ افغانستان سے زیادہ پاکستان کو متاثر کرسکتا ہے۔ پاکستان کی موجودہ لڑکھڑاتی اقتصادی صورتحال میں عمران خان اور ان کی ٹیم کو پاکستان کے ساتھ ساتھ خطے کے ممالک کے مفادات کا بھی خیال رکھنا ہوگا، کیونکہ دور سے آنے والی طاقتیں آج ہیں اور شاید کل نہیں ہوں گی، لیکن ہمسایوں کو تو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
خبر کا کوڈ : 787653
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش