1
Thursday 18 Apr 2019 17:17

سپاہ پاسداران، اسرائیل اور امریکہ

سپاہ پاسداران، اسرائیل اور امریکہ
تحریر: ڈاکٹر عبداللہ حجازی
 
اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ امریکا نے اسرائیل کی خاطر سپاہ پاسداران کو دہشتگرد قرار دیا ہے۔ اخبار کے مطابق یہ بیان انہوں نے سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سامنے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیل کے مفادات کی خاطر ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا تھا کہ امریکی صدر نے ان کی درخواست پر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا نام اس فہرست میں شامل کیا ہے، جنہیں امریکہ دہشت گرد سمجھتا ہے۔ دنیا میں بہت سے تجزیہ کار اس امریکی اقدام کی مخالفت کر رہے ہیں اور ان کے مطابق اس کے برے نتائج برآمد ہوں گے بلکہ بعض مبصرین کے مطابق امریکا نے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی حمایت میں جو پالیسیاں اختیار کی ہیں، وہ بیشتر ناکام ہوئی ہیں۔

یہ بات جرمن روزنامہ تاگس اشپیگل نے لکھی ہے۔ اخبار نے مزید لکھا ہے کہ ٹرمپ نے اگر نیتن یاہو کے تمام مطالبات تسلیم کر لئے تو مشرق وسطیٰ کا امن مزید خراب ہو جائے گا۔ اخبار کے مطابق نیتن یاہو اس سے پہلے 2002ء میں عراق پر فوجی حملے کی فرمائش بھی کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ میں ضمانت دیتا ہوں کہ صدام حسین کا خاتمہ تمام علاقے پر مثبت اثرات مرتب کرے گا، لیکن جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہر بات الٹ ہوگئی۔ اخبار لکھتا ہے کہ امریکی حکومت اس امید کا اظہار کر رہی ہے کہ اس اقدام سے ایران کمزور ہوگا، جبکہ ایران کی اپوزیشن بھی سپاہ پاسداران کی حمایت کر رہی ہے اور ابھی تک تیونس، لیبیا یا مصر جیسی ”بہار عربی“ کا کوئی نشان ایران میں دکھائی نہیں دیتا۔ اخبار کے مطابق روس اور چین کے تعلقات ان حالات میں ایران سے اور بھی بڑھ جائیں گے۔
 
اسی طرح کے تجزیات دیگر عالمی شہرت یافتہ مغربی اخبارات نے شائع کئے، البتہ دوسری طرف اس امریکی اقدام کی وجوہات پر ایرانی تجزیہ کار بھی اپنے اپنے نقطہ نظر کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کے نزدیک اس کی سب سے اہم وجہ سپاہ کے ہاتھوں خطے میں داعش کی ناکامی اور عبرتناک شکست ہے۔ ان کے نزدیک عراق اور شام میں دونوں حکومتوں کی درخواست پر سپاہ نے جو کردارادا کیا ہے، اس نے دونوں ملکوں کو ٹوٹنے سے بچا لیا ہے۔ خطے کو سپاہ کے القدس بریگیڈ نے جس حکمت عملی سے رسوا کن ہزیمت سے دوچار کیا ہے، وہی اس تازہ امریکی اقدام کی بنیاد ہے۔ داعش اور دیگر تخریب کار گروہوں کی تشکیل کا مقصد علاقے کی مسلمان حکومتوں کو کمزور کرنا اور نتیجةً اسرائیل کو تقویت پہنچانا رہا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ سپاہ پاسداران کے خلاف امریکی اقدام کو سب سے پہلے اسرائیل نے سراہا ہے اور اس کے بعد ان حکومتوں کو کمزور کرنے کے لیے دامے درمے قدمے سخنے کردار ادا کرنے والے بعض ممالک نے بھی خوش آمدید کہا ہے۔

ہم اپنی رائے اور تجزیئے کے بغیر ایک ایرانی تجزیہ کار کی ایک تازہ تحریر کا ترجمہ ذیل میں پیش کرتے ہیں: "داعش تباہ ہوگئی لیکن یہ تباہ ہونے کے لئے نہ آئی تھی۔ داعش کو ایک یا چند سال کے لئے نہ بنایا گیا تھا۔ داعش کو رہنے کے لئے بنایا گیا تھا، بنانے والے چاہتے تھے کہ وہ رہے۔ ابو بکر البغدادی کو تل ابیب لے جایا گیا تھا، جہاں اُس نے موساد کے زیر نظر خطابت اور حکومت چلانے کی تربیت حاصل کی۔ اُسے لایا گیا تھا، تاکہ وہ حکومت کرے۔ اُس کی مملکت کا نام ”دولت اسلامیہ عراق و شام“ تھا، ”دولت“ تھی، غور کیجیے گا، مملکت تھی۔ مملکت کو ایک فکری پس منظر اور بنیاد چاہیئے ہوتی ہے۔ اُس کے پاس عقیدتی، سیاسی، فوجی اور سکیورٹی ادارے موجود تھے۔ صرف سعودیہ نے اسے 50 ارب ڈالر فراہم کیے تھے۔ متحدہ عرب امارات نے الگ 50 ارب ڈالر نقد دیئے تھے۔ کویت، قطر اور بحرین نے بھی اپنا نقد حصہ ڈالا تھا۔
 
دنیا کی طاقتور ترین انٹیلی جنس ایجنسیاں اسرائیل کی موساد، برطانیہ کی ایم 16 اور امریکا کی سی آئی اے اسے اطلاعات اور سکیورٹی کے حوالے سے مدد فراہم کرنے کے لیے موجود تھیں۔ اردن میں اس کی تربیت کی جاتی تھی۔ جاپان جسے اپنی انسانی ثقافت پر بڑا ناز ہے، نے اسے سینکڑوں ٹیوٹا گاڑیاں فراہم کی تھیں۔ فرانس اُسے آٹومیٹک اسلحہ دیتا تھا۔۔۔۔(علاقے میں ناٹو کے ایک رکن) کے ذمہ انسانی وسائل اور جنگی ساز و سامان کی نقل و حمل تھی۔ امریکا بلاواسطہ عسکری ضروریات اور خوفناک ترین فوجی وسائل ہیلی کاپٹروں کے ذریعے فراہم کرتا تھا۔ اس کی کیا کیا بات کروں؟ اسے جدید ترین ٹینک شکن میزائل فراہم کئے جاتے تھے۔ ایک میزائل کی قیمت اس قدر زیادہ تھی کہ گاہے جس ٹینک پر اسے داغنا ہوتا وہ اس سے مہنگا ہوتا، لیکن ٹینک شکن میزائل سے داعشی انسانوں کا شکار کرتے تھے۔
 
کیا آپ جانتے ہیں کہ انسان کا معنی اُن کے نزدیک کیا ہے؟ ان کے کمانڈر اور صف شکن سرخ داڑھیوں والے چیچن تھے۔ ایک کنسرٹ میں داخل ہو جائیں اور سینکڑوں روشن فکروں کو باہر نکال لیں اور انہیں ایک سرخ داڑھی والے چیچن کے سامنے کھڑا کر دیں۔ پہلے سے لے کر آخری تک سب گیلے ہو جائیں گے۔ وہی روشن فکر جو ہمیشہ فقط دعوے کرتے ہیں اور دوسروں سے طلب گار رہتے ہیں۔ یہ چیچن کمانڈر ایک جملہ کہہ کر ایک دن میں 1700 عراقیوں کو بھون ڈالتے تھے۔ یہ تھی داعش۔ داعش ایک ہی رات میں ایک جملے سے نہ بن گئی تھی۔ NSA کے حلیف ڈیورڈ اسنوڈن نے باقاعدہ کہا ہے کہ داعش نتیجہ تھی مغرب کی سکیورٹی ایجنسیز کے اس پراجیکٹ کا، جس کا نام ”بھڑوں کا چھتہ“ رکھا گیا تھا۔

ہنری کلنٹن نے اپنی کتاب ”مشکل فیصلوں“ میں باقاعدہ لکھا ہے کہ داعش کو ہم نے بنایا اور اس کی قبولیت کے لیے میں نے ذاتی طور پر 120 ممالک کا سفر کیا۔ ٹرمپ نے باقاعدہ کہا ہے کہ داعش کو اوباما نے تخلیق کیا۔ یہ تھی داعش۔ کفر و الحاد و نفاق کی ساری دنیا نے مل کر اسے میدان میں اتارا تھا، تاکہ 61 ہجری کے غروب عاشورا کو دہرا سکیں۔ لیکن سی آئی اے کے تھنک ٹینکوں اور پینٹا گن کے فیصلوں کے مرکز و!تم نے یہ نہیں سوچا تھا کہ تم انقلاب ایران کی محکم فصیل سے جا ٹکرائے ہو۔ تم حیدر کرار کے شیر دلاوروں سے جا ٹکرائے ہو۔ تم سپاہ کے دلاور مردوں سے جا ٹکرائے ہو۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ اب ادھر ہم ہیں اور ادھر داعشیوں کی نابودی۔ اب ہمیں زیادہ سمجھنا چاہیئے کہ جنرل سلیمانی اور شہدائے مدافع حرم نے کیا کیا۔ ہمیں سمجھنا چاہیئے کہ دشمن کو ہماری سپاہ پاسداران سے کیا تکلیف ہے۔؟"
خبر کا کوڈ : 789396
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش