1
0
Tuesday 30 Apr 2019 08:12

مولانا فضل الرحمن عرف۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کی للکار

مولانا فضل الرحمن عرف۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کی للکار
اداریہ
پاکستان آرمی کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک پریس کانفرنس میں کئی موضوعات کو چھیڑ کر گویا پاکستان کی سیاست کا ایسا پنڈورا باکس کھول دیا ہے، جس نے پاکستان کی سیاست بالخصوص مذہبی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ میجر جنرل آصف غفور کی پریس کانفرنس کی ہر سطر پر عرصے تک تجزیئے ہوتے رہیں گے، لیکن دینی مدارس کے بارے میں ان کے اعلان پر دینی حلقوں بالخصوص اتحاد تنظیم المدارس اور پاکستان کے پانچ وفاق المدارس کا ردعمل نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستانی فوج کے ترجمان کے مطابق اس وقت پاکستان میں تیس ہزار دینی مدارس موجود ہیں، جن میں پچس لاکھ کے لگ بھگ بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ان مدارس میں صرف دس فیصد غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور حکومت پاکستان نے نمام دینی مدارس کو وزارت تعلیم کے ماتحت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستانی فوج کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ مدارس کو قومی دھارے (مین اسٹریمنگ) میں لانے کا عمل تین مرحلوں میں انجام پائے گا، پہلے قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ میں بل لایا جائے گا، پھر اس کے بعد باقاعدہ نصاب تیار کرکے مدارس کو دیا جائے گا اور تیسرے مرحلے میں ان کی مین اسٹریمنگ کی جائے گی۔

پاکستانی فوج کے ترجمان نے مدارس کے 1980ء کے عشرے میں جہاد اکیڈمی بن جانے کا بھی اشارہ کیا۔ پاکستان میں ضیاء آمریت کے بعد مدارس کو جو کھلی چھوٹ دی گئی، اس کے بعد ان کے خلاف بات کرنا بھی بھڑوں کے چھتے میں ہاتھ ڈالنا سمجھا جاتا تھا۔ پاکستانی فوج نے اب جبکہ بھڑوں کے چھتے میں ہاتھ ڈال ہی دیا ہے تو اسے مدارس کے کرتا دھرتا اور اس انڈسٹری کے مالکان کے زہریلے وار سہنے کے لیے بھی تیار رہنا چاہیئے۔ مدرسہ انڈسٹری کے پہلے ٹھیکیدار مولانا فضل الرحمن کا ردعمل سامنے آگیا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ فوج کے ترجمان نے ان باتوں کو چھیڑا ہے، جو ان کا کام نہیں۔ اسلام ٹائمز کی خبر کے مطابق مولانا فضل الرحمن عرف ۔۔۔ نے زور دیکر کہا ہے کہ مدارس پر بابندیوں کی بات آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے لیے کی گئی ہے اور قرضہ لینے کے لیے انتہائی بھونڈا طریقہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے فوج کو للکارتے ہوئے کہا ہے کہ میں اتحاد تنظیم المدارس اور وفاق المدارس سے کہتا ہوں کہ وہ حکومت سے مذاکرات نہ کریں، حکومت دھوکہ دے رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ناجائز اور ناپاک فیصلے کی تکمیل کے لیے دبائو نہ ڈالا جائے۔ 

مولانا فضل الرحمن عرف ۔۔۔۔۔ نے فوج سے مخاطب ہو کر طنزیہ کہا کہ دینی مدارس کا نصاب لانے والے آپ کون ہیں؟ آپ کا تو اپنا کوئی نصاب نہیں؟ ایسا لگتا ہے کہ مولانا فضل الرحمن خم ٹھونک کر میدان میں آگئے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس انڈسٹری سے منسلک باقی مالکان اور ٹھیکیدار کب میدان میں آتے ہیں۔ البتہ مولانا فضل الرحمن ہمیشہ مفاہمت کی سیاست پر کاربند رہے ہیں اور ہر طرح کی حکومت کا حصہ بھی رہے ہیں، کیا اب وہ دینی مدارس کی بقا کے لیے کوئی سمجھوتہ کر لیں گے یا پھر اپنے اصولی موقف پر ڈٹے رہیں گے۔ پاکستان کے وزیراعطم عمران خان کے مطابق مولانا ڈیزل ایسے کھلاری ہیں، جو آئوٹ ہونے کے بعد وکٹیں اکھاڑ کر گرائونڈ سے باہر بھاگ جاتے ہیں کہ "نہ کھیلیں گے اور نہ کھیلنے دیں گے۔"
خبر کا کوڈ : 791396
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

شاداب خان
Europe
ویب سائٹ کے نام اور تعارف سے تو آپ بھی اسلام کے ٹھیکیدار ہی ظاہر ہو رہے ہو۔
ہماری پیشکش