2
1
Thursday 25 Apr 2019 22:30

آخرت میں نماز کے فوائد قرآن و حدیث کی روشنی میں

آخرت میں نماز کے فوائد قرآن و حدیث کی روشنی میں
تحریر: ساجد محمود
جامعۃ المصطفی العالمیه قم


نماز، خدا تعالیٰ کی طرف سے ایک ایسا عطیہ ہے کہ جو  انسان کو  فلاح و سعادت «حی علی الفلاح»، بہترین عمل «حی علی خیر العمل» اور ستون دین «الصلوة عمود الدین»[1] کے عنوان سے دیا گیا ہے۔ نماز، انسانیت کی رفعت کی وہ معراج ہے«الصلوة معراج المؤمن»[2]  کہ جو انسانی روح کی بلندی اور اخلاقی ملکات کے حصول اور فساد و تباہی سے نجات کا باوقار راستہ ہے ،«إن الصلوة تنهی عن الفحشاء و المنكر.»[3] انسان کو عبودیت و بندگی کا تمغہ اس الہیٰ خوبصورت راستے سے ہی  میسر ہوسکتا ہے کہ اگر انسان نماز کو اس کی شرائط  اور مقدمات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے بطور احسن ادا کرے۔ اگر انسان اس عبادت الہیٰ (کہ جو خاشعین کے علاوہ دوسرے لوگوں پر بہت سخت ہے)[4] کو بہ خوبی انجام دے تو اس نیک عمل کے نتیجہ میں بہت سے عظیم فردی، اجتماعی، دنیوی اور اخروی آثار سامنے آتے ہيں۔ اس مقالہ میں ہم اس عبادت و بندگی کے تمام آثار کو بیان نہيں کرنا چاہتے بلکہ اس کے صرف وہ آثار کہ جو برزخ اور آخرت سے مربوط ہیں، ان کی طرف اشارہ کرتے ہيں۔

 آیات الہیٰ ميں نماز کے آثار (نماز توجہ یا بغیر توجہ کے پڑھنا)

1۔ نماز پڑھنے سے خدا تعالیٰ اپنے بندے کو یاد کرتا ہے
خدا تعالیٰ سورہ طہ میں فرماتا ہے: «اقم الصلوة لذكری»[5]؛ "نماز، ذکر اور یاد خدا ہے" اور جب اس آیت مجیدہ کو اس آیت شریفہ«فاذكرونی اذكُركم ...»[6] کے ساتھ ملا کر تفسیر کريں تو یہ نتیجہ سامنے آتا ہے کہ جب بندہ اپنے خدا کو یاد کرتا ہے تو در نتیجہ خدا تعالیٰ بھی اسے یاد کرتا ہے۔[7] مفسرین نے اس آیت شریفہ «فاذكرونی اذكُركم ...» کے ذیل میں(کہ بندوں کی یادآوری سے کیا مراد ہے؟) بہت سے مختلف اقوال ذکر کیے ہيں۔ ان میں سے کچھ کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ جب انسان ایمان کے ساتھ ساتھ عمل صالح انجام دیتے ہوئے نماز کو قائم کرتا ہے تو اس صورت میں اسے خدا تعالی کی طرف سے دو انعام ملتے ہیں:
1۔ اجر دریافت کرتا ہے(لهم اجرهم)
2۔ اسے ایسا اطمینان کامل حاصل ہوتا ہے(لا خوف ...) کہ اس کے بعد اسے کسی قسم کا اضطراب، پریشانی اور غم کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ پس اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
الف: تم مجھے "دنیا"  میں یاد کرو میں تمھیں (آخرت) میں یاد کروں گا۔
ب: تم مجھے دعا کے ذریعے یاد کرو تو میں تمھیں اس دعا کی اجابت اور قبولیت کے ساتھ یاد کروں گا (یہ استجابت دعا دنیا، برزخ اور قیامت میں نصیب ہوسکتی ہے)۔
ج: مجھے نعمتوں کی زیادتی میں یاد کرو، تاکہ تمہیں مشکلات میں یاد کروں۔[8]

2۔ شفاعت کبریٰ سے بہرہ مندی
پروردگار سورہ اسراء میں اپنے حبیب سے خطاب کرتے ہوئے فرماتا ہے: "وَ مِنَ اللَّیْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نافِلَةً لَكَ عَسی أَنْ یَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقاماً مَحْمُوداً»؛ "رات کے کچھ حصہ میں جاگتا رہ اور نماز تہجد ادا کر کہ یہ نماز تہجد فقط تیرے پر واجب ہے کہ قریب ہے کہ خدا تجھے مقام محمود (شفاعت کبریٰ) تک پہنچا دے۔" پس اس نماز تہجد کا نتیجہ مقام محمود تک پہنچنا ہے اور اس آیت کی تفسیر میں فریقین (شیعہ و اہل سنت) کی  روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس مقام محمود سے مراد رسول اکرم صلّی الله علیه و آله وسلم کی شفاعت کبریٰ ہے۔[9]

3۔ اجر الہیٰ کے استحقاق اور اطمینان کامل کا حصول
حق تعالی سورہ بقرہ میں فرماتا ہے: «إِنَّ الَّذِینَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ وَ أَقامُوا الصَّلاةَ وَ آتَوُا الزَّكاةَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَ لا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لا هُمْ یَحْزَنُونَ[10] یہاں دو انعاموں کا ذکر ہے:
1۔ انسان اجر دریافت کرتا ہے(لهم اجرهم)
2۔ اسے ایسا اطمینان کامل حاصل ہوتا ہے(لا خوف...) کہ اس کے بعد اسے کسی قسم کا اضطراب، پریشانی اور غم کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔

برزخ میں نماز کے آثار

4۔ وحشت قبر سے امان
رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے فرمایا: «ان الصّلاة تأتی الی المَیّتِ فی قبره بصورة شخص انور اللّونِ یونسُهُ فی قبره و یدفَعُ عنه اهول البرزخ»؛ "نماز ایک سفید چہرے والی انسانی صورت میں قبر کے اندر داخل ہوتی ہے اور اس مرنے والے کے لئے مونس قرار پاتی ہے اور اس سے برزخ کی وحشتوں کو بر طرف کرتی ہے۔"[11] امام باقر (علیہ السلام) فرماتے ہيں: «من اتمَّ ركوعَهُ لم یَدخُلْهُ وحْشَةُ القبْرِ»؛ جس کا رکوع تمام اور کامل ہو، وہ کسی صورت میں بھی وحشت قبر سے دچار نہيں ہوگا۔

5۔ نماز قبر میں انسان کی مونس
رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے فرمایا:"الصلاةُ انس فی قبره و فراش تحت جنبه و جواب لمنكر و نكیرنماز قبر میں (نماز گزار کی) مونس ہے، بہترین فرش اور منکر و نکیر کا جواب ہے۔[12]

6۔ قبر میں ملائکہ کے دیدار کا موجب
رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے فرمایا:"من مشی الی مسجد یطلب فیہ الجماعۃ" جو شخص نماز باجماعت میں شرکت کے لئے مسجد کی طرف قدم اٹھائے" کان لہ بکل خطوۃ سبعون الف حسنۃ" اس کے ہر قدم کے اٹھانے پر ستر ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ "و یرفع لہ من الدرجات مثل  ذالک" اور ستر ہزار درجات بلند ہوتے ہیں" و ان مات و ھو علی ذالک" اگر اسی حالت میں مر جائے تو "وکّل اللہ بہ سبعین الف ملک یعوّ د نہ فی قبرہ و یونسونہ فی وحدتہ و یستغفرون لہ حتی یبعث اللہ" خداوند ستر ہزار فرشتوں کو اس کی قبر میں بھیجتا ہے کہ اس کی عیادت کریں۔ اس کی تنہائی کے مونس بنے رہيں اور قیامت تک اس کے لئے استغفار کرتے رہيں"[13]

7۔ وحشت قبر سے نجات کا باعث
امام باقر (علیہ السلام) فرماتے ہيں: «من اتمَّ ركوعَهُ لم یَدخُلْهُ وحْشَةُ القبْرِ»  جس کا رکوع تمام اور کامل ہو، وہ کسی صورت میں بھی دچار وحشت قبر نہيں ہوگا۔[14]

قیامت کے دن نماز کے آثار

8۔ نماز کے سائے میں سارے اعمال کی قبولیت

امام علی (علیہ السلام) نے نہج البلاغہ میں فرمایا:كلُّ شی من عملك تبع لصلاتك [15]ہر عمل نماز کے تابع ہے۔ در نتیجہ دوسرے اعمال کا عروج نماز کے زیر سایہ ہے۔ «إن قبلت قبلت ما سواها و إن ردَّت ردت ما سواها»[16] اگر نماز قبول ہوگئی تو دوسرے سارے اعمال قبول ہو جائيں گے اور اگر یہ رد کر دی گئی تو بقیہ سارے اعمال رد کر دیئے جائيں گے۔

9۔ نماز، توشہ آخرت
رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے فرمایا: الصلاة زادُ للمؤمن من الدنیا الی الاخره»؛ نماز، دنیا میں مؤمن کے لئے آخرت کا زاد راہ ہے۔[17]

10۔ نماز، بہشت میں داخل ہونیکا باعث
امام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:"بتحقیق تمھارا پروردگار مہربان ہے، تھوڑے عمل کو بھی قبول کر لیتا ہے، اگرچہ انسان دو رکعت ہی خدا کے لئے بجا لائے، خدا تعالیٰ اس نماز کے صدقے میں اسے بہشت میں داخل کر دے گا۔"[18]

11۔ عذاب سے معافی اور بہشت میں بغیر حساب کے داخل ہونیکا باعث
رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے فرمایا: «قال الله ـ عزّوجل ـ اِنّ لعبدی علیّ عهداً اِن اقام الصلوة لوقتها اَن لا اُعَذِّبَهُ و اَن اُدخلهُ الجَنّه بغیر حساب»[19]--- "میں اپنے بندہ کے ساتھ وعدہ کرتا ہوں، اگر میرا بندہ نماز کو اس کے اوقات میں بجا لاۓ تو اسے عذاب نہ کروں گا اور بغیر حساب کے اسے جنت میں داخل کر دوں گا۔" اور آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے ہی ایک اور روایت نقل ہے کہ "جو شخص نماز کو چالیس دن تک باجماعت ادا کرے کہ حتی تکبیرۃ الاحرام بھی اس سے نہ چھوٹے تو اس کے لئے جہنم کی آگ اور نفاق سے آزادی لکھ دی جائے گی۔"[20] امام علی (علیہ السلام) نے نہج البلاغہ میں فرمایا: كلُّ شی من عملك تبع لصلاتك "ہر عمل نماز کے تابع ہے۔" در نتیجہ دیگر اعمال کا عروج نماز کے زیر سایہ ہے۔ «إن قبلت قبلت ما سواها و إن ردَّت ردت ما سواها» "اگر نماز قبول ہوگئی تو دوسرے سارے اعمال قبول ہو جائيں گے اور اگر یہ رد کر دی گئی تو بقیہ  سارے اعمال رد کر دیئے جائيں گے۔"

12۔ نماز آخرت کی زینت
امام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا: «انّ الله ـ عزّوجل ـ قال: الْمالُ وَ الْبَنُونَ زِینَةُ الْحَیاةِ الدُّنْیا وَ انّ الثمان ركعات التی یُصلّیها العبد اللیل زینةُ الآخرة»؛[21]"اللہ تعالیٰ نے مال اور اولاد کو دنیا کی زینت لیکن آٹھ رکعت نماز کو جو آخر شب میں انسان  بجا لاتا ہے، اسے آخرت کی زینت قرار دیا ہے۔"

13۔ ریاکار نمازی کی سزا آتش جہنم ہے
امام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:"جب قیامت کا دن آئے گا تو اس دن ایک نمازی کو لایا جائے گا اور وہ خود بھی نمازی ہونے کا دعویٰ کرنے والا ہوگا۔ اس سے کہا جائے گا:"تو نے اس لئے نماز پڑھی کہ لوگ تیری تعریف کریں، اس وقت فرشتوں کو حکم ملے گا کہ اس ریاکار نمازی کو جہنم کی آگ میں جھونک دیں۔"[22]

14۔ نماز کو سبک شمار کرنیوالا نمازی حوض کوثر پر رسول خدا کے دیدار سے محروم ہوگا
رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے فرمایا: «لیس منّی من استخفَّ صلاته لا یردُ علیَّ الحوض لا و الله»؛[23] "جو شخص نماز کو سبک اور ہلکا شمار کرے، وہ میری امت میں سے نہيں ہے، خدا کی قسم! وہ حوض کوثر پر مجھ سے ملاقات نہ کر سکے گا۔"

15۔ نماز کا نہ پڑھنا آتش جہنم میں گرنے کا باعث
مولا علی (علیہ السلام) نہج البلاغہ میں دوزخیوں کے جواب کو نقل کرتے ہوئے فرماتے ہيں کہ جب ان سے پوچھا جائے گا کہ کون سی چیز باعث بنی کہ تم جہنمی بن گئے تو جواب ملے گا کہ ہم نمازی نہ تھے: «ما سللكم فی سقر قالوا لم نَكُ من المصلین[24]

16۔ نماز کو ضائع کرنیوالے کا قارون، فرعون اور ہامان کیساتھ حشر و نشر
رسول خد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے فرمایا:" لا تضیعوا صلاتكم، فانّ من ضیّع صلاتهُ حَشَرَهُ الله قارون و فرعون و هامان ـ لعنهم الله و اخزاهم ـ و كان حقّاً علی الله ان یُدخِلَهُ النار مع المنافقین، فالویلُ لمن لم یحافظ صلاتهُ»[25]؛ "اپنی نمازوں کو ضا‏ئع نہ کرو، چونکہ جو نماز کو ضائع کرے گا، خدا تعالیٰ اسے قارون، فرعون اور ہامان کے ساتھ محشور کرے گا، خدا تعالیٰ ان پر لعنت کرے اور ان کو رسوا کرے اور خدا کا حق بنتا ہے کہ وہ ان بے نمازیوں کو منافقین کے ساتھ جہنم کی آگ میں بھیج دے۔ پس افسوس ہے اس شخص پر کہ جو نماز کی حفاظت نہ کرے۔"

