0
Saturday 13 Apr 2019 08:16

کوئٹہ پھر لہو لہو

کوئٹہ پھر لہو لہو
اداریہ
پاکستان میں کراچی کے بعد کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعات نے ایک بار پھر پاکستان کے اندرون ملک اور بیرون ملک محب وطن حلقوں کو سخت تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ ایک بار پھر تکفیری فرقہ پرست سرگرم ہوگئے ہیں۔ کوئٹہ میں شیعہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیے جو طریقہ واردات استعمال کیا گیا، وہ ماضی کے تکفیریوں کی کارروائیوں کی طرح ہے۔ آگاہ ذرائع کچھ دنوں سے یہ تجزیئے کر رہے تھے کہ کراچی کے بعد فرقہ واریت کی لہر کا رخ ایسے علاقوں کی طرف ہوسکتا ہے، جہاں حکومت نے فرقہ پرست عناصر کو ڈھیل دے رکھی ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت اور اس کے پیچھے موجود اسٹیبلشمنٹ نے فرقہ پرستوں اور مسلحانہ کارروائیوں میں ملوث بعض گروہوں کو سیاسی دھارے میں لانے کے لیے زمین ہموار کر دی تھی اور اس کے لیے باقاعدہ پراجیکٹس بھی اعلان کر دیئے گئے تھے، لیکن فرقہ پرست مسلح تنظیموں نے ٹریلر کے طور پر چند کارروائیاں کراچی میں انجام دیں اور اب کوئٹہ میں بڑی کاروائی کرکے اپنے موقف کا اعلان کر دیا ہے کہ ہمیں جس کام کے لیے تخلیق کیا گیا تھا، ہم اسی کام کو جاری رکھیں گے۔

دوسری طرف بیرونی دبائو کے زیر اثر بعض مسلح تنظیموں کو کالعدم کرنے کا بھی ڈھنڈورا پیٹا گیا، تاہم سانحہ کوئٹہ کے بعد نتائج کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت ایک بڑے امتحان میں گرفتار ہوگئی ہے، ایک طرف اقتصادی دبائو میں ہے، دوسری طرف ایک شیعہ جماعت اس کی اتحادی ہے، تیسری طرف اسٹیبلشمنٹ اپنی مرضی کا ایجنڈا لیکر آگے بڑھنا چاہتی ہے۔ نیوزی لینڈ کے دہشت گردانہ واقعہ کے بعد کوئٹہ کا دہشت گردانہ واقعہ عمران خان کے لیے ایک چیلنج میں بدل جانا چاہیئے۔ نیوزی لینڈ کی ایک بے دین، سیکولر وزیراعظم نے جس مردانگی اور اعتماد کے ساتھ مسلمانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کے ساتھ ساتھ جس طرح عملی اقدامات انجام دیئے ہیں، وہ مسلمان حکمرانوں کے لیے نمونہ عمل بننے چاہیں۔

تحریک انصاف کی حکومت کے دعوئوں کی روشنی میں ان سے یہ توقع کی جانی چاہیئے کہ وہ جس ریاست مدینہ کا نعرہ لگاتے ہیں، اس کے تقاضوں پر بھی عمل پیرا ہوں گے۔ وہ اس عظیم ریاست کے روش حکومت کی تقلید کی بجائے صرف نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسے اقدامات ہی انجام دیں تو دہشت گردی پر قابو پانے کی راہ ہموار ہو جائے گی، نہین تو 1980ء سے لے کر کوئٹہ کے حالیہ سانحے تک شیعہ مسلمانوں کے خلاف قتل و غارت اور دہشت گردی کی وارداتیں تو ہر روز کا معمول بن چکی ہیں۔ شیعہ حضرات چند دن شور شرابہ کرکے خاموش ہو جائیں گے، تاہم تحریک انصاف کی حکومت کو یاد رکھنا چاہیئے کہ اس دنیا کے علاوہ کہیں اور بھی حقیقی انصاف ملے گا۔ اس انصاف میں تحریک انصاف کی قیادت کہاں کھڑی ہوگی، حکمرانوں کو اس کے بارے میں ضرور غور و فکر کرنا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 788362
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش