1
0
Wednesday 8 May 2019 22:30

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت زکوٰة، معذوروں کی امداد، یتیموں کے پیسے بھی کھا گئی

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت زکوٰة، معذوروں کی امداد، یتیموں کے پیسے بھی کھا گئی
ترتیب و تدوین: ایس حیدر

حکومتِ سندھ کے اکاﺅنٹ سے ایک ارب 86 کروڑ 70 لاکھ روپے کی زکوٰة غائب ہوگئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ 17-2018ء جو چند دن قبل آئین کے آرٹیکل 171 کے تحت صدر مملکت کو پیش کی گئی، اس کے مطابق سندھ حکومت نے کرپشن میں اپنے ہی سابقہ ریکارڈ توڑ ڈالے۔ سال 2016ء تا 2017ء میں 272 ارب اور 2018ء میں 292 ارب کی خورد برد کی۔ سندھ کے وزراء نے زکوٰة، معذور افراد کی امدادی رقم، یہاں تک کے یتیموں کے پیسے بھی نہیں چھوڑے اور تقریباً 1 ارب 90 کروڑ روپے کی زکوٰۃ کی رقم خورد برد کی گئی ہے۔ مستحقین زکوٰة کے 117 کروڑ روپے سندھ بینک نے تقسیم کرنے کی بجائے 4 ماہ تک سیونگ اکاﺅنٹ میں رکھ کر منافع کمایا۔ بدین، ٹھٹھہ، لاڑکانہ، حیدر آباد اور دیگر اضلاع میں زکوٰة کمیٹیاں 2 کروڑ روپے کے اخراجات کا حساب نہیں دے سکیں۔ مستحق خاندانوں کے نام پر جاری 2 کروڑ 15 لاکھ روپے اور جہیز کی مد میں 91 لاکھ روپے خورد برد کیے گئے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق سندھ کے 3 بڑے اسپتال زکوٰۃ فنڈز کے 6 کروڑ روپے سے ٹینڈر کے بغیر خریدی گئی ادویات کا کوئی جواب نہیں دے سکے۔

2 نجی اسپتالوں نے زکوٰۃ فنڈز سے ملنے والے 3 کروڑ روپے مستحقین پر خرچ کرنے کی بجائے اسپتال کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دیئے اور نوشہرو فیروز میں زکوٰة کمیٹی نے بغیر دستاویز 86 لاکھ روپے کی مشکوک ادائیگیاں کیں۔ سندھ کی بے لگام افسر شاہی نے مزارات سے ہونے والی آمدنی پر بھی جی بھر کے ہاتھ صاف کیا ہے۔ عوامی وسائل میں چوری اور فراڈ کے ذریعے حکومت کو نو ارب سے زائد کا ٹیکہ لگایا گیا۔ ٹیکس وصولی کے معاملات میں گھپلے بازی کرکے 19 ارب سے زائد کی رقم قومی خزانے سے اڑالی گئی۔ آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اختیارات کے ناجائز استعمال اور سرکاری زمین کے گھپلوں میں 71 ارب سے زائد کی رقم خورد برد کی گئی۔ عوامی وسائل میں چوری اور فراڈ کے ذریعے حکومت کو 9 ارب سے زائد کا ٹیکہ لگایا گیا۔ ٹیکس وصولی کے معاملات میں گھپلے بازی کرکے 19 ارب سے زائد کی رقم قومی خزانے سے اڑا لی گئی۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق خرچ کی گئی 114 ارب سے زائد کی رقم کا کوئی ریکارڈ سرے سے موجود ہی نہیں۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں وزیراعلیٰ ہاﺅس سندھ میں اربوں روپے کے فنڈز میں خورد برد کا انکشاف بھی کیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ ہاﺅس نے سال 17-2016ء کیلئے مجموعی طور پر 11 ارب 48 کروڑ روپے سے زائد کا بجٹ مختص کیا۔ رپورٹ کے مطابق مختص رقم میں سے 5 ارب 58 کروڑ 7 لاکھ 18 ہزار روپے خرچ ہوسکے۔ بجٹ کی باقی رہ جانے والے 43 کروڑ 53 لاکھ 13 ہزار روپے کا ریکارڈ ہی موجود ہی نہیں۔ وزیراعلیٰ ہاﺅس سندھ کے 686.178 ملین روپے کے ریکارڈ پر بھی آڈیٹر جنرل نے شکوک ظاہر کیے ہیں۔ 86.178 ملین روپے تربیت حاصل کرنے والے یوتھ پروگرام کیلئے گرانٹ کے طور پر سال 17-2016ء میں جاری کیے۔ 178 ملین روپے تعمیر بینک سے جاری کیے گئے، جس کی رسید بھی جمع نہ کرائی گئی۔ مارچ 2016ء میں جاری کیے گئے 15 ملین روپے کا بھی ریکارڈ مہیا نہ کیا گیا۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق 2012ء سے 2016ء تک ایک ہزار ملین روپے پیپلز ہاوسنگ سیل کیلئے جاری کیے گئے اور انکا بھی کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔ بینظیر ہاوسنگ سیل کیلئے دوسری بار 458.26 ملین روپے جاری کیے گئے اور اس رقم سے اضافی اخراجات بھی کیے گئے۔ 279.34 ملین روپے گاڑیوں کی مرمت کیلئے جاری کیے گئے، جن کا ریکارڈ غائب ہے۔ 349.23 ملین کی 4 گاڑیاں فنڈ سے خریدی گئیں، جن میں سے فارچیونر گاڑیاں جی ایس ای 560 اور 561 شامل ہیں، جبکہ 2 کلٹس جی ایس ڈی 575 اور 576 بھی خریدی گئیں۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق خیرپور کے دیہہ لقمان میں 962.17709 ملین روپے کے ڈیویلپمنٹ فنڈ جاری کیے گئے، جس میں ٹھیکیدار بنام ریلیئنٹ ٹریڈ لنک نے کام بھی مکمل نہ کیا۔ 36.13 ملین روپے سے مشینری، فرنیچر مرمت اور ہارڈویئر کا سامان خریدا گیا، جبکہ صوبہ سندھ سے ہٹ کر اگر دیکھا جائے، تو کرپشن میں سال 18-2017ء میں ملکی حالات بدتر پائے گئے۔

آڈیٹر جنرل نے رپورٹ جو کہ آئین کے آرٹیکل 171 کے تحت صدر مملکت کو پیش کی، وہ اس بات کی تصدیق کی کہ مجموعی طور پر 828 کھرب 76 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں، جبکہ صوبوں کی سطح پر 11 کھرب 56 ارب روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے کہ 60 وفاقی وزارتوں اور اداروں میں سے 44 نے اپنے اوپر کوئی کنٹرول نہیں رکھا۔ 69.4 ارب روپے کی خطیر رقم ان سے دوبارہ وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کروائے گئی۔ 39 ایسے ادارے ہیں، جن کے اخراجات پر کوئی کنٹرول نہیں، جو کہ شرم کی بات ہے۔ 5.77 کھرب روپے بیرونی ممالک میں سفر اور سفارت خانوں پر کئے گئے۔ 1.3 بلین روپے کو بغیر سوچے سمجھے خرچ کئے گئے۔ آڈیٹر جنرل کو اس بات کا بھی قلق ہے کہ مختلف وزارتوں اور محکموں نے 109.5 ارب روپے بچ جانے کے باوجود خزانے میں جمع نہیں کروائے اور ان کا حساب کتاب ہی نہیں ملتا۔
خبر کا کوڈ : 792880
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

سیدہ
Canada
زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی سے اس کے علاوہ بھی کوئی توقع کی جا سکتی ہے؟؟؟
ہماری پیشکش