0
Thursday 18 Apr 2019 11:15

امام کعبہ یا امام الوہابیت۔۔؟؟

امام کعبہ یا امام الوہابیت۔۔؟؟
لاہور سے ابو فجر کی رپورٹ

 امام کعبہ شیخ ڈاکٹر عبداللہ عواد الجہنی پاکستان کا دورہ مکمل کرکے سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔ وہ اسلام آباد سے لاہور پہنچنے تھے، جہاں مختلف تقریبات میں شرکت کے بعد سعودی عرب روانہ ہوئے۔ لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، صوبائی وزیر مذہبی امور سید سعید الحسن، پاکستان علماء کونسل کے سربراہ حافظ طاہر اشرفی، سعودی سفیر نواف سعید المالکی اور صوبہ پنجاب کے اعلیٰ حکام نے امام کعبہ کو الوداع کیا۔ امام کعبہ موسم کی خرابی کے باعث جہاز کی بجائے براستہ موٹروے اسلام آباد سے لاہور پہنچے تھے۔ لاہور میں ان کا قیام پرل کانٹینیٹل ہوٹل میں تھا۔

امام کعبہ نے گورنر ہاوس میں قائم مقام گورنر پنجاب چودھری پرویز الہیٰ سے ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وہاں سے وہ راوی روڈ پر مرکز جمعیت اہلحدیث پہنچنے، جہاں پروفیسر ساجد میر سمیت اہلحدیث رہنماوں نے ان کا استقبال کیا۔ امام کعبہ نے وہاں "پیغام قرآن ٹی وی" کا افتتاح کیا اور اپنے اعزاز میں ایک تقریب سے بھی خطاب کیا۔ خطاب میں انہوں نے پاک سعودیہ دوستی کے حوالے سے اس طرح گفتگو کی جیسے وہ سیاسی شخصیت ہوں۔ اہلحدیث مرکز میں انہوں نے نماز عصر کی امامت کروائی۔ وہاں اہلحدیث علماء سے ملاقاتیں کیں اور پھر نماز مغرب کی امامت کروانے کیلئے بادشاہی مسجد پہنچے۔ بادشاہی مسجد میں نماز کا اہتمام محکمہ اوقاف پنجاب کی جانب سے کیا گیا تھا۔ بادشاہی مسجد میں نماز کے دوران شدید بارش جاری رہی، جس کے باعث شہریوں کی بڑی تعداد نماز میں شریک نہ ہوسکی۔

امام کعبہ وہاں سے مسلم ٹاون موڑ پر واقع دیوبند مکتب فکر کی دینی درسگاہ "جامعہ اشرفیہ" پہنچے، جہاں مولانا فضل رحیم اشرفی سمیت دیگر علماء نے ان کا استقبال کیا اور امام کعبہ نے جامعہ اشرفیہ میں نماز عشاء کی امامت اور طلباء سے مختصر خطاب بھی کیا۔ اس موقع پر سعودی سفیر نواف سعید المالکی اور پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر اشرفی مسلسل امام کعبہ کے ہمراہ رہے۔ جامعہ اشرفیہ سے فراغب کے بعد مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد میر کی جانب نجی ہوٹل میں امام کعبہ شیخ ڈاکٹر عبداللہ عواد الجہنی کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا۔ اس عشائیہ میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس شمیم عالم خان، جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق، لیاقت بلوچ، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے جنرل سیکرٹری سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری، جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ پیر اعجاز ہاشمی سمیت سینکڑوں جید علماء نے شرکت کی جبکہ معروف تجزیہ کار اور سینیئر صحافی مجیب الرحمن شامی، ایثار رانا، نصر اللہ ملک، محمد عثمان، نوید چودھری، لالہ نعیم ثاقب، عبد المجید ساجد، سید عدنان فاروق، حافظ ذوہیب طیب، خالد شہزاد فاروقی سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد بھی عشائیہ میں شریک تھی۔

دوسرے روز امام کعبہ کے اعزاز میں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے پُرتکلف ضیافت کا اہتمام کیا اور ایوان وزیراعلیٰ میں ملاقات بھی کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر بھی امام کعبہ نے وہی جملے دوہرائے، جو وہ ہر محفل میں بول رہے تھے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گہرے تعلقات ہیں، سعودی عرب نے ہر مشکل میں پاکستان کی مدد کی ہے۔ سعودی عرب والے پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں، وغیرہ وغیرہ۔ امام کعبہ نے سعودی عرب کے احسانات تو گنوا دیئے لیکن پاکستان کی خدمات کا ذکر تک نہیں کیا کہ پاکستان کے سابق آرمی چیف راحیل شریف سعودی اتحاد کی قیادت میں بے گناہ یمنیوں پر حملے کر رہے ہیں۔ یہ اعتراف نہیں کیا کہ سعودی عرب پر مشکل وقت آئے تو قربانی کا بکرا پاکستان ہی بنتا ہے۔ امام کعبہ نے یہ بھی نہیں بتایا کہ سعودی عرب میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری بھی پاکستانی ہی کرتے ہیں، بس یہ بتا دیا کہ سعودی عرب میں مقیم ہزاروں پاکستانی بھاری زرمبادلہ پاکستان بھجواتے ہیں۔

بعض اہلحدیث حلقوں کی جانب سے امام کعبہ کے دورے پر تنقید بھی کی گئی۔ نقاد حلقوں کا کہنا تھا کہ کعبہ تمام مسلمانوں کیلئے مقدس ترین مقام ہے۔ امام کعبہ کی اہمیت تمام مسلمانوں کیلئے یکساں ہے مگر امام کعبہ نے امت کو یکساں نہیں رکھا۔ امام کعبہ نے پاکستان میں آکر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ کعبہ کے نہیں بلکہ صرف اہلحدیث (وہابیوں) کے امام ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ امام کعبہ کو چاہیئے تھا کہ وہ تمام مسالک کے علماء سے ملاقاتیں کرتے۔ امت کو ایک نظر سے دیکھتے مگر امام کعبہ نے صرف وہابی مکتب فکر کے ایک مخصوص گروہ کی تقریبات میں شرکت کرکے اپنی غیر جانبداری کو داغدار کر لیا ہے۔ امام کعبہ نے اپنے منصب کیساتھ انصاف نہیں کیا۔
خبر کا کوڈ : 789301
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش