0
Saturday 18 May 2019 22:23

امیر مقام کے بیٹے کی گرفتاری کے محرکات

امیر مقام کے بیٹے کی گرفتاری کے محرکات
رپورٹ: ایس علی حیدر

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اینٹی کرپشن ونگ نے مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر انجینئر امیر مقام کے صاحبزادے اشتیاق امیر مقام سمیت 5 ٹھیکیداروں کو حراست میں لیا ہے۔ ایف آئی اے نے تحقیقات مکمل کرنے کے بعد گرفتاریاں عمل میں لائی ہیں۔ اسی طرح تحقیقاتی رپورٹ میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے 11 افسران کے خلاف بھی کارروائی کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے امیر مقام کی کنسٹرکشن کمپنی بلیک لسٹ کرنے کی سفارشات متعلقہ حکام کے حوالے کی ہیں۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے نے 2 ارب 80 کروڑ کے غبن کا کھوج لگا لیا ہے۔ ایف آئی اے کے مطابق امیر مقام کے بیٹے اشتیاق امیر مقام اور ٹھیکیداروں کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج ہوا ہے، جس کے بعد گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق این ایچ اے نے کنسٹرکشن کمپنی امیر مقام اینڈ کمپنی کو الپوری شانگلہ روڈ کا ٹھیکہ 85 کروڑ میں دیا تھا، تاہم بعدازاں انجینئر امیر مقام نے سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرکے مذکورہ شاہراہ اور سڑک کی تعمیر کی لاگت 2 ارب 80 کروڑ تک پہنچائی۔ تحقیقاتی رپورٹ میں این ایچ اے کو انجینئر امیر مقام اسے 62 کروڑ 60 لاکھ روپے کی ریکوری کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر انجینئر امیر مقام نے وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے ان کے صاحبزادے اشتیاق امیر مقام اور ان کے ساتھ گرفتار ہونے والے ٹھیکیداروں کو حراست میں لینے کو انتقامی کارروائی سے تعبیر کیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ایف آئی اے نے وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کی ایماء پر ان کے بیٹے اور دیگر کے خلاف انتقامی کارروائی کی ہے، جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔

انہوں نے دھمکی دی کہ اس ظلم کے خلاف اسمبلی کے اندر اور باہر آواز اٹھائی جائے گی۔ ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ اور گرفتاریوں سے انتقام کی بو آرہی ہے، گرفتاریوں سے چند ماہ قبل انجینئر امیر مقام نے اس خدشہ کا اظہار کیا تھا کہ عمران خان اور مراد سعید انتقام میں کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں، جب وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے انجینئر امیر مقام اور ان کی کمپنی کے بارے میں الزامات عائد کئے تو مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر نے عدالت میں ان کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا۔ ایک نجی ٹیلی ویژن پر ایک گھنٹہ کے پروگرام میں وفاقی وزیر، انجینئر امیر مقام کے خلاف الزامات کی بوچھاڑ کرتے رہے۔ امیر مقام کا موقف ہے کہ 2010ء کا سیلاب آنے سے قبل ان کی کمپنی کو الپوری شانگلہ شاہراہ کی تعمیر کا ٹھیکہ ملا تھا، تعمیراتی کام جاری تھا کہ اس دوران سیلاب آیا اور تعمیراتی کام سیلاب کی نذر ہوا، اس لئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے سڑک کی تعمیر کیلئے مزید رقم منظور کی، انہوں نے کوئی کرپشن نہیں کی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا مزید موقف ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کی تحقیقاتی رپورٹ میں ایف آئی اے نے اختیارات سے تجاوز کیا ہے، کمپنی کو بلیک لسٹ کرنے کے ساتھ ساتھ 62 کروڑ 60 لاکھ کی ریکوری اور این ایچ اے کے افسران کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارشات سے ایف آئی اے کی بدنیتی واضح ہو جاتی ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر این ایچ اے کے 11 افسران ملی بھگت میں ملوث تھے تو ان کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج ہونا چاہیئے تھا اور ان کی گرفتاری عمل میں لائی جانی چاہیئے تھی۔ الپوری شاہراہ مین سڑک کی تعمیر میں ہونے والے غبن میں محض اشتیاق امیر مقام اور پانچ دیگر ٹھیکیداروں کی گرفتاری سے ایف آئی اے پر انگلیاں اٹھنے لگی ہیں۔ اشتیاق امیر مقام اور دیگر پانچ ٹھیکیداروں کی گرفتاری سے کئی ماہ قبل امیر مقام نے ایف آئی اے اور این ایچ اے کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے خلاف پہلے ہی سے عدالت عالیہ پشاور سے رجوع کیا تھا، عدالت نے انہیں حکم امتناعی جاری کیا تھا۔

وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید اور امیر مقام کے درمیان ایک عرصے سے اختلافات چلے آرہے ہیں، ان کے درمیان شدید تناؤ کے باعث امیر مقام کے بھائی اور قومی اسمبلی کے رکن ڈاکٹر عباد کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا چیئرمین نہیں بننے دیا جا رہا تھا اور وفاقی وزیر اس راہ میں بڑی رکاوٹ تھے۔ اپوزیشن کے اصرار اور احتجاج پر قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے ڈاکٹر عباد کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا چیئرمین بنایا گیا۔ ایف آئی اے ایک ذمہ دار ادارہ ہے، اسے کسی کے ہاتھوں میں استعمال نہیں ہونا چاہیئے، اگر الپوری شاہراہ کی تعمیر میں کوئی کرپشن ہوئی ہے تو اس کا قومی احتساب بیورو کو نوٹس لینا چاہیئے۔ ملک میں انتقامی سیاست کی کسی صورت حمایت نہیں کی جاسکتی، جنہوں نے لوٹ مار کی ہے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے۔

جب وفاقی وزیر مراد سعید کو وزارت ملی تو انہوں نے گریڈ 21 اور 20 کے چند افسران کو اس لئے کھڈے لائن لگایا کہ ان کے انجینئر امیر مقام کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔ ان افسران کو او ایس ڈی کے علاوہ معطل کیا گیا اور ان کے خلاف انکوائری کروائی، مگر ان کے خلاف کرپشن ثابت نہ ہوئی، اس لئے وہ اپنے عہدوں پر بحال ہوئے۔ ایک وزیر کے رویہ سے انتقام کی بو آرہی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ الپوری شانگلہ قومی شاہراہ کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیئیں، اگر ایف آئی اے نے اختیارات سے تجاوز کیا ہے تو تحقیقات کرنے والوں اور احکامات جاری کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیئے۔ محض سیاسی اختلافات کی بنیاد پر کسی کو انتقام کا نشانہ بنانا انصاف کا قتل ہے، موجودہ حکومت انصاف پر کھڑی ہے اور قائم ہوئی ہے، اس لئے اسے انتقام کی توقع نہیں کی جاسکتی۔
خبر کا کوڈ : 794361
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش