QR CodeQR Code

پاراچنار، شیعہ سنی جرگے کا دورہ میرو کس

7 May 2019 19:05

اسلام ٹائمز: 2010ء میں علامہ سید عابد الحسینی کی سرپرستی میں تحریک حسینی نے اس مسئلے پر ایک تحریک چلائی، جو کہ دو ماہ تک جاری رہی، بالآخر اسوقت کے پولیٹیکل ایجنٹ محمد بصیر خان وزیر نے ان تمام غیر قانونی مکانات کو مسمار کرنیکا آرڈر جاری کر دیا، جسکے بعد علامہ عابد حسینی نے احتجاجی تحریک تو ختم کر دی، تاہم صرف چند ہی مکانات کی مسماری کے علاوہ آج تک اس حکمنامے پر کوئی عمل نہ کیا جاسکا، بلکہ آباد کاری میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ عمائدین سے جب کیڈٹ کالج کی تعمیر کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انکا کہنا تھا کہ جب تک اراضی کی نشاندھی نہیں ہوتی کہ یہ زمین کس کی ملکیت ہے، اسوقت تک یہاں ہم اسکی تعمیر کی اجازت نہیں دینگے۔


رپورٹ: ایس این حسینی

بریگیڈیئر اختر علیم کی جانب سے گذشتہ دنوں سوشل میڈیا اور خصوصاً ڈیوہ ریڈیو پر کرم کے ایک قبیلے بالش خیل کی مرضی کے خلاف انہی کی ملکیتی اراضی میں کیڈٹ کالج کی فوری تعمیر پر مشتمل بیان نے طوری بنگش قبائل کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ جس میں ان کا کہنا تھا کہ کیڈٹ کالج کے نام پر ہمارے پاس 40 کروڑ روپے آئے ہیں۔ اگر اسے وقت پر استعمال نہ کیا گیا تو یہ پیسے واپس کرنے ہونگے، نتیجتاً علاقہ اس ترقیاتی سکیم سے محروم رہ جائے گا۔ لہذا ایک ماہ کے اندر اندر اس پر کام شروع کیا جائے گا۔ چنانچہ اسی تناظر میں بریگیڈیئر صاحب نے طوری بنگش قبائل اور پاڑہ چمکنی کی کئی مشترکہ میٹنگز بلائیں۔ چند روز پہلے بریگیڈیئر صاحب کے دفتر میں شیعہ سنی کے ایک مشترکہ جرگے میں یہ بات طے پاگئی کہ یہ جرگہ دور روز کے اندر اس علاقے کا دورہ کرے گا۔

چنانچہ کل 6 مئی کو بریگیڈیئر اختر علیم، لوئر کرم کے اے سی، ڈی ایس پی پولیس وغیرہ کی موجودگی میں تقریباً 50 ارکان پر مشتمل جرگے نے بالشخیل کے اس مجوزہ علاقے میرو کس اور مرغی چینے کا دورہ کیا۔ جن کے ساتھ لوئر کرم کے اے سی، محکمہ مال کے گرداور محمد امین اور پٹواری حضرات نیز لیوی اور دیگر سرکاری اہلکار بھی موجود تھے۔ جرگے نے علاقے کا پوری طرح سے جائزہ لیا۔ اس جرگے میں انجمن حسینیہ کے سیکرٹری حاجی سردار حسین، تحریک حسینی کے صدر مولانا یوسف حسین جعفری، نائب صدر مولانا حاجی عابد حسین، سید ضامن حسین، سید باقر حسین، جرگہ ممبر سید محمد کونسلر، ماسٹر نیاز محمد، پروفیسر جمیل کاظمی، حاجی طاہر حسین، سید وصی سید میاں، سید سجاد سید میاں اور دیگر اہم عمائدین اور مشران شامل تھے۔

اس کے بعد جرگہ ممبران بدامہ پوسٹ بھی گئے۔ جہاں نائب تحصیلدار جاوید اللہ اور دیگر محرر بھی موجود تھے۔ جرگہ ممبران کا کہنا تھا کہ 10 ہزار جریب سے زائد اراضی پر ناجائز قبضہ کیا جاچکا ہے اور ایک ہزار سے زائد غیر قانونی مکانات تعمیر کئے جاچکے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ افسوسناک بات تو یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے اس غیر قانونی آبادی کو ہر طرح کی مراعات مل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران ہم نے بیسیوں ٹریکٹرز کو بجری اور سیمنٹ لاتے دیکھا۔ انکا کہنا تھا کہ ہم نے موجود افسران سے اس بات کی شکایت کی کہ اس متنازعہ اراضی پر بلا روک ٹوک آباد کاری کا کیا جواز ہے، جبکہ آپ لوگ خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہو۔

خیال رہے کہ طوری بالشخیل اور خار کلے کی مشترکہ اس اراضی پر سابق طالبان کمانڈر حکیم اللہ محسود کی ایما پر علاقہ غیر (سنٹرل کرم) کے ماسوزئی اور پاڑہ چمکنی قبائل نے غیر قانونی قبضہ کرکے سینکڑوں مکانات تعمیر کر رکھے ہیں اور ان میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ 2010ء میں علامہ سید عابد الحسینی کی سرپرستی میں تحریک حسینی نے اس مسئلے پر ایک تحریک چلائی، جو کہ دو ماہ تک جاری رہی، بالآخر اس وقت کے پولیٹیکل ایجنٹ محمد بصیر خان وزیر نے ان تمام غیر قانونی مکانات کو مسمار کرنے کا آرڈر جاری کر دیا، جس کے بعد علامہ عابد حسینی نے احتجاجی تحریک تو ختم کر دی، تاہم صرف چند ہی مکانات کی مسماری کے علاوہ آج تک اس حکمنامے پر کوئی عمل نہ کیا جاسکا، بلکہ آباد کاری میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ عمائدین سے جب کیڈٹ کالج کی تعمیر کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ جب تک اراضی کی نشاندھی نہیں ہوتی کہ یہ زمین کس کی ملکیت ہے، اس وقت تک یہاں ہم اس کی تعمیر کی اجازت نہیں دیں گے۔


خبر کا کوڈ: 792827

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/792827/پاراچنار-شیعہ-سنی-جرگے-کا-دورہ-میرو-کس

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org