17۔ شفاعت سے محرومیت
رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے فرمایا:"جو شخص جان بوجھ کر نماز کو ترک کرے، اس کا نام جہنم کے دروازہ پر دوزخیوں کے زمرہ میں لکھا جاتا ہے۔"[26]
روایات میں نماز کو چھوڑنے، کوتاہی یا سستی کرنے سے متعلق بہت سے آثار ذکر کیے گئے ہیں، جن کو بطور خلاصہ ذکر کرتے ہيں۔
الف: نماز تہجد کے پڑھنے سے انسان کی قبر بہشت کے باغوں میں سے ایک باغ کی مانند ہو جاتی ہے۔
ب: جو شخص نماز پنجگانہ کی محافظت کرے، وہ قیامت کے دن خدا تعالیٰ سے ملاقات کرے گا۔
ج: جو شخص جان بوجھ کر نماز کو ترک کر دے تو وہ خدا اور رسول کے غضب سے امان میں نہ ہوگا۔
د: جو شخص نماز جمعہ پڑھنے کے لئے قدم اٹھاتا ہے تو اس کا جسم جہنم کی آگ پر حرام ہو جاتا ہے۔
ہ: نمازی کے لئے زمین کا وہ ٹکڑا کہ جس پر اس نے سجدہ کیا اور نماز ادا کی، قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی دے گا(کہ جو قبول ہوگی)
و: نماز پل صراط سے گزرنے کا پاسپورٹ ہے(کہ جس طرح محبت علی  (علیہ السلام) پل صراط سے گزرنے کا پاسپورٹ ہے)۔ نماز کو اس کے اوقات میں پڑھنے، صحیح طریقے سے اسے ادا کرنے اور نماز کو چھوڑنے کے یہ تو چند ایک آثار ہیں، اس کے علاوہ اس عبادت کے اور بہت سے آثار دوسری روایات میں ذکر کئے گئے ہيں۔[27]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[1]۔ وسائل الشیعه، ج 4، ص 27
[2]۔ اعتقادات، علامه مجلسی، ص 29 امام خمینی رحمة الله علیه کی کتاب،   سر الصلوة سے نقل کرتے ہوۓ  ، ص 7.
[3] ۔ عنكبوت، 45.
[4]۔ بقره، 45.
[5]۔ طه، 14.
[6]۔ بقره، 152.
 [7]۔ تفسیر نور، ج 7، ص 330.
[8]۔ تفسیر كبیر فخر رازی، ج 4، ص 144،   تفسیر نمونه، ج 1، ص 515  سے تھوڑے تصرف  اور  اضافات کے ساتھ نقل کرتے ہوۓ۔
[9]۔ المیزان، ج 13، ص 242،   تفسیر نمونه، ج 12،  آیت کے ذیل میں.
 [10]۔ بقره، 255.
[11]۔ لئالی الاخبار، ج4، ص 1.
[12]۔ بحارالانوار، ج 79، ص 232۔
 [13]۔ وسائل الشیعه، ج 5، ص 372.
[14]۔ بحارالانوار، ج 6، ص 244.
[15]۔ نهج البلاغه، نامه 27، به نقل از كتاب رازهای نماز، آیة الله جوادی آملی، ص 18.
  [16]۔ كافی، ج 3، ص 268، به نقل از كتاب «رازهای نماز» آیة الله جوادی آملی،‌ ص 10۔
[17]۔ بحارالانوار، ج 79، ص 232۔
 [18]۔ مستدرك سفینة البحار، ج 3، ص 147۔
[19]۔ كنز العمال، ج 7، حدیث 19036
[20]۔ محجة البیضاء، ج 1، ‌ص 244،   كتاب فتح العزیز، ج 4،‌ ص 288 ( میں اسی حدیث سے ملتی جلتی حدیث)
[21]۔ بحارالانوار، ج 84، ص 152، ثواب الاعمال، ص 41 .
[22]۔  بحارالانوار، ج 69، ص 301.
 [23]۔  وسائل الشیعه، ج 4، ص 24،  آل البیت والی چھاپ.
 [24]۔ نهج البلاغه، خطبه 199.
 [25]۔ بحارالانوار، ج 79، ص 202۔
  [26]۔  كنز العمال، ج 7، حدیث 19090
[27]۔ اس تحقیق کی اكثر روایات کا استفادہ معجم فقهی سے کیا گیا ہے اور اس کے ایڈریس اسی سوفٹ ویر کے مطابق ہیں۔
خبر کا کوڈ : 790723
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Shabar Abbas
Greece
Bhoot khoob Msha Allah Allah pak jazay khr dain jazak Allah
علوی
United Kingdom
ما شاء الله بہت مفید لکها ہے، خداوند مزيد توفیق عطا فرمائے۔
ہماری پیشکش