1
0
Monday 15 Apr 2019 08:13

اتحادی بھی پکار اٹھے

اتحادی بھی پکار اٹھے
اداریہ
کوئٹہ ایک بار پھر لہو لہان ہے، دہشت گردانہ کارروائیوں کے نتیجے میں کوئٹہ ایک ایسی مقتل گاہ میں تبدیل ہوچکا ہے، جس میں قاتل آزاد ہیں، وہ جب چاہیں، جہاں چاہیں کارروائی کرکے بڑی آسانی سے غائب ہو جاتے ہیں۔ کوئٹہ کے علمدار روڈ اور ہزارہ ٹائون میں دہشت گردی کے واقعات اتنے تسلسل سے ہوئے ہیں کہ اب ہزارہ مسلمانوں کے گھروں میں شاید ہی کوئی گھر ایسا ہو، جس میں ایک شہید نہ ہو۔ عورتیں بیوہ ہوئیں، بچے یتیم ہوئے، بہنیں اپنے بھائیوں سے اور مائیں اپنے بیٹوں سے محروم ہوگئیں۔ بدقسمتی سے ہزارہ مسلمانوں کے گھر اور گلیاں ویران اور قبرستان آباد کر دیئے گئے، لیکن حکومت کی ترجیحات نہ بدل سکیں۔ پاکستان میں مرکز اور بلوچستان میں حکومتیں بدلتی رہیں، حکمران جماعتیں تبدیل ہوتی رہیں، جو چیز نہیں بدلی وہ ہزارہ مسلمانوں پر ظلم و ستم اور دہشت گردانہ کاروائیاں۔ اب بھی ہزار گنجی کے واقعے کے خلاف متاثرین نے دھرنا دے رکھا ہے، لیکن ظلم کی انتہا یہ ہے کہ مظلومین اور مقتولین کے ورثاء قاتلوں کو گرفتار کرنے کی بجائے وزیراعظم عمران خان کی کوئٹہ آ٘مد کا مطالبہ کر رہے ہیں، کاش عمران خان نیوزی لینڈ کی وزیراعظم سے ہی کچھ سبق سیکھ لیتے۔

عمران خان اور ان کی مرکزی ٹیم کی حالت یہ ہے کہ انہوں نے ایک شیعہ وزیر علی زیدی کو بھیج کر دھرنے پر بیٹھے مقتولین کے ورثاء کے جذبات سے کھیلنے کی کوشش کی، لیکن یہ حربہ بھی ناکام رہا اور مظاہرین اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔ پاکستان کے وزیراعظم پیٹرو ڈالر دینے والوں کے ڈرائیور بننے میں ذرا برابر عار محسوس نہیں کرتے اور تحریک انصاف کے وزیر مملکت برائے داخلہ گذشتہ تین دنوں سے نام نہاد امام کعبہ کے ہر پروگرام میں دست بوسی کرتے نظر آرہے ہیں، لیکن کوئٹہ ہزار گنجی کے مقتولین اور مظلومین ان کے دیدار سے محروم ہیں۔ ایک شیعہ جماعت مجلس وحدت مسلمین نے حالیہ انتخابات میں عمران خان کی بھرپور حمایت کی اور عمران خان کے دفاع میں ہر طرح کی داخلی تنقیدوں کو بھی برداشت کیا اور شیعہ ووٹرز پر یہ ثابت کرنے کی بھی کوشش کی کہ انھوں نے عمران خان کو جتوا کر تکفیری اور سعودی لابی کا پاکستان میں بوریا بستر گول کر دیا ہے۔ تاہم دشمن امام زمانہ (عج) بن سلمان کے شاہانہ دورے نے سعودی لابی کی شکست کے تاثر کو تو کافی دن پہلے زائل کر دیا تھا اور اب کوئٹہ سانحہ پر عمران خان کی لاتعلقی اور عدم توجہ نے جلتی پر تیل ڈال دیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر جعفری نے امام بارگاہ نیچاری علمدار روڈ کوئٹہ میں اپنی پارٹی کے صوبائی انٹرا پارٹی الیکشن میں تنگ آمد بجنگ آمد کے تحت پہلی بار تحریک انصاف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران کالعدم تنظیموں کے وجود سے انکاری ہیں اور کوئٹہ میں کالعدم تنظیمیں ذمہ داری قبول کر رہی ہیں۔ سحر ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان سے عوام کی توقعات پوری نہیں ہوسکیں اور پاکستان کو ایسے حکمرانوں کی ضرورت ہے، جن کا عوام سے براہ راست رابطہ ہو۔ عمران خان چند دن بعد ایران کے دورے پر جا رہے ہیں، سانحہ کوئٹہ کے ساتھ ساتھ ایک شیعہ تنطیم کے سربراہ کی جانب سے عمران خان اور ان کی جماعت پر کڑی تنقید اور ان سے مایوسی کا اظہار معنی خیز ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ کا یہ موقف ایک جذباتی اظہار ہے یا وقت گزرنے کے ساتھ کچھ اور حقائق ان پر آشکار ہو رہے ہیں، ایک سوال بن کر میڈیا میں گردش کر رہا ہے۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق اتحادی جماعتوں کے ساتھ ساتھ اسٹیبلشمنٹ بھی عمران خان سے مایوس ہونا شروع ہوگئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 788725
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
سحر ٹی وی کی خبر کی تفصیل
علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ ہزار گنجی واقعہ کیخلاف جمعہ کو ملک گیر احتجاج کیا جائیگا۔

مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل نے ہزار گنجی خودکش دھماکے کے خلاف جمعہ 19 اپریل کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئٹہ کی سیکورٹی پر سوالیہ نشان ہے، دھرنے کو ختم کرانا حکومت کا کام ہے، حکومت مظاہرین سے بامقصد مذاکرات کرے۔

مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس نے کل امام بارہ گاہ نیچاری علمدار روڈ کوئٹہ میں مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی انٹرا پارٹی الیکشن کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اور کوئٹہ دشمنوں کی سازشوں کا مرکز بنے ہوئے ہیں، بدامنی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے، بحرانوں کے باوجود قوم متحد نہ ہوسکی، کوئٹہ کی سیکورٹی بھی ایک سوالیہ نشان ہے، ہزار گنجی جیسی منڈی بھی محفوظ نہیں، بلوچستان میں دہشت گردی کرنے والوں کو آج تک سزا نہیں ملی، جن لوگوں کو سزائیں ہوچکی ہیں، ان کی سزاوں پر عمل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکمران کالعدم تنظیموں کے وجود سے انکاری ہیں اور یہاں کالعدم تنظیمیں ذمہ داریاں قبول کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے عوام کی توقعات پوری نہ ہوسکیں، پاکستان کو ایسے حکمرانوں کی ضرورت ہے، جن کا عوام سے براہ راست رابطہ ہو، انہوں نے کہا کہ مایوس لوگ سڑکوں پر آئے تو ان کو روکنا مشکل ہو جائے گا۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ بلوچستان میں گورنمنٹ کی نہیں، دہشت گردوں کی رٹ قائم ہے۔ ہزار گنجی دھماکے اور کوئٹہ میں موجودہ شیعہ ہزارہ برادری کی نسل کشی کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ تسلسل کے ساتھ جاری اس ظلم و بربریت کے خلاف جمعہ کو ملک گیر احتجاجی مظاہرے کریں گے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا مزید کہنا تھا کہ ہماری ہمدردیاں کوئٹہ کے مظلومین کے ساتھ ہیں، کوئٹہ میں جاری دھرنے کی کاز کے ہم حامی ہیں، لیکن اس میں ملکی مفادات کے خلاف جاری زبان درازی جو کہ ملکی سالمیت کے لئے خطرہ ہے، اس کی ہم بالکل حمایت نہیں کریں گے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں دہشتگردوں کی نرسری اور کالعدم گروہوں کو لگام نہ دینا حکمرانوں کی نااہلی ہے۔
ہماری پیشکش