0
Thursday 18 Apr 2019 08:06

مکھی پہ مکھی

مکھی پہ مکھی
اداریہ
امریکہ کے بڑبولے اور منہ پھٹ صدر ڈونالڈ ٹرامپ جس تعداد سے غلطیوں پر غلطیاں کر رہے ہیں، اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی غلطیوں اور ان کے عالمی جھوٹوں کی تعداد بہت جلد برابر ہو جائے گی۔ ڈونالڈ ٹرامپ کے جھوٹوں کی تعداد کسی بھی ویب سائٹ پر سرچ کی جا سکتی ہے۔ امریکی صدر نے چند دن پہلے ایران کی باقاعدہ فوج سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشت گرد قرار دیکر اپنی باطنی خباثت کا اظہار کیا، جس کا فائدہ ایران اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو بالواسطہ اور بلاواسطہ پہنچا۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی استقامتی و مذاحمتی بلاک میں تو پہلے ہی محبوب تھی، امریکی صدر کے اقدام نے اس فورس کو تمام امریکہ دشمن حلقوں میں مزید ہر دلعزیز کر دیا ہے۔ امریکی صدر نے یہ مکھی ایسے وقت ماری، جب سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی عراق اور شام میں داعش جیسے دہشت گرد گروہ کو شکست دے کر ایران میں آئے سیلاب کے فلاحی کاموں میں رات دن ایک کیے ہوئے ہے اور سیلاب میں گھرے عوام ان کو اپنا نجات دہندہ تصور کرتے ہیں۔

گذشتہ روز امریکی صدر نے گانگریس کے ایک اکثریتی فیصلے کو ویٹو کرکے اپنی عالمی شہرت کو مزید داغدار کر دیا۔ جس فیصلے کو ڈونالڈ ٹرامپ نے ویٹو کیا ہے، وہ ایسا انسانی مسئلہ ہے، جس پر تمام دنیا غم و غصے میں مبتلا ہے۔ امریکہ نے سعودی عرب کے پیٹرو ڈالر کے لالچ میں سعودی شہزادے محمد بن سلمان کی جنگ پسندانہ اور انسان کش مجرمانہ ذہنیت کی تسکین کے لیے گانگریس کے جس بل کو ویٹو کیا ہے، اس کے نتیجے میں تاریخ ڈونالڈ ٹرامپ کو محروم، مظلوم اور نہتے یمنیوں کے قاتل کے طور پر یاد رکھے گی۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ نے جنگ یمن میں جارح سعودی اتحاد کی حمایت بند کرنے سے متعلق گانگریس کے منظور کردہ بل کو خطرناک اور غیر ضروری قرار دیتے ہوئے ویٹو کر دیا ہے۔

بن سلمان کے مخالف صحافی جمال خاشقچی کے بہمانہ قتل اور یمن میں انسانی بحران میں شدت کی وجہ سے سعودی عرب کے خلاف بڑھتی ہوئی عالمی تنقید کے بعد امریکی سینیٹ نے چودہ مارچ کو چھیالیس کے مقابل میں چون ووٹوں سے جبکہ چار اپریل کو ایوان نمائندگان یعنی گانگریس نے ایک سو پچھتر کے مقابلے میں دو سو سینتالیس ووٹوں سے اس بل کی منظوری دی تھی۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ کی طرف سے اس ویٹو نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ یمنیوں کے قتل عام میں برابر کا شریک ہے اور یمن میں اس وقت جو انسانی المیہ رونما ہو رہا ہے، اس کی ذمہ داری آل سعود کے ساتھ ساتھ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ پر بھی عائد ہوتی ہے۔ امریکی صدر کے اس اقدام سے دنیا کو یہ سمجھنے میں مزید آسانی ہوگئی ہے کہ داعش دہشت گردوں سے شام و عراق نیز خطے حتیٰ یورپ کو محفوظ بنانے والا ایران کا آئینی ادارہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی دہشت گرد ہے یا یمن کے نہتے اور بے گناہ عام شہریوں کو کارپٹ بمنگ اور جدید ترین ہتھیاروں سے نشانہ بنانے والا سعودی فوجی اتحاد اور امریکہ دہشت گرد ہیں۔
خبر کا کوڈ : 789382
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش