0
Saturday 4 May 2019 08:01

زاریا سے کراچی تک ایک ہی کہانی

زاریا سے کراچی تک ایک ہی کہانی
اداریہ
کچھ عرصہ پہلے نائیجیریا کے اسیر مذہبی رہنماء آیت اللہ شیخ زکزکی کی بیٹی بدیعہ زکزکی کا ایک بیان نظر سے گزرا، جس میں انہوں نے عالمی اداروں سے اپیل کی تھی کہ ان کے اسیر والدین کا انہیں کچھ علم نہیں کہ وہ کس حالت میں ہیں۔ اس خبر پر یہ تبصرے آئے تھے کہ نائیجیریا کے حکمرانوں پر کیونکہ اسرائیل اور آل سعود کا اثر و نفوذ بہت زیادہ ہے، لہذا وہ صہیونی اور سعودی لابی کی اجازت کے بغیر شیخ زکزکی اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں کوئی فیصلہ کرنے سے قاصر ہیں۔ اس طرح کا غیر انسانی اور غیر جمہوری رویہ سعودی عرب میں تو ممکن تھا، لیکن نائیجیریا کے حکمران اس قدر مطیع و فرمانبردار ہوں گے، عالمی تجزیہ نگار اس پر حیران تھے۔ آج اس سے ملتی جلتی صورتحال پاکستان میں دیکھی جا رہی ہے۔ مسنگ پرسنز کے نام پر بے گناہوں کی ایک بڑی تعداد کو گھروں سے اٹھا کر لے جایا جاتا ہے اور پھر اس کے بعد ان کی کوئی خبر سامنے نہیں آتی۔ اٹھا کر لے جانے والے بھی ایک جیسے ہیں اور مسنگ پرسنز میں سے بعض افراد کو چھوڑنے والے بھی ایک جیسے۔

رہا ہونے والے افراد، ان کے لواحقین اور ان کے تنظیمی قائدین بھی ڈر کے مارے یا مصلحتاً پراسرار خاموشی کا روزہ رکھ لیتے ہیں، جس سے حقائق سب کے سامنے نہیں آتے۔ اکثر مواقع پر ان مسنگ پرسن کے خاندان سے بڑی بڑی رقوم بھی ہتھیائی جاتی ہیں۔ 2019ء میں جہاں انسانی حقوق کا ہنگامہ عروج پر ہے، امریکہ کے مخالف کسی ملک میں امریکی حمایت یافتہ، سزا یافتہ مسلمہ مجرم کو اگر جیل میں بغیر روشندان کے کسی کمرے میں رکھا جائے تو امریکہ نواز عالمی میڈیا اس اقدام کو انسانی حقوق کی پامالی کی بدترین مثال قرار دیکر اس ملک کے خلاف عالمی اداروں میں قراردادیں منظور کروا لیتا ہے، لیکن پاکستان میں ہزاروں مسنگ پرسنز کی جبری گمشدگی پر کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔ کیا پاکستان کے مسنگ پرسنز بالخصوص شیعہ مسنگ پرسنز جنہیں صرف بیلنس پالیسی کے تحت گم کر دیا گیا ہے، انسان نہین؟ ان کے انسانی حقوق نہین؟ کیا ان مسنگ پرسنز اور ان کے اہل خانہ کے حقوق کی پامالی نہیں ہو رہی۔؟

مسنگ پرسنز کے لواحقین جن میں معصوم بچے، بوڑھی مائیں، عمر رسیدہ والدین اور مسنگ پرسنز کی سہاگیں شامل ہیں، گذشتہ کئی دنوں سے کراچی کے انتہائی گرم موسم میں کھلے آسمان تلے اپنے جبری اغوا شدہ عزیزوں کی رہائی کے لیے دھرنا دیئے بیٹھے ہیں، لیکن کوئی ان کی دادرسی کے لیے تیار نہیں۔ کیا پاکستان بھی نائیجیریا ہے، جہاں صہیونی و سعودی لابی کی اجازت کے بغیر پتا بھی نہیں ہلتا۔ مظلوم کی آہیں عرش الہیٰ کو ہلا دیتی ہیں، دنیا کے اقتدار پر براجمان حکمرانوں کے ایوان ان آہوں اور سسکیوں کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتے، یہ اقتدار اور حکمرانی مظلوم کی آہوں میں خش و خاک کی طرح بہہ جائیں گے۔ حکمرانوں اور جبری اغوا کی کارروائیوں میں ملوث اداروں کو اس بات کو ہرگز نہیں بھولنا چاہیئے کہ
"حکومتیں کفر سے تو باقی رہ سکتی ہیں، ظلم سے ہرگز نہین"
خبر کا کوڈ : 792109
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش